الہدیٰ
انسان کی تخلیق اور زمین میں پھیلائے جانے کا نظام :اللہ تعالیٰ کی ایک نشانی!
آیت 20 {وَمِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَکُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ اِذَآ اَنْتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُوْنَ(20)} ’’اور اُس کی نشانیوںمیں سے ہے کہ اُس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ‘پھر تم انسان بن گئے (زمین میں) پھیلے ہوئے۔‘‘
آیت 21{وَمِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْٓا اِلَیْہَا} ’’اور اُس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اُس نے پیدا کیے تمہارے لیے تمہاری نوع میں سے جوڑے ‘تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو‘‘
{وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃًط} ’’اور اُس نے تمہارے مابین محبت اور رحمت پیدا کر دی۔‘‘
{اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ(21)}’’یقیناً اِس میں نشانیاں ہیں، اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کریں۔‘‘
آیت 22 {وَمِنْ اٰیٰتِہٖ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ} ’’ اور اس کی نشانیوں میں سے ہے آسمانوں اور زمین کی تخلیق‘‘
{وَاخْتِلَافُ اَلْسِنَتِکُمْ وَاَلْوَانِکُمْ ط} ’’اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا فرق۔‘‘
پوری دُنیا کے انسانوں کے درمیان بولی جانے والی طرح طرح کی زبانوں کے اندر پایاجانے والا تنو ّع بھی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے۔ اسی طرح مختلف خطوں میں بسنے والے انسانوں کے مختلف رنگ بھی اُس کی صناعی اور خلاقی کے مظاہر کی مثالیں ہیں کہ کس طرح ایک ہی نسل سے تعلق کے باوجود کوئی زرد رو ہے تو کوئی سرخ رو‘کوئی سفید فام ہے تو کوئی سیاہ فام۔
{اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّلْعٰلِمِیْنَ(22)} ’’یقیناً اس میں نشانیاں ہیں، اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔‘‘
درس حدیث
ذکر، امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کی اہمیت
عَنْ عَائِشَةَ ؓ قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ ﷺ:(( إِنَّهُ خُلِقَ کُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِي آدَمَ عَلٰی سِتِّيْنَ وَثَـلَاثِ مِائَةِ مَفْصِلٍ. فَمَنْ کَبَّرَ اللهَ، وَحَمِدَ اللهَ، وَهَلَّلَ اللهَ، وَسَبَّحَ اللهَ، وَاسْتَغْفَرَ اللهَ، وَعَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِيْقِ النَّاسِ، أَوْ شَوْکَةً أَوْ عَظْمًا عَنْ طَرِيْقِ النَّاسِ، وَأَمَرَ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ نَهٰی عَنْ مُنْکَرٍ، عَدَدَ تِلْکَ السِّتِّيْنَ وَالثَّـلَاثِمِائَةِ السُّلَامَی. فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ وَقَدْ زَحْزَحَ نَفْسَهُ عَنِ النَّارِ.))(رَوَاهُ مُسْلِمٌ )
اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ ہر انسان کی تخلیق تین سو ساٹھ جوڑوں کے ساتھ ہوئی ہے۔ تو جو شخص ایک دن میں اپنے جسم کے اِن تین سو ساٹھ جوڑوں کی تعداد کے برابر اَللهُ أَکْبَر، اَلْحَمْدُ ِللهِ، لَا إلٰهَ إِلَّا اللهُ، سُبْحَانَ اللهِ اور أَسْتَغْفِرُ اللهَ کہتا ہے، لوگوں کے راستے سے پتھر یا کانٹے یا ہڈی کو ہٹا دیتا ہے، نیکی کا حکم دیتا ہے یا برائی سے روکتا ہے، تو اُس دن وہ اس طرح چل رہا ہوتا ہے کہ اس نے اپنے آپ کو آتشِ جہنم سے بچالیا۔‘‘