(الہدیٰ) فرعون کا بنی اسرائیل کا تعاقب - ادارہ

6 /

الہدیٰ

فرعون کا بنی اسرائیل کا تعاقب

 

آیت 57(57){فَاَخْرَجْنٰہُمْ مِّنْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ(57)} ’’پس یوں نکالا ہم نے انہیں باغات اور چشموں میں سے۔‘‘
آیت 58{وَّکُنُوْزٍ وَّ مَقَامٍ کَرِیْمٍ(58)} ’’اور خزانوں اور بہت عمدہ قیام گاہوں سے۔‘‘
اس صورتِ حال میں انہیں اپنے باغات‘ چشمے‘ گھر بار ‘جاگیریں وغیرہ جن میں وہ خوشحالی اور فارغ البالی کی زندگیاں بسر کر رہے تھے ‘سب کچھ چھوڑ کر نکلنا پڑا۔
آیت 59{کَذٰلِکَ ط وَاَوْرَثْنٰہَا بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ(59)} ’’اسی طرح ہوا۔ اور ان چیزوں کا وارث ہم نے بنی اسرائیل کو بنا دیا۔‘‘
اس کا یہ مطلب نہیں کہ بنی اسرائیل نے بعد میں واپس آ کر ان سب چیزوں پر قبضہ کر لیا ‘بلکہ مراد یہ ہے کہ بعد میں بنی اسرائیل کو ہم نے دُنیوی مال و دولت اور اقتدار سے نوازا اور ایک وقت آیا کہ یہی تمام چیزیں انہیںمل گئیں۔
آیت 60{فَاَتْبَعُوْہُمْ مُّشْرِقِیْنَ(60)} ’’تو انہوں نے ان کا تعاقب کیا صبح ہوتے ہی۔‘‘
صبح کی روشنی ہوتے ہی فرعون اور اس کے لشکر بنی اسرائیل کے تعاقب میں نکل کھڑے ہوئے۔

درسِ حدیث

اچھے اخلاق

عَنْ اَبِی الدَّرْدَاءِ ؓ عَنِ رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:((مَامِنْ شَیْئٍ یُوْضَعُ فِی الْمِیْزَانِ اَثْقَلَ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ))(رواہ الترمذی)
حضرت ابو الدرداء ؓ سے روایت ہے‘ کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’(قیامت کے دن) میزانِ عمل میں (آدمی کے) اچھے اخلاق سے زیادہ وزنی اور بھاری چیز اور کوئی نہ ہوگی۔‘‘
تشریح:اس حدیث میں حسنِ اخلاق کی اہمیت اور اس کی قدر و منزلت کا بیان ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ اپنے اخلاق کو اچھا بنائے
اور بداخلاقی سے پرہیز کرے۔ اچھا اخلاق مسلمان کو جنت میں داخل کر دیتا ہے اور برا اخلاق جہنم میں پہنچا دیتا ہے۔