الہدیٰ
گناہگاروں سے علیحدگی اور اللہ پر بھروسا
آیت 215{وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(215)} ’’اور اپنے بازو جھکا کر رکھیں اُن کے لیے جو آپؐ کے پیروکار ہیں مؤمنین میں سے۔‘‘
حضورﷺ سے فرمایا جا ریا ہے کہ آپؐ مؤ منین کے ساتھ تواضع سے پیش آئیں اور ہمیشہ ان کی دلجوئی فرمائیں۔ جیسا کہ قبل ازیں بھی ذکر ہو چکا ہے ‘ سورۃ الشعراء اور سورۃ الحجر کا زمانۂ نزول ایک ہی ہے اور اسی لحاظ سے ان دونوں سورتوں میں گہری مشابہت بھی پائی جاتی ہے۔ چنانچہ اس آیت سے ملتے جلتے الفاظ سورۃ الحجر کے آخر میں بھی آئے ہیں: {وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ(88)} ’’اور اہل ِایمان کے لیے اپنے بازو جھکا کر رکھیں۔‘‘
آیت 216{فَاِنْ عَصَوْکَ فَقُلْ اِنِّیْ بَرِیْٓ ئٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ(216)} ’’پھر اگر یہ لوگ آپؑ کی نافرمانی کریں تو ان سے کہہ دیجیے کہ میں بَری ہوں اس سے جو کچھ تم کر رہے ہو۔‘‘
سورۃ الکافرون میں بھی اسی طرح دو ٹوک انداز میں حکم دیا گیا ہے: {قُلْ یٰٓاَیُّہَا الْکٰفِرُوْنَ(1) لَآ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ(2) وَلَآ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآاَعْبُدُ(3)} ’’آپؐ کہہ دیجیے کہ اے کافرو! میں عبادت نہیں کرتا اُس کی جس کی تم لوگ عبادت کرتے ہو ۔اور نہ تم عبادت کرنے والے ہو اُس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں‘‘۔اور پھر آخر میں بہت واضح طور پر اعلانِ براء ت کر دیا گیا: {لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِ(5)}’’تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین۔‘‘
آیت 217{وَتَوَکَّلْ عَلَی الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِ(217)} ’’اور (اے نبیﷺ!) آپ بھروسا کیجیے اُس اللہ پر جو بہت زبردست‘ نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
درس
مصیبت زدہ کے ساتھ اظہار ہمدردی
عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ مَسْعُوْدٍh قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ : ((مَنْ عَزّٰی مُصَابًا فَلَہٗ مِثْلُ اَجْرِہٖ))(رواہ الترمذی)
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے کسی مصیبت زدہ کی تعزیت کی تو اس کے لیے مصیبت زدہ کا ساہی اجر ہے۔‘‘
تشریح: موت یا ایسے ہی کسی اور شدید حادثہ کے وقت مصیبت زدہ کو تسلی دینا اور اس کے ساتھ اظہار ہمدردی اور اس کا غم ہلکا کرنے کی کوشش کرنا بلاشبہ مکارم اخلاق میں سے ہے۔ رسول اللہﷺ خود بھی اس کا اہتمام فرماتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی ہدایت اور ترغیب دیتے تھے۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2024