(الہدیٰ) حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا - ادارہ

2 /

الہدیٰ

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا

 

 ابھی تک حضرت ابراہیم ؑ اپنے والد اور اپنی قوم کے لوگوں سے مخاطب تھے۔ اب براہِ راست اللہ تعالیٰ سے دعا مانگ رہے ہیں:
آیت 83{رَبِّ ہَبْ لِیْ حُکْمًا وَّاَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ (83)} ’’اے میرے پروردگار !تُو مجھے حکمت عطا فرما اور مجھے اپنے صالح بندوں میں شامل کر دے۔‘‘
آیت 84{وَاجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَ(84)} ’’اورمیرے لیے بنا دے سچّی ناموری پچھلے لوگوں میں۔‘‘
یعنی بعد میں آنے والی نسلیںمیرا ذکر اچھے انداز میں کریں اور میرا نام عزّت سے لیں۔
آیت 85{وَاجْعَلْنِیْ مِنْ وَّرَثَۃِ جَنَّۃِ النَّعِیْمِ(85)} ’’اور مجھے بنا دے نعمتوں والی جنّت کے وارثوں میں سے۔‘‘
آیت 86{وَاغْفِرْ لِاَبِیْٓ اِنَّہٗ کَانَ مِنَ الضَّآلِّیْنَ(86)} ’’اور میرے والد کو بخش دے ‘یقیناً وہ گمراہ لوگوں میں سے ہے۔‘‘
آیت 87{وَلَا تُخْزِنِیْ یَوْمَ یُبْعَثُوْنَ(87)} ’’اور مجھے رسوا نہ کیجیواُس دن جب سب لوگ اٹھائے جائیں گے۔‘‘

 

درس حدیث

’’…تب اللہ تمہاری دُعائیں قبول نہیں کرے گا۔‘‘

عَنْ حُذَیْفَۃَ ؓ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَتَاْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلَتَنْھَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ اَوْلَیُوْشِکَنَّ اللّٰہُ اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عِقَابًا مِّنْہُ ثُمَّ تَدْعُوْنَہٗ فَلاَ یُسْتَجَابُ لَکُمْ))(رواہ الترمذی)
حضرت حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت ہے کہنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’ اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ (اے مسلمانو!) تم لازماً حکم دو گے معروف (بھلائی) کا اور لازماً روکو گے منکر(برائی) سے۔ (اگر تم نے ایسا نہ کیا) تو اللہ تعالیٰ تم پر لازماً اپنا عذاب نازل کرے گااور پھر تم اس کو پکارو گے لیکن وہ تمہاری دعائیں قبول نہیں کرے گا۔‘‘
تشریح:اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کا فریضہ جب تک لوگ انجام دیتے رہیں گے اس وقت تک ان پر عمومی عذاب نہیں آئے گا۔ جب لوگ اس فریضہ کو چھوڑ بیٹھیں گے اس وقت رب العالمین کا ان پر عذاب آئے گا کہ اس کے بعد ان کی دعائیں بھی نہیں سنی جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین اسلام کی دعوت کے لیے قبول فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!