(تنظیمی سرگرمیاں) حلقہ خواتین تنظیم اسلامی ، لاہور کے زیر اہتمام ششماہی اجتماع - ادارہ

11 /

حلقہ خواتین تنظیم اسلامی ، لاہور کے زیر اہتمام ششماہی اجتماع

 

25 نومبر2023ء بروز ہفتہ قرآن اکیڈمی لاہور میں تنظیم اسلامی ،حلقہ خواتین کے زیر اہتمام ششماہی اجتماع کا انعقاد ہوا۔پروگرام کا آغاز سورۃ الممتحنۃکی آیات کی تلاوت اور ترجمہ کیا گیا ۔
ششماہی اجتماع کے پہلے تربیتی بیان کا موضوع تھا”اُسرہ کیسے منعقد کیا جائے“۔ جس میں زوجہ محمود حماد صاحبہ نے اپنے لیکچر کے آغاز میں اس بات کی تاکید کی کہ معاونات رفیقات کے ساتھ قرارداد ِتاسیس کا مطالعہ ضرور کریں۔اس میں اُسرہ جات کے انعقاد کے مقاصد (Objectives ) کا ذکر کیا گیا ہے۔دوسری اہم بات کی گئی کہ منتخب نصاب انتہائی جامع نصاب ہےجس میں عمل کے حوالے سے بہت زرخیز مواد ہے،اس لیے اس پر توجہ مرکوز کریں۔ مزید برآں مباحثِ عمل صالح کے ضمن میں خواتین کے مسائل سے متعلق اضافی نصاب شامل کیا گیا ہے۔جس کے بارے میں اکثر رفیقات ناواقف ہیںاور معاونات کی طرف سے عدم توجہی برتی جاتی ہے۔لمحہ فکریۂ یہ ہےکہ ہم اُسرہ جات میںمنہج انقلاب نبوی ؐ تک توپہنچ جاتے ہیںلیکن خواتین کے بارے میںبنیادی قرآنی احکامات سے ناواقف رہتے ہیں۔ مرکزی سطح پر کوشش کی جارہی ہے کہ خواتین کا یہ اضافی نصاب مرتب کیا جائے۔ کتابی شکل میں دستیاب مواد سے فائدہ اٹھانا زیادہ سود مند ہو جائے گا۔ان شاء اللہ۔متعلقہ مواد کے مطالعہ اور تدبر کا بہترین طریقہ کار یہ ہے کہ معاونہ ہر مہینے ہوم ورک میں 3 آیات کی نشاندہی کرے کہ اگلی کلاس میں ان تین آیات کا لفظی ترجمہ اور تفسیر سے ان کا مطالعہ کریں اور اہم نکات پر نوٹس بنا لیا کریں (تفاسیر:بیان القرآن، معارف القرآن اور تیسیرالقرآن)
مذکورہ نصاب میں خواتین کے مسائل سے متعلقہ فقہی نوعیت کے اشکالات کو رفع کرنے کے لیے مرکزی اُسرہ کی خواتین سے مستقل رابطہ میں رہیںعلاوہ ازیں ہماری کئی سینئر معاونات جو بہترین مدرسات بھی ہیں ان سے مشورہ لینے میں ہچکچاہٹ نہیں ہونا چاہیے۔ معاونہ کے لیے ضروری ہے کہ اُسرہ جات میں رفیقات کی غیر حاضری/ عدم توجہی کی وجوہات اُن سے دریافت کرتی رہا کریں۔
اُسرہ میںاثر پذیری کے حوالے سےبھی مرکزی اسرہ سے مشاورت رہنی چاہیے۔ تربیتِ اولاد ،اصولِ معاشرت، تزکیہ نفس اور خصوصاً تجدید ایمان اُسرہ جات کے بنیادی موضوع ہونا چاہیے۔ تمام تر نصاب انہی اصول و مقاصد کے گرد بصورت مذاکرہ ہونا چاہیے۔
یوٹیوب سکالرز کو سننے کی حوصلہ شکنی کریں، رفیقات کی اس سلسلے میں راہنمائی کریں اور انہیںاحساس دلائیں کہ تاثیر ِ صحبت کے ثمرات بہرحال اس سے زیادہ ہمہ گیر ہیں۔
