میٹھا و کڑوا پانی ___ ایک قطرہ ٔ آب
سے انسان کی پیدائشآیت ۵۳ {وَہُوَ الَّذِیْ مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ} ’’اور وہی ہے (اللہ) جس نے دو دریا چلادیے‘‘
{ہٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَّہٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌج} ’’یہ میٹھا ہے نہایت خوش ذائقہ اور یہ کھاری ہے نہایت کڑوا۔‘‘
اُس کی قدرت سے نمکین اور کھارے سمندر کے اندر میٹھے پانی کی رو بھی بہہ رہی ہے۔
{وَجَعَلَ بَیْنَہُمَا بَرْزَخًا وَّحِجْرًا مَّحْجُوْرًا(53)} ’’اور ان دونوں کے درمیان اُس نے ایک پردہ اور مضبوط آڑ بنا رکھی ہے۔‘‘
یہ پردہ ‘ آڑ یا روک نظر آنے والی کوئی چیز تو نہیں ہے‘ لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی صنّاعی کا شاہکار ہے کہ میٹھا پانی کڑوے پانی کے ساتھ سمندر کے اندر دور تک ملنے نہیں پاتا۔
آیت ۵۴ { وَہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ مِنَ الْمَآئِ بَشَرًا} ’’اور وہی ہے جس نے پانی سے پیدا کیا انسان کو‘‘
پانی سے یہاں انسان کا مادۂ تولید بھی مراد ہو سکتا ہے اور عام پانی بھی‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہر جاندار چیز پانی سے ہی پیدا کی ہے۔
{فَجَعَلَہٗ نَسَبًا وَّصِہْرًاط وَکَانَ رَبُّکَ قَدِیْرًا(54)}’’تواُس نے بنایا اس کے لیے نسب اور سسرالی رشتہ۔ اور آپ کا رب سب قدرتوں کا مالک ہے۔‘‘
انسان کا نسب تو ا س کے والدین سے چلتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی بیوی کے حوالے سے دوسرے خاندان کے ساتھ بھی اس کا رشتہ اور تعلق جوڑا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے ساس اور سسر کو بھی اللہ تعالیٰ نے والدین جیسا تقدس اور احترام عطا کیا ہے۔ سسرالی رشتہ داریاں اگر نہ ہوتیں تو قبیلوں اور خاندانوں کا معاشرے میں باہمی ارتباط و اختلاط ممکن نہ ہوتا اور ہر خاندان دوسرے خاندان سے الگ تھلگ رہتا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سسرالی رشتوں کا تانا بانا اس طرح سے بُن رکھا ہے کہ اس سے نوعِ انسانی باہم مربوط ہوتی چلی جاتی ہے۔
فرمان نبویﷺ
دولتمندی کا معیار
عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہﷺ : ((لَیْسَ الْغِنٰی عَنْ کَثْرَۃِ الْعَرَضِ وَلٰکِنَّ الْغِنٰی غِنَی النَّفْسِ)) (متفق علیہ)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’دنیا کے اسباب اور سامان زیست کی کثرت کا نام دولت مندی نہیں ہے اصل دولت مندی تو دل کی بے نیازی اور غنا ہے۔‘‘
تشریح:’’اس حدیث میں نبی کریم ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ امیری اصل میں کثرت مال کا نام نہیں ہے بلکہ حقیقی امیری تو دل کی امیری ہوتی ہے جب اس مال پر اکتفاء کرتا اور قناعت کر لےجو اسے دیا گیا ہو اور اسی پر راضی ہو جائے اور مزید کی حرص اس میں نہ رہے اور نہ ہی دن رات زیادہ دولت کی تلاش میں رہے تو وہی شخص امیر ترین شخص ہوتا ہے۔ فی الواقع غنی تو وہ ہے جس کے دل میں دنیا کی محبت اور حرص نہ ہو اور سیرچشم ہو۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2025