(الہدیٰ) حضرت موسیٰ ؑکے قتل کا راز فاش ہونا - ادارہ

10 /

الہدیٰ

حضرت موسیٰ ؑ کے قتل کا راز فاش ہونا


آیت 20{وَجَآئَ رَجُلٌ مِّنْ اَقْصَا الْمَدِیْنَۃِ یَسْعٰی ز} ’’اور ایک شخص آیا شہر کے آخری کنارے سے دوڑتا ہوا‘‘
یعنی اس دوسرے جھگڑے میں جب قتل کا راز فاش ہو گیا تو اس قبطی نے جا کر مخبری کی ہو گی ۔ تب یہ واقعہ پیش آیا ہو گا۔ جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے کہ فرعون اور دوسرے امرائے سلطنت کے محلات شہر کی عام آبادی سے دور تھے۔ چنانچہ ایک شخص وہاں سے دوڑتا ہوا آیا اور حضرت موسیٰ ؑ تک یہ خبر پہنچائی ۔
{قَالَ یٰمُوْسٰٓی اِنَّ الْمَلَاَ یَاْتَمِرُوْنَ بِکَ لِیَقْتُلُوْکَ} ’’اُس نے کہا:اے موسیٰؑ! اعیانِ حکومت تمہارے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ تمہیں قتل کر دیں‘‘
یعنی آپؑ کے ہاتھوں قبطی کے مارے جانے کی خبر ارباب ِاقتدار تک پہنچ جانے کے بعد ایوانِ حکومت میں آپؑ کے قتل کی قرار داد پیش ہو چکی تھی اور آپؑ کے قتل کی رائے پر سب کا اتفاق ہونے والا تھا۔ یقیناً انہوں نے سوچا ہو گا کہ غلام قوم کا یہ فرد شاہی محل میں رہ کر خود سر اور سرکش ہو گیا ہے۔ آج اس نے ایک قبطی کو قتل کرنے کی جسارت کی ہے تو کل یہ شخص اپنی غلام قوم میں آزادی کی روح پھونک کر انہیں ہمارے خلاف بغاوت پر بھی آمادہ کر سکتا ہے۔ چنانچہ اس سے پہلے کہ یہ ہمارے لیے بڑا مسئلہ کھڑا کرے‘بہتر ہے کہ اس کو قتل کر دیا جائے۔
{فَاخْرُجْ اِنِّیْ لَکَ مِنَ النّٰصِحِیْنَ(20)} ’’تو تم یہاں سے نکل جائو‘ مَیں تمہارے خیر خواہوں میں سے ہوں۔‘‘
اُس شخص نے آپؑ کو یقین دلایا کہ وہ آپؑ کو بالکل صحیح مشورہ دے رہا ہے اور آپؑ کی بھلائی چاہتا ہے ۔
آیت 21{فَخَرَجَ مِنْہَا خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ ز} ’’تو وہ نکلا وہاں سے ڈرتے ڈرتے بڑا چوکنّا ہو کر‘‘
لفظ یَتَرَقَّبُ قبل ازیں آیت 18 میں بھی آ چکا ہے۔ اس سے مرادکسی شخص کی ایسی کیفیت ہے جس میں وہ کسی بھی طرف سے ممکنہ خطرے کی وجہ سے فکر مندبھی ہو اور انتہائی محتاط اور چوکنّا بھی۔ حضرت موسیٰ ؑ کی بھی اُس وقت ایسی ہی کیفیت تھی۔
{قَالَ رَبِّ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(21)} ’’اور اُس نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار!مجھے ان ظالم لوگوں سے نجات دے دے۔‘‘

درس حدیث

شوال کے 6 روزوں کی فضیلت

عَنْ اَبِیْ اَیُّوْبَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اللہِﷺ :((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ اَتْبَعَہُ سِتًّا مِّنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِیَامِ الدَّھْرِ)) (رواہ مسلم)
حضرت ابوایوب انصاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس نے رمضان کے روزے رکھ کر اس کے پیچھے شوال کے چھ روزے رکھ لیے، تو گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھ لیے!‘‘