(الہدیٰ) شیاطین کی ناکہ بندی - ادارہ

9 /

الہدیٰ

شیاطین کی ناکہ بندی

آیت 212{اِنَّہُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُوْلُوْنَ(212)} ’’وہ تو (وحی الٰہی کے) سننے سے بھی معزول کیے جا چکے ہیں۔‘‘
یہ بہت اہم مضمون ہے جو یہاں پہلی دفعہ آیا ہے ‘لیکن آئندہ سورتوں میں متعدد مقامات پر اس کا ذکر آئے گا۔ اس موضوع پر قرآن مجیدسے ہمیں جو معلومات ملتی ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ فرشتے نُوری مخلوق ہیں اور جن آگ سے بنائے گئے ہیں :{وَخَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ O } (الرّحمٰن) ’’ اور پیدا کیا اس نے جنات کو آگ کی لپٹ سے‘‘۔چونکہ فرشتوں کی طرح جنات کا مادئہ تخلیق بھی بہت لطیف ہے اس وجہ سے ان کے لیے فرشتوں کا قرب حاصل کر لینا اور ان سے کچھ معلومات حاصل کر لینا ممکن ہے۔ چنانچہ عام طور پر شیاطین جن کسی نہ کسی حد تک فرشتوں سے عالم ِبالا کی خبریں معلوم کرنے میں کامیاب ہو جاتے تھے ‘لیکن جب بھی کسی رسول کی بعثت ہوتی تو عالم بالا میں خصوصی پہرے بٹھا دیے جاتے تاکہ فرشتوں کے ذریعے وحی کی ترسیل کو محفوظ بنایا جاسکے ۔اسی اصول کے تحت محمد رسول اللہﷺ کی بعثت کے بعد عالم بالا کی خاص حدود سے آگے جنوں کا داخلہ مستقل طور پر بند کردیا گیا اور وہاں سے وہ کسی قسم کی سُن گُن لینے کے اہل نہیں رہے۔ یہی وہ کیفیت اور صورتِ حال ہے جس کا ذکر آیت زیر مطالعہ میں کیا گیا ہے کہ وہ تو اب سننے سے بھی معزول کر دیے گئے ہیں اورعالم بالا سے ان کے سُن گُن لینے کا بھی کوئی امکان نہیںرہا۔ سورۃ الجن میں یہ مضمون قدرے زیادہ وضاحت سے آئے گا۔
آیت 213{فَلَا تَدْعُ مَعَ اللہِ اِلٰہًا اٰخَرَ فَتَکُوْنَ مِنَ الْمُعَذَّبِیْنَ(213)} ’’تو مت پکارنا اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو‘ ورنہ تم عذاب پانے والوں میں سے ہو کر رہو گے۔‘‘

درس حدیث 

جھوٹے آدمی کا روزہعَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ:((مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِہٖ ‘ فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ فِیْ اَنْ یَّدَعَ طَعَامَــــــہٗ وَشَرَابَــــــہٗ)) (رواہ البخاری وابودائود ،والترمذی)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جس شخص نے جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کو اس کی کوئی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا اور پینا چھوڑدے۔‘‘