معاونات کے لیے خود اہم ترین بات یہ ہے کہ ان کا مطالعہ و سیع ہو۔متعلقہ نصاب کا مطالعہ کرکے آئیں اور جو نصاب پڑھانامقصود ہےاس پہ سوالنامہ تیار کریں جو اگلی کلاس میں ڈسکس کریں۔مذاکرہ سلیس/ سادہ زبان میں ہو،مذکورہ نصاب معاونہ پہلے سادہ زبان میںبیان کریں پھر اس میں سے سوالات کریں(word by word پڑھنا اور پڑھانا عدم دلچسپی/اکتاہٹ کا باعث بنتا ہے)
”آدابِ زندگی“ کتاب تاثیر کے اعتبار سے بہت بہترین ہے۔ ذاتی اور اولاد کی تربیت کے پہلو کو پیش نظر رکھتے ہوئےاس کا مطالعہ بہت سود مند ہوگا۔ ہر بار اس میں سے 4،5 نکات پڑھیں اور ان پر مذکراہ کریں۔
تجوید اور مخارج کے ساتھ قرآن و حدیث نہ پڑھنا عمومی مسئلہ ہے۔ اس سلسلے میں کسی اور رفیقہ کی ذمہ داری لگا دیں کہ وہ ریگولر رفیقات سے منتخب نصاب کی آیات اور احادیث کا ترجمہ اور تلاوت مخارج کے ساتھ سنیں اور لحنِ جلی وخفی سے متعلقہ اصلاح کی کوشش کریں۔مطالعہ حدیث میں” روضتہ الصالحات“ سے حدیث معاونہ خود تیار کرکے لائیں لیکن جس حدیث کا مطالعہ مقصود ہے اس سے متعلق رفیقات کو ہوم ورک دیا جائے کہ ہر رفیقہ اس سے متعلقہ مختلف پہلو پر کوئی اور حدیث اگلی کلاس میں لائیں ۔مثلاً حسد سے متعلق کوئی حدیث پڑھنی ہے تو حسد سے متعلقہ ہر رفیقہ کوئی نہ کوئی حدیث لائیں جس پر مذاکرہ کیا جائے۔ معارف الحدیث کتاب میں سے بہت سے اہم تشریحی نکات مل جاتے ہیں۔ اس سے موضوع میں ہمہ گیریت اور جامعیت پیدا ہوتی ہے۔احادیث اور لفظی ترجمہ یاد کرنا بھی رفیقات کے لیے لازم ہونا چاہیے۔
آسان فقہ ، بلوغ المرام پڑھانے کی قابلیت ا گرچہ خواتین میں نہیں کیونکہ ان میں فقہی مباحث زیادہ ہیں۔ ایسے مسائل پر رفیقات کے سوالات نوٹ کرلیں۔اس سلسلے میں مفتی کفایت اللہ صاحب کی کتاب” تعلیم الاسلام“ سے استفادہ کیاجا سکتا ہے۔ اکثر سوالات کے سادہ جوابات اس میں سے مل جاتے ہیں۔ ذہن نشین رہے کہ بہشتی زیور بڑے علماء کی طرف سے خواتین کانصاب تیار کیا گیا ہے۔یہ (علماء صاحب علم بھی تھے اور صاحبِ عمل بھی)ان کی تحریروں میں تاثیر زیادہ ہےمعاونات کے لئے سہولت ہو تو اپنی ذاتی لائبریری میں ان دونوں کتب کو شامل رکھیں۔اپنی فقہ کے مطابق مستند تصانیف سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح تذکارِ صحابیات اور سیرت النبیؐ مستقل زیر مطالعہ رکھنے کے لئے آسان طریقہ کارتو یہ ہے کہ سیرت کے عنوانات تقسیم کر لئے جائیں۔ ہر رفیقہ کو جو عنوان دیا جائے وہ اس کا مطالعہ کرکے آئیں اور اپنی زبان میں سادہ الفاظ میں انہیں بیان کریں۔ (تاکیدی نوٹ: word by word پڑھنے کی حوصلہ شکنی کی جائے)تزکیہ نفس کتاب میںسے بھی سوالات تیار کیے جائیں اور بصورت مذاکرہ ان پر گفتگو کی جائے، اس سلسلے میں یاد رہے کہ آداب زندگی ،تذکارِ صحابیات ،منتخب نصاب اور حدیث سب تزکیہ نفس ہی کی فروعات اور موضوعات ہیں۔ا س لئے اس پہلو کو بھی ذہن میں رکھ کر تیاری کی جائے۔
