(الہدیٰ) حضرت نوح علیہ السلام کی دعوت - ادارہ

8 /

الہدیٰ

حضرت نوح علیہ السلام کی دعوت


آیت 105{کَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحِ نِ الْمُرْسَلِیْنَ(105)} ’’جھٹلایا نوح ؑ کی قوم نے بھی رسولوںؑ کو۔‘‘
آیت 106{اِذْ قَالَ لَہُمْ اَخُوْہُمْ نُوْحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(106)} ’’یاد کرو جبکہ ان کے بھائی نوح ؑنے ان سےکہا کہ کیا تم تقویٰ اختیار نہیں کرتے؟‘‘
آیت 107{ اِنِّیْ لَکُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(107)} ’’یقیناً مَیں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔‘‘
مجھے اللہ ربّ العالمین کی طرف سے تمہاری طرف جوپیغام دے کر بھیجا گیا ہے وہ میں بلاکم و کاست تم لوگوں تک پہنچارہا ہوں۔
آیت 108{فَاتَّقُوا اللہَ وَاَطِیْعُوْنِ(108)} ’’پس تم اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور میری اطاعت کرو۔‘‘
واضح رہے کہ رسول ؑکی دعوت کے ہمیشہ دو حصّے رہے ہیں۔ اس کا پہلا حصّہ ہے: فَاتَّقُوا اللہَ یا اعْبُدُوا اللہَ یعنی اللہ کا تقویٰ اختیار کرو یا اللہ کی بندگی کرو! اور دوسرا حصّہ ہے: وَاَطِیْعُوْنِ کہ میرا حکم مانو‘ میری اطاعت کرو!اس لیے کہ رسول ؑکی شخصی اطاعت لازم ہوتی ہے‘ جیسا کہ سورۃ النساء (آیت ۶۴) میں فرمایا گیا : {وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللہِ ط}’’اور ہم نے نہیں بھیجا کسی رسولؑ کو مگر اس لیے کہ اُس کی اطاعت کی جائے اللہ کے حکم سے‘‘۔اس سورۂ مبارکہ میں یہ نکتہ ہر رسول کے حوالے سے بار بار دہرایا گیا ہے۔

 

درس حدیث 

دولت مندوں اور عورتوں کے لیے لمحۂ فکریہ

عَنْ اُسَامَۃَ ؓ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ ((قُمْتُ عَلٰی بَابِ الْجَنَّۃِ فَکَانَ عَامَّۃَ مَنْ دَخَلَھَا الْمَسَاکِیْنُ وَاَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوْسُوْنَ غَیْرَ اَنَّ اَصْحَابَ النَّارِ قَدْ اُمِرَبِھِمْ اِلَی النَّارِ وَقُمْتُ عَلٰی بَابِ النَّارِ فَاِذَا عَامَّۃُ مَنْ دَخَلَھَا النِّسَاءُ)) (رواہ بخاری)
حضرت اسامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’میں (معراج کی رات) جنت کے دروازہ پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں زیادہ تر غریب جارہے ہیں اور دولت مندوں کو (حساب کے لیے) روک لیا گیا ہے۔ ان میں سے جن کے لیے آگ کی سزا تجویز ہوئی حکم دیا گیا کہ انہیں فوراً جہنم میں لے جائو۔ دوزخ کے دروازہ پر میں نے دیکھا کہ اس میں عموماً عورتیں جارہی ہیں۔‘‘