الہدیٰ
نزولِ قرآن اور مضامین قرآن
آیت 195{بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍ(195)}’’(یہ نازل ہوا ہے) واضح عربی زبان میں۔‘‘
آیت 196{وَاِنَّہٗ لَفِیْ زُبُرِ الْاَوَّلِیْنَ(196)}’’اور یقیناً یہ پہلوں کے صحیفوں میں بھی موجود ہے۔‘‘
اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ اس کا ذکر اور اس کے بارے میں پیشین گوئیاں سابقہ آسمانی کتب میں پائی جاتی ہیں اور یہ بھی کہ اس کے بنیادی مضامین پہلی کتب اور صحیفوں میں بھی موجود ہیں۔ ان صحیفوں اور تورات و انجیل کی بنیادی تعلیمات وہی تھیں جو قرآن کی تعلیمات ہیں۔ اگر کوئی فرق یا اختلاف تھا تو صرف مختلف شریعتوں کے جزئیاتی احکام میں تھا۔ اس لحاظ سے قرآن ان تمام صحائف و کتب کا مُتَـمِّم یعنی تکمیلی ایڈیشن ہے۔
آیت 197{اَوَلَمْ یَکُنْ لَّہُمْ اٰیَۃً اَنْ یَّعْلَمَہٗ عُلَمٰٓؤُا بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ(197)}’’کیا ان کے لیے یہ نشانی کافی نہیں ہے کہ اس کو جانتے ہیں علمائے بنی اسرائیل۔‘‘
علمائے بنی اسرائیل بخوبی جانتے تھے کہ قرآن اور محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت اللہ ربّ العالمین کی طرف سے ہے۔
آیت 198{وَلَوْ نَزَّلْنٰـہُ عَلٰی بَعْضِ الْاَعْجَمِیْنَ(198)}’’اور اگر ہم نے اس (قرآن) کو نازل کر دیا ہوتا کسی عجمی پر۔‘‘
درس حدیث
حیا جنت میں لے جانے والا عمل
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ : ((اَلْحَیَائُ مِنَ الْاِیْمَانِ، وَالْاِیْمَانُ فِی الْجَنَّۃِ، وَالْبَذَائُ مِنَ الْجَفَائِ، وَالْجَفَائُ فِی النَّارِ)) (مسند احمد)
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’حیا، ایمان سے ہے اور ایمان جنت میں (لے جانے والا) ہے اور بد کلامی و بد زبانی، اکھڑ مزاجی اور بدخلقی سے ہے اوراکھڑ مزاجی آگ میں(لے جانے والی) ہے۔‘‘
ہر انسان فطری طور پر زیور حیا سے آراستہ ہوتا ہے۔ اس کے اندر خیر اور بھلائی کے کاموں سے محبت ، عفت وپاکدامنی کے جذبات، سخاوت وفیاضی اور انسانی ہمدردی کی بنیادی صفات موجود ہوتی ہیں۔ حیا انسان کو بے حیائی کے کاموں، نازیبا اور خلاف ادب باتوں اور حرکتوں سے روکتی ہے، اس لئے کہا گیا ہے کہ جب حیااور شرم نہیں تو انسان جو چاہے کرے۔ اس کو روکنے والی کوئی چیز باقی نہیں رہتی ہے۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2024