اُسرہ جات کا اولین مقصد اور ترجیح عملی زندگی میں بہتری کے احساس پر مرتکز ہو نا چاہیے۔اوریہی مقصد ذہن میں مستحضر رہنا چاہیے۔خواتین اپنی ،بیٹیوں ، پوتیوں اور نواسیوں وغیرہ کو ہمراہ لائیں یا کم از کم گھر میں ان سےمجوزہ موضوعات پہ گفتگو کرتی رہا کریں۔ مذکورہ تفویض کردہ مطالعاتی نصاب کو رفیقات اپنے لئے فائدہ مند سمجھیں اور تقویٰ کے حصول کا ذریعہ بھی ۔ نئی رفیقات کی حوصلہ افزائی کے ساتھ انہیں بولنے کا موقع دیں۔ اس سے ایمانی جذبات کی تجدید ہوگی۔ رفیقات کی ماہانہ رپورٹس کے حوالے سے معاونہ کی ذمہ داری ہے کہ اگر کوئی مسئلہ دو تین رفیقات میں مشترکہ ہے تو اس پہلو کو عام کر کے نشاندہی کریں۔ ملکی و بین الاقوامی حالات و واقعات سے آگاہی کے لیے ندائے خلافت، میثاق اور حکمت قرآن کے مطالعہ کی ترغیب دلائیں۔ کسی معاونہ کی کوئی رفیقہ اگر کہیں اور کسی مدرسہ / کسی ادارہ میں درس وتدریس کے حوالے سے منسلک ہیں تو مرکز کو اس حوالے سے ضرور آگاہ کریں۔
”مدرسات قرآن کے لیے خصوصی ہدایات“ کے عنوان سے محترمہ امہ المعطی صاحبہ کا دوسرا بیان تھا جس میں خصوصی طورپر مدرسات تنظیم کو دروس قرآنی کی تیاری کے حوالے سے بنیادی راہنمائی فراہم کی گئی اور انہیںتاکید کی گئی کہ اسلاف،فقہاء عظام اور کبار علماء کی تحریروں کا مطالعہ کریں۔ ان کی تحریروں میں علم وعمل کی تاثیریوٹیوب کے موٹیویشنل سپیکرز سننےسے بڑھ کر ہے جو بغیر کسی سفر کے دین کے حوالے سے ایسی گفتگو کرتے ہیں جن سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسلاف کی تحریروں کی قدر کریں اور اس سلسلے میں عبداللہ بن مبارکؒ کے اس قول کو حرزِجاں بنالیں کہ الإسناد مِن الدِّين ولولا الإسناد لقال مَن شاء ما شاء(سند دین میں سے ہے اگر اسناد کا وجود نہ ہوتا تو جس کے دل میں جو آتا کہہ دیتا)اگر ہمارے دین میں سند نہ ہوتی تو کوئی بھی شخص اسلام کے متعلق جو جی چاہے وہ کہتا آج نیٹ، فیس بک ،واٹس ایپ اور یوٹیوب کے ذریعہ اسلام کی نت نئی تشریحات سامنے آرہی ہیں۔ ان آلات کے ذریعہ روشن خیال نام نہاد سکالرزہدایت کی بجائے گمراہی زیادہ پھیلا رہے ہیں۔ اس ضمن میں غیر معمولی احتیاط لازمی ہے۔
مدرسات کے لیے ضروری ہے کہ کتابچہ مدرسین کے لیے خصوصی ہدایات زیر مطالعہ رکھیں۔مدرسات خالصتاً اللہ کی خوشنودی کے حصول کے لئے درسِ قرآن دیں۔ ہر درس سے قبل اپنی نیتوں کا باربار جائزہ لیں۔ دروس کا اسلوب مفتیانہ نہیں بلکہ خیر خواہی پر مشتمل ناصحانہ ہونا چاہیے۔
دروس کی تیاری میں اپنی رائے سے اجتناب کریں۔ آیات کی تفسیر و تشریح میں اپنی عقل و فکر کی بجائے مفسرین کی آراء کو فوقیت دیں۔ اس ضمن میں یہ بات بھی مستحضر رہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ، تابعین عظام اور کبار علماء باوجود یہ کہ اپنے تقویٰ اور علم کے تفسیر بالماثور پہ اکتفاء کرتے تھے۔ اگر تفسیر بالرائے کے ضمن میں کچھ بیان بھی کرنا پڑے تو صرف معروف معاصر مفسرین کی آراء کو مقدم رکھیں، اپنی الگ رائے پیش نہ کریں۔ مدرسہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ کم از کم عربی زبان کے بنیادی قواعد اور اسالیب سے واقف ہو۔ اس کی تجوید اس قدر درست ہو کہ قرآن پڑھتے وقت لحن جلی کی مرتکب نہ ہو۔ ایک مدرسہ اگر قرآن کی تلاوت بھی درست طریقے سے نہ کرسکے۔ اسے درس قرآن کی اجازت دینابھی ظلم ہوگا۔
