(الہدیٰ) حضرت موسیٰ ؑ کا پہلا معجزہ - ادارہ

8 /

الہدیٰ

 حضرت موسیٰ ؑ کا پہلا معجزہ

آیت 10{وَاَلْقِ عَصَاکَ ط}’’اور اپنا عصا (زمین پر) ڈال دو۔‘‘
{فَلَمَّا رَاٰہَا تَہْتَزُّ کَاَنَّہَا جَآنٌّ وَّلّٰی مُدْبِرًا وَّلَمْ یُعَقِّبْ ط} ’’تو جب اُس نے اسے حرکت کرتے ہوئے دیکھا گویا وہ سانپ ہو تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگا اور پیچھے مڑکر بھی نہ دیکھا۔‘‘
یعنی آپؑ پر شدید خوف طاری ہوگیا۔
{یٰمُوْسٰی لَا تَخَفْ قف اِنِّیْ لَا یَخَافُ لَدَیَّ الْمُرْسَلُوْنَ(10)} ’’(اللہ نے فرمایا:) اے موسیٰ! ڈرو نہیں‘ میرے حضور رسولوں کے لیے کوئی خوف نہیں ہوتا۔‘‘
آیت 11{اِلَّا مَنْ ظَلَمَ} ’’سوائے اُس کے جس نے کوئی ظلم کیا ہو‘‘
اس استثناء کو بعض مفسرین نے متصل مانا ہے اور بعض نے منقطع۔ متصل ہونے کی صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ جس رسول سے کوئی قصور سرزد ہوا ہو اُس پر خوف طاری ہو سکتا ہے۔ یعنی حضرت موسیٰd پر اُس وقت خوف کا طاری ہو جانا اس خطا کے سبب تھا جو قتل (اگرچہ وہ قتل ِعمد نہیں تھا ‘قتل ِخطا تھا) کی صورت میں ان سے سرزد ہوئی تھی۔ لیکن اس کے برعکس کچھ مفسرین کے نزدیک یہ استثناء منقطع ہے ‘یعنی یہ الگ جملہ ہے اور اس کا پچھلے جملے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
{ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا م بَعْدَ سُوْٓئٍ فَاِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(11)} ’’پھر اُس نے بدل دیا برائی کو نیکی سے ‘تو یقیناً مَیں بہت بخشنے والا‘ بے حد مہربان ہوں۔‘‘

الحدیث

عید الاضحی کے دن پسندیدہ ترین عملعَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: (( مَا عَمِلَ ابْنُ اٰدَمَ یَوْمَ النَّحْرِ عَمَلًااَحَبَّ اِلَی اللہِ مِنْ ھَرَاقَۃِ الدَّمِ اِنَّہٗ لَیَاْتِیْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ بِقُرُوْنِھَا وَاشعَارِھَا وَاَظْلَافِھَا وَاِنَّ الدَّمَ لَیَقَعُ مِنَ اللہِ بِمگانٍ قَبْلَ اَنَّ یَقَعَ عَلَی اَلْاَرْضِ فِطِیْبُوْبِھَا نَفْسًا)) (رواہ الترمذی و ابن ماجہ)
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’اللہ کے نزدیک قربانی کے دن بندوں کے تمام اعمال میں پسندیدہ ترین عمل جانور کا خون بہانا ہے اور بندہ قیامت کے دن اپنی قربانی کے سینگوں،بالوں اورکھروں سمیت حاضر ہوگا۔ قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے پہلے اللہ کی بارگاہ میں شرف قبولیت حاصل کرلیتا ہے، لہٰذا تمہیں چاہیے کہ خوش دلی سے قربانی کرو۔ ‘‘
تشریح:اس وقت قربانی کی رقم کو فلاحی کاموںمیں خرچ کرنے کے حوالے سے کچھ متضاد رویے سامنے آرہے ہیں جو خلافِ شریعت ہیں۔ سال کے ان مبارک ترین تین دنوں میں ابن ِ آدم کا افضل ترین عمل اللہ کی بارگاہ میں جانور کی قربانی ہے۔