پاکستان کےداخلی اور خارجی مسائل(قسط:14)
پاکستانی معیشت کے خدوخال (انسدادِ سود کی جدوجہد-2)
(گزشتہ سے پیوستہ)1991ء میں جسٹس تنزیل الرحمٰن کی سربراہی میں فیڈرل شریعت کورٹ نے معرکۃ الآراء فیصلہ صادر کیا، جس میں سود کی ہر قسم کو ربا ہی قرار دیا گیا تھا۔ اُس فیصلے کو سپریم کورٹ کے شریعت اپیلیٹ بینچ نے سرد خانے میں ڈال دیا۔ اِس دوران بانیٔ تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد ؒ نے سود کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ پھر یہ اہم واقعہ ہوا کہ پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف اور برادرِ خورد شہباز شریف جو وزیراعلیٰ پنجاب تھے، اپنے والد میاں شریف کی سربراہی میں ڈاکٹر اسرار احمدؒ سے خصوصی ملاقات کے لیے قرآن اکیڈمی لاہور تشریف لائے اور ڈاکٹر صاحب سے پختہ وعدہ کیا کہ وہ جلداز جلد ملک سے سود کی لعنت کو ختم کر دیں گے۔ لیکن ستم ظریفی ملاحظہ کریں کہ اِسی وزیراعظم نواز شریف نے UBL کے ذریعے اِس مبارک فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی۔ بہرحال یہ فیصلہ سات (7) سال تک منجمد رہا ’’بالآخر 1999ءکے اوائل میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک شریعت اپیلیٹ بینچ تشکیل دیا گیا جس نے کئی ماہ تک مسلسل ان اپیلوں کی سماعت کی۔ اس پانچ رکنی بینچ میں جناب جسٹس خلیل الرحمٰن خان بطور چیئر مین شریک تھے‘ جبکہ جناب جسٹس وجیہہ الدین ‘ جناب جسٹس منیر اے شیخ‘ جناب جسٹس مفتی مولانا تقی عثمانی اورجناب جسٹس ڈاکٹر محمود احمد غازی بطور ممبر شامل تھے۔ معزز عدالت نے سماعت کے دوران مقدمہ میں زیرِ بحث آنے والے اہم فقہی‘ معاشی‘ معاشرتی‘ قانونی اور آئینی ایشوز پر رہنمائی حاصل کرنے کے لیے فریقین کے وکلاء کے علاوہ ماہرین علم و فن سے بھی اپیل کی کہ وہ زیرِ بحث مسئلہ کے حوالے سے عدالت کی معاونت کریں۔ چنانچہ پاکستان سمیت اسلامی دنیا کے متعدد نامور محققین اور قانون دان حضرات نے فاضل عدالت سے تعاون کرتے ہوئے اپنی آراء اورتجاویز سے تحریری اور زبانی مستفید کیا اور جدید و قدیم معاشی کتب و جرائد کے بے بہا ذخیرے میں سے اہم اقتباسات کی نقول عدالت کے ریکارڈ پر لائی گئیں۔
اس سارے مواد کی چھان پھٹک اور علماء اور وکلاء کی بحثوں کی سماعت کرنے کے بعد سپریم کورٹ کے شریعت اپیلیٹ بینچ نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو عمومی طور پر درست قرار دیتے ہوئے جدید بینکاری سمیت تمام دیگر سودی قوانین کو اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں ممنوع اور حرام قرار دے دیا اور حکومتِ وقت کو مزید مہلت دیتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ وہ جون 2001ءتک تمام غیراسلامی قوانین کو نئے قوانین سے بدل کر بینکنگ سمیت دیگر معاشی معاملات کو سود سے پاک کردے۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2025