مزیدبرآں رمضان المبارک میں منعقدہ دورہ قرآن کی مجالس میں انتظامی امور سے منسلک خواتین کے حوالے سے چند عمومی مسائل منظر عام پر آئے ہیں۔ اس سلسلے میں نظم وضبط پر مامور خواتین کے لیے خصوصی ہدایات میں یہ بات شامل رہے کہ ایسی رفیقات اپنے لباس اور حلیہ پہ خصوصی توجہ دیں کیونکہ عام سامع خواتین انہیں اپنی دین کی نمائندہ کی حیثیت سے Judge کررہی ہوتی ہیں۔ اس لیے اپنے ظاہری حلیہ کے ساتھ اخلاق و معاملات پہ بھی توجہ مرتکز کرنے کی ضرورت ہے۔یاد رہے کہ دین کی تاثیر جو سادگی اور وقار کے ساتھ ہے وہ تصنع،بناوٹ اوربناؤ سنگھار میں نہیں  ہے۔ دورہ قرآن کی ان مجالس میں بہترین اخلاق ،محبت اور خیر خواہانہ کے جذبات کے ساتھ نظم وضبط قائم کریں۔
اہم نوٹ:مرکزی اُسرہ حلقہ خواتین کی طرف سے مرکز میں گزارش کی گئی ہے کہ معاونات کی تربیت و راہنمائی کے حوالے سے جس پروگرام کا انعقاد مقصود ہے وہ قبل از رمضان ہو جائے تو بہتر ہے تاکہ انتظامی اُمور پہ مامور خواتین تراویح پروگرامز تک نظم و ضبط کے حوالے سے ضروری ہدایات پہنچ جائیں۔
اگلا بیان زوجہ اسد مختار صاحبہ نے دیا، جس میں معاونات کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے تاکید کی کہ:
نظام العمل ،رہنما اصول اور مدرسین قرآن کی ہدایات کے رہنما اصول پر مشتمل کتابچے مستقل زیر مطالعہ رکھیں۔ایک بار کا مطالعہ نفع بخش نہ ہوگا۔ مذکورہ کتابچے پڑھنےکی ترغیب رفیقات کو بھی کریں۔ اپنے اپنے حلقہ جات میں معاونین سے مشاورت کرکے ماہانہ پروگرام کا اہتمام و انعقاد کریں ۔معاونات اپنی رفیقات سے ذاتی سطح پر مراسم رکھیں جہاں ضرورت محسوس ہو انہیں ذاتی مسائل پہ بھی راہنمائی دیں۔
رہنما اصول صفحہ نمبر 11 میں رفیقات ِ تنظیم کے مطلوبہ اوصاف درج کئے گئے ہیں، جن میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے کئے گئے عہد اور بیعت کے ضمن میں اساسی و بنیادی ہدایات درج ہیں۔ ان کی روشنی میں وقتاً فوقتاً ذاتی جائزہ ومحاسبہ کرتے رہنا چاہیے ۔ پروگرام کے اختتام میں ناظمہ علیا صاحبہ کا پیغام جو سالانہ اجتماع میں پیش کیا گیا تھا پڑھ کر سنایا گیا۔
آخر میں ناظمہ عالیہ صاحبہ نے دعا کرائی اور یوں یہ ششماہی اجتماع اختتام پذیر ہوا۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ تمام رفیقاتِ تنظیم کی سعی وکاوش کو قبول فرمائے اور دنیوی و اُخروی کامیابی سے ہمکنار فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!