(الہدیٰ) حضرت موسیٰ ؑ کادوسرا معجزہ - ادارہ

9 /

الہدیٰ

 

حضرت موسیٰ ؑ کادوسرا معجزہ

آیت 12 {وَاَدْخِلْ یَدَکَ فِیْ جَیْبِکَ تَخْرُجْ بَیْضَآئَ مِنْ غَیْرِ سُوْٓئٍ قف} ’’اور ذرااپنا ہاتھ داخل کرو اپنے گریبان میں ‘وہ نکلے گا سفید چمکتا ہوا بغیر کسی مرض کے‘‘
یعنی یہ سفیدی برص یا کسی اور بیماری کے باعث نہیں ہو گی۔
{فِیْ تِسْعِ اٰیٰتٍ اِلٰی فِرْعَوْنَ وَقَوْمِہٖ ط} ’’یہ (دو نشانیاں) فرعون اور اُس کی قوم کے لیے نو نشانیوں میں سے ہیں۔‘‘
یعنی فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجتے ہوئے ابھی آپؑ کو صرف یہ دو نشانیاں دی جا رہی ہیں ‘ جبکہ کل نو (9) نشانیاں دی جانی مقصود
ہیں۔ باقی نشانیاں بعد میں موقع محل اور ضرورت کے مطابق دی جائیں گی۔
{اِنَّہُمْ کَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ(12)} ’’یقیناً وہ بڑے نا فرمان لوگ ہیں۔‘‘
آیت 13 {فَلَمَّا جَآئَ تْہُمْ اٰیٰتُنَا مُبْصِرَۃً} ’’تو جب اُن کے پاس آنکھیں کھول دینے والی ہماری نشانیاں آئیں ‘‘
یعنی وہ کھلی کھلی نشانیاں جوان کی آنکھیں کھولنے اور حقیقت کا مشاہدہ کرانے کے لیے کافی تھیں۔
{قَالُوْا ہٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ(13)} ’’انہوں نے کہا کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔‘‘
آیت 14 {وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَآ اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّاط} ’’اور انہوں نے ان کا انکار کیا ظلم اور سر کشی کے ساتھ جبکہ ان کے دلوں نے ان کا یقین کیا۔‘‘
مفسدین نے بظاہر ان تمام نشانیوں کو جادو قرار دے کر حضرت موسیٰ  ؑ کو پیغمبر ماننے سے انکار کر دیا تھا لیکن ان کا یہ انکار سراسر ناانصافی اور سرکشی پر مبنی تھا‘کیونکہ ان کے دل یہ حقیقت تسلیم کر چکے تھے کہ حضرت موسیٰd واقعی اللہ کے رسول ہیں اور یہ تمام خرقِ عادت واقعات حقیقت میں معجزات ہیں۔
{فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُفْسِدِیْنَ(14)} ’’تو دیکھ لو! کیسا ہوا انجام مفسدوں کا۔‘‘
ممکن ہے ان کے عوام کو یہ شعور نہ ہو لیکن کم از کم فرعون اور قوم کے بڑے بڑے سرداروں کو حضرت موسیٰ ؑ کی سچائی کا یقین ہو گیا تھا۔

درس حدیث

دین سے زور آزمائی کا انجامعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: (( اِنَّ الدِّیْنَ یُسْرٌ وَلَنْ یُّشَادَّ الدِّیْنَ اَحَدٌ اِلَّا غَلَبَہُ فَسَدِّدُوْا وَقَارِبُوْا وَوَبْشِرُوْا وَاسْتَعِیْنُوْا بِالْغَدْوَۃِ وَالرَّوْحَۃِ وَشَیْئٍ مِّنَ الدُّلْجَۃِ)) (رواہ البخاری)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’دین آسان ہے‘ دین سے جس نے زور آزمائی کی تو دین نے اسے ہرا دیا (وہ شخص سرکشی کے باعث خائب و خاسر ہوا)۔ پس تم راہِ راست پر رہو اور میانہ روی اختیار کرو‘ خوشخبری لو اور صبح و شام نیز رات کے آخری حصہ میںبندگی رب تعالیٰ سے اس کا قرب تلاش کرو‘‘۔