(الہدیٰ) حضرت نوح علیہ السلام کی دعا - ادارہ

9 /

الہدیٰ

حضرت نوح علیہ السلام کی دعا


آیت 118{فَافْتَحْ بَیْنِیْ وَبَیْنَہُمْ فَتْحًا} ’’تو اب دو ٹوک فیصلہ فرما دے میرے اور ان کے مابین‘‘
یعنی ایسا کھلا فیصلہ جس کے بعد حق کے احقاق اور باطل کے ابطال میں کوئی شک یا ابہام نہ رہ جائے۔
{وَّنَجِّنِیْ وَمَنْ مَّعِیَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(118)}’’اور نجات دے دے مجھے اور جو میرے ساتھ ہیں اہل ِایمان میں سے۔‘‘
آیت 119{فَاَنْجَیْنٰہُ وَمَنْ مَّعَہٗ فِی الْفُلْکِ الْمَشْحُوْنِ(119)}’’تو ہم نے نجات دے دی اُس کو بھی اور اُن کو بھی جو اُس کے ساتھ تھے ایک بھری کشتی میں۔‘‘
یہ کشتی پوری طرح بھری ہوئی تھی‘کیونکہ اس میں انسانوں (مؤمنین) کے علاوہ ہر قسم کے حیوانات کے ایک ایک جوڑے کو بھی سوار کر لیا گیا تھا تا کہ ان کی نسل کو محفوظ رکھا جا سکے۔
آیت 120{ثُمَّ اَغْرَقْنَا بَعْدُ الْبٰقِیْنَ(120)}’’پھر ہم نے اس کے بعد باقی سب کو غرق کر دیا۔‘‘
آیت 121{اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃًط وَمَا کَانَ اَکْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(121)} ’’یقیناً اس میں ایک بڑی نشانی ہے۔ لیکن ان کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں ہے۔‘‘
آیت 122{وَاِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ(122)} ’’اور یقیناً آپؐ کا رب بہت زبردست‘ نہایت رحم والا ہے۔‘‘

درس حدیث 

جس کا آخری کلام’’لااِلٰہ اِلا اللہ‘‘ ہو

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ؓ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللہﷺ ((مَنْ کَانَ آخِرُ کَلَامِہٖ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ)) (ابوداؤد)
حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جس شخص کا آخری کلام لا الٰہ الا اللہ ہو گا وہ شخص جنت میں داخل ہوگا۔‘‘
تشریح: مرتے وقت کلمہ کی توفیق اللہ تعالیٰ کی رضا اوربندے کے نیک اعمال کی وجہ سے ممکن ہے۔ اگر آدمی پاکیزہ اور نیک اعمال سے بھرپور زندگی گزارے گا توا مید ہے کہ مرتے وقت کلمہ نصیب ہو گا۔ اگرآدمی گناہ کی زندگی گزارے گا تو موت کے وقت کلمہ نصیب نہیں ہو گا۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ قریب المرگ بندے کے پاس لا اِلٰہ الا اللہ کی یاد دہانی اور تلقین کرنا چاہیے تاکہ وہ بھی سن کر پڑھ لے اور خاتمہ بالخیر ہو جائے۔