الہدیٰ
حضرت سلیمان ؑ کا لشکر سمیت چیونیٹوں کی وادی سے گزر
آیت 18{حَتّٰٓی اِذَآ اَتَوْا عَلٰی وَادِ النَّمْلِ لا} ’’یہاں تک کہ جب وہ چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے‘‘
حضرت سلیمان ؑ اپنے لشکروں کے ساتھ سفر کرتے ہوئے ایک ایسے علاقے سے گزرے جہاں چیونٹیاں کثرت سے پائی جاتی تھیں۔
{قَالَتْ نَمْلَۃٌ یّٰٓـاَیُّہَا النَّمْلُ ادْخُلُوْا مَسٰکِنَکُمْ ج} ’’تو ایک چیونٹی نے کہا : اے چیونٹیو! تم سب اپنےبلوں میں گھس جائو۔‘‘
{لَا یَحْطِمَنَّکُمْ سُلَیْمٰنُ وَجُنُوْدُہٗ لا وَہُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ(18)} ’’کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمانؑ اور اُس کے لشکر تمہیں کچل کر رکھ دیں اور انہیں اس کا احساس بھی نہ ہو۔‘‘
انہیں احساس بھی نہیں ہو گا کہ ان کے قدموں اور گھوڑوں کے سموں تلے کتنی ننھی جانیں مسلی جا رہی ہیں۔
آیت 19{فَتَبَسَّمَ ضَاحِکًا مِّنْ قَوْلِہَا} ’’تو وہ خوش ہو کر مسکرایا اس کی اس بات پر‘‘
حضرت سلیمان ؑ نے چیونٹی کی اس بات کو سن بھی لیا اور سمجھ بھی لیا۔ چنانچہ جذباتِ تشکر کے باعث آپؑ کے چہرے پر بے اختیار تبسّم آ گیا اور زبان پر ترانۂ حمد جاری ہو گیا۔
{وَقَالَ رَبِّ اَوْزِعْنِیْٓ اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْٓ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ} ’’اور اُس نے کہا: اے میرے پروردگار !مجھے توفیق دے کہ میں شکر ادا کروں تیری اس نعمت کا جو تُو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا کی ہے‘‘
{وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰىہُ وَاَدْخِلْنِیْ بِرَحْمَتِکَ فِیْ عِبَادِکَ الصّٰلِحِیْنَ(19)} ’’اور یہ کہ میں اچھے اعمال کروں جن سے تُو راضی ہو‘ اور مجھے داخل کرنااپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں ۔‘‘
درس حدیث
جنت اور دوزخ کا تذکرہعَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِّ صَلَّی اللُہ عَلَیْہِ وَسَلَّمََ قَالَ: ((حُجِبَتِ النَّارُ بِالشَّھَوَاتِ وَحُجِبَتِ الْجَنَّۃُ بِالْمَکَارِہِ)) (صحیح بخاری)
سید نا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ دوزخ شہوتوں سے ڈھانپی گئی ہے( کہ جو شخص شہوتوں میں پڑ جائے گا وہ دوزخ میں جا پہنچے گا) اور جنت مشقتوں میںچھپی ہوئی ہے (کہ مشقتوں سے گزر کر ہی جنت میں پہنچا جا سکتا ہے۔)‘‘
tanzeemdigitallibrary.com © 2024