الہدیٰ
مہلت دینا اللہ تعالیٰ کا فضل ہے
آیت 71{وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰی ہٰذَا الْوَعْدُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(71)} ’’اور وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب پورا ہو گا‘ اگر آپ سچّے ہیں؟‘‘
یعنی آپ ہمیں مسلسل دھمکیاں دیے جا رہے ہیں کہ اگر ہم آپ کی اطاعت نہیں کریں گے تو ہم پر عذاب آجائے گا۔ چنانچہ اگر آپ اپنے اس دعوے میں سچّے ہیں تو ذرا یہ بھی بتا دیں کہ وہ عذاب کب آئے گا؟
آیت 72{قُلْ عَسٰٓی اَنْ یَّـکُوْنَ رَدِفَ لَـکُمْ بَعْضُ الَّذِیْ تَسْتَعْجِلُوْنَ(72)} ’’آپؐ کہہ دیجیے کہ ہوسکتا ہے جس چیز کی تم لوگ جلدی مچا رہے ہو اُس کا کچھ حصّہ تمہارے قریب ہی آ لگا ہو۔‘‘
’’رَدِفَ‘‘ کے معنی گھوڑے پر دوسری سواری کے طور پر سوار ہونے کے ہیں۔ اس طرح پچھلا سوار اپنے آگے والے کی پیٹھ کے ساتھ جڑ کر بیٹھنے کی وجہ سے ’’ردیف‘‘ کہلاتا ہے۔ اس اعتبار سے آیت کا مفہوم یہ ہے کہ تم جس عذاب کے بارے میں بے صبری سے بار بار پوچھ رہے ہو وہ اب تمہاری پیٹھ کے ساتھ آ لگا ہے ‘بس اب تمہاری شامت آنے ہی والی ہے۔ ان الفاظ میں غالباً غزوئہ بدر کی طرف اشارہ ہے جس میں مشرکینِ مکّہ کو عذابِ الٰہی کی پہلی قسط ملنے والی تھی۔
آیت 73{وَاِنَّ رَبَّکَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَی النَّاسِ} ’’اور یقیناً آپؐ کا رب بڑے فضل والا ہے لوگوں کے حق میں‘‘
یعنی ابھی تک اگر تم لوگوں پر عذاب نہیں آیا تو یہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی کا مظہر ہے ۔ اس لیے کہ وہ لوگوں کے ساتھ بہت فضل اور کرم کا معاملہ کرتا ہے۔
{وَلٰکِنَّ اَکْثَرَہُمْ لَا یَشْکُرُوْنَ(73)} ’’لیکن ان کی اکثریت شکر نہیں کرتی۔‘‘
درس حدیث
دخول جنت کا ذریعہ بننے والے اعمالعَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ؓ أَنَّ أَعْرَابِیًّا جَاءَ إِلَی رَسُولِ اللہِﷺ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللہِﷺ : دُلَّنِی عَلَی عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُہُ دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ۔ قَالَ: ((تَعْبُدُ اللہَ لَا تُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا وَتُقِیمُ الصَّلَاۃَ الْمَکْتُوبَۃَ وَتُؤَدِّی الزَّکَاۃَ الْمَفْرُوضَۃَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ)) قَالَ: وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَا أَزِیدُ عَلَی ھَذَا شَیْئًا أَبَدًا وَلَا أَنْقُصُ مِنْہُ: فَلَمَّا وَلَّی قَالَ النَّبِیُّ ﷺ : ((مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَلْیَنْظُرْ إِلَی ہَذَا)) (صحیح بخاری)
حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: ’’یا رسول اللہ ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے کہ جس کے کرنے سے میں جنت میں داخل ہوجاؤں۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’اللہ کی عبادت کرو، کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ، فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ ‘‘یہ سن کر دیہاتی نے کہا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں نہ تو اس پر کچھ زیادہ کروں گا اور نہ اس میں سے کچھ کم کروں گا، جب وہ دیہاتی چلا گیا تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’جو آدمی کسی جنتی آدمی کو دیکھنے کی سعادت اور مسرت حاصل کرنا چاہے وہ اس آدمی کو دیکھ لے۔‘‘
tanzeemdigitallibrary.com © 2024