الہدیٰ
مہلت کے بعد عذاب کی آمد
آیت 204{اَفَبِعَذَابِنَا یَسْتَعْجِلُوْنَ(204)}’’تو کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں؟‘‘
اِس وقت تو یہ لوگ آپؐ سے بار بار مطالبہ کر رہے ہیں کہ آپ لے آئیں ہم پر وہ عذاب جس سے ہمیں آپؐ ڈراتے ہیں۔ہم تو آپ کی روز روز کی تنبیہات سے تنگ آ گئے ہیں۔
آیت 205{اَفَرَئَ یْتَ اِنْ مَّتَّعْنٰہُمْ سِنِیْنَ(205)} ’’تو کیا آپؐ نے دیکھا‘ اگر ہم انہیں چند سال اور بھی فائدہ اٹھانے دیں!‘‘
آیت 206{ثُمَّ جَآئَ ہُمْ مَّا کَانُوْا یُوْعَدُوْنَ(206)} ’’پھر ان پر وہ عذاب آ جائے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔‘‘
آیت 207{مَآ اَغْنٰی عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یُمَتَّعُوْنَ(207)} ’’توکچھ کام نہیں آئے گا ان کے وہ سب کچھ جس سے وہ فائدہ پہنچائے جاتے تھے۔‘‘
دنیا کا مال و متاع جس سے وہ فائدہ اٹھاتے رہے ہیں وہ انہیں اس عذاب سے بچا نہیں سکے گا۔
آیت 208{وَمَآ اَہْلَکْنَا مِنْ قَرْیَۃٍ اِلَّا لَہَا مُنْذِ رُوْنَ(208)} ’’اور ہم نے کبھی کسی بستی کوہلاک نہیں کیا مگر اس کے لیے خبردار کرنے والے تھے۔‘‘
درس حدیث
رمضانُ المبارک کو قیمتی بنایئے
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:(( مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّ احْتِسَابًا غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ، وَمَنْ قَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّ احْتِسَابًا غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ)) (رواہ البخاری ومسلم)
’’جس نے روزے رکھے رمضان میں ایمان و احتساب کے ساتھ‘ بخش دیے گئے اس کے تمام سابقہ گناہ‘ اور جس نے (راتوں کو ) قیام کیا رمضان میں ایمان و احتساب کے ساتھ‘ بخش دیے گئے اس کے جملہ سابقہ گناہ۔‘‘
تشریح: روزہ دار نہ صرف اپنی زبان و بیان، اپنے افکار و خیالات، اپنے معاملات و معمولات میں احکامِ الٰہی اور سنت رسولﷺ کی مہینہ بھر تربیت حاصل کرتا ہے، بلکہ شب کو بھی قیام اللیل (نمازِ تراویح) میں اللہ تعالیٰ کی کتاب کو توجہ اور انہماک سے سنتا ہے، اس طرح اس کی زندگی میں انقلاب آتا ہے اور اگر وہ ٹھیک ٹھیک ان ہدایات کو اپناتا ہے تو یقینا ًاس کی زندگی میں تبدیلی آنی چاہیے اور یہی تبدیلی اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2024