(الہدیٰ) فرعون کی بد حواسی - ادارہ

6 /

الہدیٰ

فرعون کی بد حواسی

آیت ۳۳{وَّنَزَعَ یَدَہٗ فَاِذَا ہِیَ بَیْضَآئُ لِلنّٰظِرِیْنَ(33)} ’’اور انہوں نے اپنا ہاتھ (اپنے گریبان سے) کھینچا تو وہ سفید چمکدار تھا دیکھنے والوں کے لیے۔‘‘
آیت ۳۴{قَالَ لِلْمَلَاِ حَوْلَہٓٗ اِنَّ ہٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌ (34)} ’’فرعون نے اپنے ارد گرد موجود سرداروں سے کہا کہ یہ تو واقعتاً ایک ماہر جادوگر ہے۔‘‘
کہ یہ اتنا عرصہ جہاں کہیں بھی رہا ہے ‘ جادو سیکھتا رہا ہے ا ور لگتا ہے کہ اس فن میں اس نے خوب مہارت حاصل کر لی ہے ---- اور اب:
آیت ۳۵{یُّرِیْدُ اَنْ یُّخْرِجَکُمْ مِّنْ اَرْضِکُمْ بِسِحْرِہٖ ق فَمَاذَا تَاْمُرُوْنَ(35)} ’’یہ چاہتا ہے کہ اپنے اس جادو کے بل پر تمہیں تمہارے ملک سے نکال باہر کرے‘ تو تم لوگ کیا مشورہ دیتے ہو؟‘‘
لغوی اعتبار سے ’’امر‘‘ کے معنی حکم کے بھی ہیں اور مشورہ کے بھی ‘مگر یہاں یہ لفظ مشورہ کے معنی دے رہا ہے۔ فرعون کے اس فقرے سے اس کی تشویش صاف ظاہر ہو رہی ہے۔ گویا صورتِ حال اس کے اندازے سے کہیں بڑھ کر پیچیدہ اور گمبھیر تھی۔
آیت ۳۶{قَالُوْٓا اَرْجِہْ وَاَخَاہُ وَابْعَثْ فِی الْمَدَآئِنِ حٰشِرِیْنَ(36)} ’’انہوں نے کہا کہ اس کو اور ا س کے بھائی کو کچھ مہلت دے دیں اور بھیج دیں تمام شہروں میں نقیب۔‘‘
آیت ۳۷{یَاْتُوْکَ بِکُلِّ سَحَّارٍ عَلِیْمٍ(37)} ’’وہ لے آئیں آپ کے پاس تمام ماہر جادوگروں کو۔‘‘
ہرکارے شاہی پیغام لے کر پورے ملک میں پھیل جائیں‘ ہر جگہ ڈھنڈورا پیٹیں اور جہاں جہاں سے کوئی ماہر جادو گر ملے سب کو اکٹھا کر کے دربار شاہی میں پیش کر دیں۔

درس حدیث 

حیا کی حقیقتعَنْ أنَسٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ:(( اِنَّ لِکُلِّ دِیْنٍ خُلُقًا وَ خُلُقُ الْاِسْلَامِ الحَیَائُ)) (سنن ابن ماجہ)
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک ہر دین کے لیے کچھ اخلاق ہیں اور اسلام کا اخلاق حیا ہے۔‘‘
تشریح: حیا ہی وہ خوبی ہے جو انسانوں کو معراجِ انسانیت پر لاکھڑا کرتی ہے اور اسی سے وہ اشرف المخلوقات کہلانے کے حقدار ٹھہرتے ہیں۔ اسی وصف سے انسان اور حیوان میں فرق نمایاں ہوتا ہے اور اسی سے آداب و اخلاق نکھرتے اور سنورتے ہیں۔ اسی وصف سے انسانوں میں تہذیب وشائستگی پروان چڑھتی ہے نیکی اور سچائی کا چمن شاداب ہوتا ہے‘ شرافت و امانت کے پھول کھلتے ہیں۔مروت و احسان کے ثمر لگتے ہیں۔ حیا انسان کی فطری خوبی ہے جو رب کائنات نے اسے عطا کی ہے۔