(نوائے حق) امارت اسلامیہ افغانستان کی جرأت مند قیادت کو سلام - ڈاکٹر ضمیر اختر خان

9 /

 

امارت اسلامیہ افغانستان کی جرأت مند قیادت کو سلام

 

 ڈاکٹر ضمیر اختر خان

شیطان کی نمائندہ سویڈش حکومت کی آ نکھوں میں آ نکھیں ڈال کر جرأت ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امارت اسلامیہ افغانستان نے سویڈن کی تمام سرگرمیاں معطل کر دی ہیں ۔ ترجمان امارت اسلامیہ ذبیح اللہ مجاہد نے سوشیل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب تک سویڈن سرکاری طور پر قرآن مجید کی بے حرمتی جیسے گھناؤنے جرم پر معافی نہیں مانگتا، اس وقت تک اس کی تمام سرگرمیاں معطل رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ دیگر مسلم ممالک کو بھی اہل ایمان کے عقائد کی توہین کی اس مذموم حرکت پر سویڈن کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کرنی چاہیے ۔ ہم امارت اسلامیہ کی جرأت مند اور نڈر قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ امارت اسلامیہ کایہ اقدام امت مسلمہ کی طرف سے فرض کفایہ کی ادائیگی کا مظہر ہے ۔ کاش امت مسلمہ کے اندر دو چار اور مسلم ممالک اسی طرح غیرت ایمانی کا مظاہرہ کرتے تو سویڈن کو گھٹنے ٹیکنے پڑتے ۔ بد قسمتی سے اس وقت امت مسلمہ میں حوصلہ مند اور بہادر قیادت کا فقدان ہے ۔ حضرت عمر فاروق ؓ اور عمربن عبدالعزیز ؒ جیسا ہونا تو دور کی بات ہے، فی الوقت حجاج بن یوسف جیسا باغیرت مسلم لیڈر بھی کہیں ڈھونڈے سے نہیں ملتا ۔ورنہ امت اس طرح اغیار کے ہاتھوں رسوا نہ ہوتی۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان سے توقع تھی کہ وہ سویڈن کے ھٹ دھرمی پر مبنی رد عمل کا جواب دیں گے اور اس ضمن میں بھرپور کردار ادا کر کے سویڈن سے سفارتی تعلقات منقطع کریں گے۔ اگر ایسا ہوجاتا تو شاید کچھ دیگر ممالک کو بھی ہمت ہوتی۔ انہیں چاہیے تھا کہ ناٹو چیف کے قرآن مجید کی بے حرمتی کی حمایت میں بیان کے بعد ناٹو اتحاد سے فوری طور پر علیحدگی کا اعلان کرتے، مگر انہوں نے یہ موقع ضائع کردیا۔ موصوف حافظ قرآن اور علم دین سے بہرہ ور ہیں ۔ حیرت کی بات ہے کہ قرآن مجید کی واضح ہدایات کو جاننے کے باوجود وہ یورپین یونین میں شمولیت سے ایک عرصے سے خواہشمند ہیں اور ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں کہ یہ شیطانی اتحادانہیں قبول کر لے، حالانکہ بقول اقبال ’’فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے‘‘۔یہودیوں کے یہ ایجنٹ انہیں ہرگز شرف باریابی نہیں بخشیں گے۔ انہوں نے سرور انبیاء ﷺ کو جانتے بوجھتے تسلیم نہیں کیا تھا تو آپ کے امتیوں کو کیوں کر قبول کریں گے۔ نبی ﷺ نے ان کی مخالفتوں کے باوجود اپنی امت کی تشکیل کردی اور دین اسلام غالب کردیا تو سارے کفار بشمول یہود ونصاریٰ مایوس ہوگئے۔ اللہ کی نصرت اورحضور ﷺ کی محنت شاقہ کے نتیجے میں دین اسلام ایک مستقل نظام بن گیا اورخود اپنی حاکمانہ طاقت کے ساتھ قائم ونافذہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی تکمیل کا اعلان فرما دیا ۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ اب قیامت تک دین اسلام ہی دنیا کا واحد نظام ہوگا۔ جو طاقت اس کے راستے میں آئے گی اسے منہ کی کھانا پڑے گی۔ تکمیل دین کے اعلان کے ساتھ ہی اہل ایمان کوحکم ہوا’’تم ان( کفار ومشرکین اور یہود ونصاریٰ) سے نہ ڈرنا بلکہ مجھ ہی سے ڈرنا۔‘‘ دور خلافت راشدہ میں دین اسلام پوری آب و تاب کے ساتھ باطل کو مغلوب کرتا ہوا آگے بڑھتا گیا اور اس وقت کی معلوم دنیا پرایک غالب قوت کی حیثیت سے چھا گیا۔ باطل نے جہاں مزاحمت کی شکست اس کا مقدر ٹھہری۔ اس وقت وہ امت جسے بڑی محنت سے حضور نے کھڑا کیا تھا سر نگوں ہے اور’’امت واحدہ‘‘ کی بجائے ’’اقوام منتشرہ‘‘ کا نقشہ پیش کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئے دن اسےکئی رسوائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور گزشتہ کئی سالوں سے توہین رسالت اور بے حرمتی قرآن جیسے شرمناک مناظر بھی اسے دیکھنے پڑ رہے ہیں۔ کاش کوئی صلاح الدین ایوبی ہوتا جو امت کو اس رسوائی سے نکالتا۔ ان مایوس کن حالات میں امارت اسلامیہ افغانستان کی قیادت نے اللہ کی توفیق سے جس غیرت وحمیت ایمانی کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل تعریف بھی ہے اور قابل تقلید بھی۔ پاکستان کی حکومت کو اس کی تائید کرنی چاہیے۔ تاحال نہ حکومتی سطح سے اس لائق ستائش کارنامے پر کوئی حمایتی بیان سامنے آیاہے اور نہ ہی دینی حلقوں کی طرف سے کسی قسم کی حمایت کی گئی ہے ۔ البتہ تنظیم اسلامی کے امیر محترم شجاع الدین شیخ نے اپنے پریس ریلیز اور خطاب جمعہ میں امارت اسلامیہ افغانستان کے اس اقدام کی تعریف کی ہے اور مسلم ممالک کے حکمرانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امارت اسلامیہ افغانستان کے اس اقدام کی عملی تائید کرتے ہوئے اپنے سفیروں کو سویڈن سے واپس بلائیں اور سویڈن کے سفیروں کو اپنے ملکوں سے واپس بھیجیں۔ انہوں نے ترکیہ کو بھی ناٹو اتحاد سے علیحدگی کا مشورہ دیا ہے۔ او، آئی ، سی کے لیے یہ ایک بڑا موقع ہے کہ وہ اپنا وجود ثابت کرتے ہوئے ممبر مسلم ممالک کو سویڈن سے سفارتی وتجارتی تعلقات منقطع کرنے کے لیے آمادہ کریں۔ اسی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تمام مسلم ممالک کو او، آئی ، سی کے پلیٹ فارم سےامارت اسلامیہ افغانستان کو تسلیم کرنے کا اعلان بھی کرنا چاہیے۔ اگر مسلم ممالک کے حکمران یہ کام کر گزریں تو ہم دعوے سے کہتے ہیں کہ عالم کفر ان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکے گا۔ ہم پورے اخلاص سے اپنے مسلم حکمرانوں کویہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ دو ارب مسلمانوں کی نمائندگی کا حق ادا کر کے عند اللہ اور عند الناس سرخرو ہو جائیں اور حدیث مبارک میں وارد بیماری’’الوھن‘‘ سے نجات پانے کی کوشش کریں۔ اللہ توفیق دے۔ قائدین امارت اسلامیہ افغانستان نے ان کے سامنے مثال پیش کرکے ان پر ویسے بھی اتمام حجت کر لیاہے۔ان گزارشات سے ہمارے پیش نظر نصح وخیر خواہی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ وما توفیقی الا باللہ۔