(الہدیٰ) مشرکین مکہ کا قرآن سے انکار - ادارہ

9 /

الہدیٰ

مشرکین مکہ کا قرآن سے انکار


آیت 199{فَقَرَاَہٗ عَلَیْہِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ مُؤْمِنِیْنَ(199)}’’اور وہ اسے ان کو پڑھ کر سناتا تب بھی وہ اس پر ایمان لانے والے نہیں تھے۔‘‘
ہم یہ بھی کر سکتے تھے کہ قرآن کسی ایسے شخص پر نازل کر دیتے جس کی مادری زبان عربی نہ ہوتی‘ پھر اگر ایسا شخص انہیں عربی قرآن پڑھ کر سناتا تو یہ گویا ایک کھلا معجزہ ہوتا‘ لیکن یہ لوگ پھر بھی اسے ماننے والے نہیں تھے۔
آیت 200{کَذٰلِکَ سَلَکْنٰہُ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَ(200)} ’’اسی طرح ہم نے داخل کر دیا ہے اس (انکار) کو مجرموں کے دلوں میں۔‘‘
قرآن کا انکار ان لوگوں کے دلوں میں اب ڈیرے جما چکا ہے ۔اب انہیں لاکھ معجزے دکھا دیے جائیں یہ ماننے والے نہیں ہیں۔
آیت 201{لَا یُؤْمِنُوْنَ بِہٖ حَتّٰی یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ(201)} ’’یہ ایمان نہیں لائیں گے اس پر جب تک کہ دیکھ نہ لیں درد ناک عذاب کو۔‘‘
آیت 202{فَیَاْتِیَہُمْ بَغْتَۃً وَّہُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ(202)} ’’تو وہ ان پر اچانک آجائے گا اور انہیں گمان بھی نہیں ہو گا۔‘‘
آیت 203{فَـیَقُوْلُوْا ہَلْ نَحْنُ مُنْظَرُوْنَ(203)} ’’(اُس وقت) یہ کہیں گے کہ کیا ہمیں مہلت مل سکتی ہے؟‘‘
اُس وقت یہ دہائی دیں گے کہ کسی طریقے سے وہ عذاب ٹل جائے اور انہیں تھوڑی سی مہلت دے دی جائے۔

درس حدیث

دعوت الی الخیرعَنْ اَبِیْ مَسْعُوْدٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ : ((مَنْ دَلَّ عَلٰی خَیْرٍ فَلَہٗ مِثْلُ اَجْرِ فَاعِلِہٖ…)) (رواہ مسلم)
حضرت ابو مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے کسی نیک کام کی طرف (کسی بندے کی) رہنمائی کی تو اس کو اس نیک کام کے کرنے والے بندے کے اجر کے برابر ہی اجر ملے گا۔‘‘
تشریح: لوگوں کو بھلائی کی طرف دعوت دینا اور برائی سے روکنا پیغمبرانہ مشن ہے۔ چنانچہ اگر کسی شخص کی جدوجہد سے کسی دوسرے آدمی نے برائی چھوڑ کر نیکی اختیار کر لی تو نصیحت کرنے والے کو اتنا ہی اجر ملے گا جتنا خود نیکی کرنے والے کو۔