سجدہ فقط اللہ کو ہے
آیت ۶۰{وَاِذَا قِیْلَ لَہُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ ج قَالُوْا وَمَا الرَّحْمٰنُ ق} ’’اور جب اُن سے کہا جاتا ہے سجدہ کرو رحمٰن کو ‘تو وہ کہتے ہیں کہ رحمٰن کون ہے؟‘‘
مشرکینِ مکّہ کے لیے اللہ کا لفظ تو معروف تھا مگر رحمٰن سے وہ واقف نہیں تھے۔ چنانچہ وہ حضورﷺ پر یہ اعتراض بھی کرتے تھے کہ اللہ کے بجائے آپ رحمٰن کا نام کیوں لیتے ہیں؟ یہ نیا نام ہمارے لیے قابل ِقبول نہیں ہے۔
یہ جاہل مشرک رحمٰن کی عظمت ِ شان کو کیا سمجھ سکتے ہیں جن کو اس نام سے بھی چڑ ہے۔ جب یہ رحمٰن کا نام سنتے ہیں تو انتہائی جہل سے ناواقف بن کر کہتے ہیں کہ رحمٰن کون ہے جس کو ہم سے سجدہ کراتا ہے۔ کیامحض تیرے کہہ دینے سے ایسی بات مان لیں؟
{اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا} ’’کیا ہم اُسے سجدہ کریں جس کے لیے تم ہمیں حکم دے رہے ہو!‘‘
یعنی ہم آپؐ کے کہنے پر اُسے سجدہ کیوں کریں؟ اس کا مطلب تو یہ ہوگا کہ ہم نے آپؐ کی بات تسلیم کر لی اور آپؐ جیت گئے۔ یہی وہ ضد ہے جسے قرآن میں ’’شِقَاق‘‘ کہا گیا ہے۔ اس ضد اور تعصب میں وہ لوگ آپؐ کی مبنی بر حقیقت بات بھی ماننے کے لیے تیّار نہیں تھے۔
{وَزَادَہُمْ نُفُوْرًاO} ’’اور اس نے بڑھا دیا انہیں نفرت میں۔‘‘
یعنی اس طرح حق سے ان کی نفرت مزید بڑھ رہی ہے اور ان کے جذبۂ فرار میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
فرمان نبوی
قرض دینے کی فضیلت
عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہ ِﷺ :((دَخَلَ رَجُلٌ الْجَنَّۃَ فَرَأَیٰ عَلیٰ بَابِھَا مَکْتُوْبًا اَلصَّدَقَۃُ بِعَشْرِ اَمْثَالِھَا وَالْقَرْضُ بِثَمَانِیَۃَ عَشَرَ)) (جمع الفوائد،1 353/)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ ایک آدمی جنت میں داخل ہوا تو اس نے جنت کے دروازہ پر لکھا دیکھا کہ صدقہ کا اجر و ثواب دس گنا ہے اور قرض دینے کا اٹھارہ گنا۔ ‘‘
تشریح:اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرض دینے کا ثواب صدقہ سے بہت زیادہ ہے۔ غریبوں کی امداد اور حا جت مندوں کو قرض دینا ایک اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے۔ اسی وجہ سے احادیث میں اس کی خاص ترغیب دی گئی ہے اور اس کا بہت بڑا ثواب بتایا گیا ہے۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2025