(الہدیٰ) قومِ ہود ؑ کا اونٹنی کے ساتھ ظلم - ڈاکٹر اسرار احمد

8 /

الہدیٰ

قومِ ہود ؑ کا اونٹنی کے ساتھ ظلم


آیت (156) {وَلَا تَمَسُّوْہَا بِسُوْٓئٍ فَیَاْخُذَکُمْ عَذَابُ یَوْمٍ عَظِیْمٍ(156)}’’اور مت ہاتھ لگانا اسے برے ارادے سے‘ ورنہ ایک بڑے دن کا عذاب تمہیں آ پکڑے گا۔‘‘
آیت (157){فَعَقَرُوْہَا فَاَصْبَحُوْا نٰدِمِیْنَ(157)} ’’تو انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں‘ پھر وہ ہو کر رہ گئے پچھتانے والے۔‘‘
آیت (158){فَاَخَذَہُمُ الْعَذَابُ ط} ’’پس ان کو آ پکڑا عذاب نے۔‘‘
{اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃًط وَمَا کَانَ اَکْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(158)} ’’یقیناً اس میں ایک بڑی نشانی ہے ‘لیکن ان کی اکثریت ماننے والی نہیں ہے۔‘‘
آیت (159){وَاِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ(159)} ’’اور یقیناًآپؐ کا پروردگار بہت زبردست ‘ نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘

درس حدیث

کھائو، پہنو، مگر استکبار اور اسراف سے بچو

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ  ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ :(( کُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَ تَصَدَّقُوْا وَالْبَسُوْا مَالَمْ یُخَالِطْ اِسْرَافٌ وَلَا مَخِیْلَۃٌ))(رواہ احمد ونسائی و ابن ماجہ)
عمر و بن شعیب اپنے والد شعیب سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنے دادا حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کھائو، پیئو، (دوسروں پر) صدقہ کرو، اور (کپڑے بنا کر) پہنو، بشرطیکہ اسراف اور نیت میں فخر و استکبار نہ ہو۔ ‘‘
تشریح :کھانے پینے کی چیزیں اور لباس اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ہیں۔ جس کو اچھی خوراک اور اچھا لباس میسر ہو اُسے ان نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت ہے۔ شرط یہ ہے کہ نہ تو اسراف ہو اور نہ دل میں فخر اور تکبر ہو اور چاہیے پھر یہ کہ آدمی ان خداداد نعمتوں سے دوسرے ضرورت مندوں کی کھانے اور لباس سے مدد کرے۔