(الہدیٰ) سود خوری کا وبال اورعذاب - ادارہ

1 /

الہدیٰ

سود خوری کا وبال اورعذاب

آیت275 {اَلَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ الرِّبٰوا} ’’جو لوگ سود کھاتے ہیں ۔‘‘
{لَا یَـقُوْمُوْنَ اِلَّا کَمَا یَـقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ ط} ’’وہ نہیں کھڑے ہوتے مگر اُس شخص کی طرح جس کو شیطان نے چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو۔‘‘
یہاں عام طو رپر یہ سمجھا گیا ہے کہ یہ قیامت کے دن کا نقشہ ہے۔ قیامت کے دن کا یہ نقشہ تو ہو گا ہی‘ اس دنیا میں بھی سود خوروں کا حال یہی ہوتا ہے‘ اور ان کا یہ نقشہ کسی سٹاک ایکسچینج میں جا کر بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔معلوم ہوگا گویا دیوانے ہیں‘ پاگل ہیں‘ جو چیخ رہے ہیں‘ دوڑ رہے ہیں‘ بھاگ رہے ہیں۔ وہ نارمل انسان نظرنہیں آتے‘ مخبوط الحواس لوگ نظر آتے ہیں جن پر گویا آسیب کاسایہ ہو۔
{ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَالُوْٓا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا م} ’’اس وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں بیع بھی تو سود ہی کی طرح ہے۔‘‘
کوئی شخص کہہ سکتا ہے کہ میں نے سو روپے کا مال خریدا‘ ۱۱۰ روپے میں بیچ دیا‘ دس روپے بچ گئے‘ یہ ربح (منافع) ہے‘ جو جائز ہے‘ لیکن اگر سو روپے کسی کو دیے اور ۱۱۰ واپس لیے تو یہ ربا (سود) ہے‘ یہ حرام کیوں ہو گیا؟اللہ تعالیٰ نے ان کے قول کا عقلی جواب نہیں دیا‘ بلکہ فرمایا:
{وَاَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰواط} ’’حالانکہ اللہ نے بیع کو حلال قرار دیا ہے اور ربا کو حرام ٹھہرایاہے۔‘‘
اب تم یہ بات کرو کہ اللہ کو مانتے ہو یا نہیں؟ رسول اللہﷺ کو مانتے ہو یا نہیں؟ قرآن کو مانتے ہو یا نہیں؟ یا محض اپنی عقل کو مانتے ہو؟ اگر تم مسلمان ہو ‘ مؤمن ہو تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے حکم پر سر ِتسلیم خم کرو:{وَمَا اٰتٰىکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُق وَمَا وَمَا نَھٰىکُمْ عَنْہُ فَانْـتَھُوْاق} (الحشر:۷) ’’جو کچھ رسولؐ تمہیں دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے رک جائو‘‘۔ {فَمَنْ جَآئَ ہٗ مَوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ فَانْتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ط} ’’تو جس شخص کے پاس اس کے ربّ کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ باز آ گیا تو جو کچھ وہ پہلے لے چکا ہے وہ اس کا ہے۔‘‘
وہ اُس سے واپس نہیں لیا جائے گا۔ حساب کتاب نہیں کیا جائے گا کہ تم اتنا سود کھاچکے ہو‘ واپس کرو۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اس پر اس کا کوئی گناہ نہیں ہو گا۔
{وَاَمْرُہٗ اِلَی اللّٰہِ ط} ’’اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ چاہے گا تو معاف کر دے گا اور چاہے گا تو پچھلے سود پر بھی سرزنش ہو گی۔
{وَمَنْ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِج ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ(275)}’’اور جس نے (اس نصیحت کے آ جانے کے بعد بھی) دوبارہ یہ حرکت کی تو یہ لوگ جہنمی ہیں‘ وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے۔‘‘

درس حدیث

سود کی کمائی میں برکت نہیں ہوتیعَنْ اِبْنِ مَسْعُوْدٍؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ :((اِنّ الرِّبَا وَاِنْ کَثُرَ فَاِنَّ عَاقِبَتَہٗ اِلٰی قُلٍّ))(رواہ احمد)
حضرت عبد اللہ مسعود بن ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’سود اگرچہ کتنا ہی زیادہ ہو جائے لیکن اس کا آخری انجام قلت اور کمی ہے۔‘‘