(خصوصی رپورٹ) امیر تنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ کی علمائے کرام سے ملاقات - نعیم اختر عدنان

8 /

امیر تنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ کی علمائے کرام سے ملاقات

نعیم اختر عدنان ،ناظم نشر و اشاعت، حلقہ لاہور شرقی

امیر تنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ حفظ اللہ کے حلقہ لاہور شرقی کے سالانہ دورے کے موقع پر 3جون بروز ہفتہ بعد از نمازِ مغرب مرکز حلقہ لاہور شرقی گڑھی شاہو میں علمائے کرام سے ملاقات کا اہتمام کیا گیا ۔ امیر تنظیم کے ساتھ اس موقع پر ناظم اعلیٰ تنظیم اسلامی محترم ڈاکٹر عطاء الرحمن عارف اور نائب ناظم اعلیٰ شرقی پاکستان محترم پرویز اقبال صاحب بھی موجود تھے۔امیر تنظیم نے اپنے افتتاحی کلمات میں علمائے کر ام کی تشریف آوری کا خیر مقدم کیا اور فرمایا کہ آج کی ملاقات میں کچھ حضرات سے گزشتہ سال بھی اسی مقام پر ملاقات ہوئی تھی جبکہ دیگر علمائے کرام سے پہلی مرتبہ شرفِ ملاقات حاصل ہو رہا ہے۔اُنہوں نے فرمایا کہ تنظیم اسلامی کے ملک گیر دورئہ جات کے موقع پر علاقے کے علمائے کرام اور دینی شخصیات سے ملاقات کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ان ملاقاتوں کے ذریعے تنظیم اسلامی کے بنیادی فکراور لائحہ عمل کی درست تصویر پیش کرنے کا موقع ملتا ہے جس سے غلط فہمیوں کے ازالہ و تصحیح کا موقع میسرآتا ہے ۔شرکاء کے مختصر تعارف کے بعد امیر تنظیم نے مختصر گفتگو فرمائی۔ اُنہوں نے بانیٔ تنظیم محترم ڈاکٹر اسرار احمد ؒاور سابقہ امیر تنظیم محترم حافظ عاکف سعید کے ادوارِ امارت میں علمائے کرام سے ربط و ضبط کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تنظیم اسلامی چونکہ دین کی اقامت کے لیے کوشاں ہے لہٰذا ہم اس حوالے سے علمائے کرام سے راہنمائی بھی طلب کرتے ہیں اور اگر ہمارے کام کے حوالے سے اُن کی طرف سے کوئی تنقید برائے اصلاح کا معاملہ ہو تو اُس کا بھی خندہ پیشانی سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ حدیث نبویﷺکے مطابق علمائے کرام انبیاء کرام ؓ کے وارث ہیں۔معاشرے میں علمائے اسلام کی خدمات نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔
امیر تنظیم نے آپس کے اتحاد و اتفاق کی اہمیت و ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ اختلافی معاملات اور مسائل کو علمی محافل کی حد تک محدود رکھا جائے ۔عوام میں صرف مشترکات پر بات کی جائے اور باہمی تعاون و توافق کی فضاء پیدا کی جائے ۔اس وقت عصری علوم کے اداروں میں اللہ کے انکارپر مبنی افکار و نظریات تیزی سے فروغ پا رہے ہیں۔ ان تمام فتنوں کے سد باب کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔امیرتنظیم نے علمائے کرام کو خوشخبری سناتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کے فضل و احسان سے کراچی کے ایک ادارے ’’علم فائونڈیشن‘‘ اور دیگر دینی شخصیات کی پُر خلوص اور مسلسل کاوشوں سے پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے نمائندہ علمائے کرام کی کمیٹی کی تائید و توثیق سے ایک متفقہ ترجمہ ٔقرآن مرتب ہو کر شائع ہو چکا ہے اور الحمدللہ صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبرپختونخوا میں یہ قرآنی نصاب باقاعدہ تعلیمی نصاب کا حصہ بن چکا ہے ۔ صوبہ بلوچستان میں بھی عنقریب اس حوالے سے پیش رفت کی اُمید ہے البتہ صوبہ سندھ میں اس حوالے سے کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔آپ حضرات دُعا فرمائیں کہ پورے ملک میں یہ متفقہ ترجمہ تعلیمی نصاب کا لازمی حصہ قرار پائے جس سے ان شاء اللہ قوم کے ساڑھے پانچ کروڑ بچے استفادہ کریں گے۔ماضی میں نفاذِ شریعت کے حوالے سے تمام مسالک کے 31علمائے کرام کے 22نکات پر اتفاق کے بعد اس ترجمۂ قرآن پر اتفاق بھی ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔پاکستان میں دین کے قیام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے امیر تنظیم نے فرمایا کہ بانیٔ تنظیم اسلامی محترم ڈاکٹر اسرار احمدؒ نے پاکستان میں نفاذِ اسلام کے لیےپُر امن، منظم اور غیر مسلح دینی تحریک چلانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کسی بڑے ’’منکر‘‘ کی بنیاد پر منظم اور پُر امن احتجاجی تحریک چلانے کی فکر پیش کی ہے۔وفاقی شرعی عدالت میں سود کی حرمت کے حوالے سے تنظیم اسلامی اور جماعت اسلامی کی مشترکہ جد وجہد رہی ہے ۔اسی طرح ٹرانسجینڈر ایکٹ کے خلاف جماعت اسلامی، تنظیم اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام نے عدالتی اور قانونی محاذ پر مشترکہ کوشش کی ہے۔
امیر تنظیم کی گفتگو کے بعد امیر تنظیم نے علمائے کرام سے گزارش کی کہ وہ اس حوالے سے اپنے تاثرأت و تجاویز پیش فرمائیں۔ شرکائے محفل نے اس نشست کے حوالے سے بہت حوصلہ افزاء اور مثبت تاثرأت پیش کئے ۔کچھ حضرات کی طرف سے یہ تجویز آئی کہ اس طرح کی نشستوں کا انعقاد وقتاً فوقتاً ہوتے رہنا چاہئے ۔اس سے اتفاق و اتحاد کی فضاء پیدا ہوگی اور مختلف مسالک کے علمائے کرام کے آپس میں ربط و تعلق اور اُلفت و محبت میں بھی اضافہ ہوگا۔ ایک تجویز یہ بھی پیش کی گئی کہ محفل میں موجود علمائے کرام کا ایک واٹس ایپ گروپ بنایا جائے تاکہ آپس میں رابطے میں سہولت ہو۔علمائے کرام نے تنظیم اسلامی کی جانب سے دینی شخصیات اور علمائے کرام سے تعاون و تعلق کی کوششوں کی تحسین فرمائی۔اس محفل میں مختلف مسالک اور دینی تحریکات کے تقریباً 25علمائے کرام نے شرکت فرمائی۔نمازِ عشاء کے بعد شرکاء کےلیے عشائیے کا اہتمام کیا گیا تھا ۔عشائیے کے بعد امیر تنظیم نے تمام مہمانوں کو بانیٔ تنظیم کی دو کتب (منہج انقلابِ نبوی ﷺاور منتخباتِ بیان القرآن)کے تحائف پیش کرتے ہوئے رخصت کیا۔اللہ تعالیٰ اس خوشگوار ملاقات سے خوشگوار نتائج برآمد فرمائے۔آمین!