الہدیٰ
ملکہ ٔ سبابلقیس کی حکمرانی ، تخت اور آفتاب پرستی
آیت 23{اِنِّیْ وَجَدْتُّ امْرَاَۃً تَمْلِکُہُمْ وَاُوْتِیَتْ مِنْ کُلِّ شَیْ ئٍ } ’’مَیں نے ایک عورت کو اُن پر حکومت کرتے ہوئے دیکھا ہے اور اُسے ہر شے دی گئی ہے۔‘‘
دنیا بھر کی نعمتیں اسے حاصل ہیں اور ہر طرح کا ساز و سامان اس کے پاس جمع ہے ۔
{وَّلَہَاعَرْشٌ عَظِیْمٌ(23)} ’’اور اُس کا تخت بہت عظیم الشان ہے۔‘‘
آیت 24{وَجَدْتُّہَا وَقَوْمَہَا یَسْجُدُوْنَ لِلشَّمْسِ مِنْ دُوْنِ اللہِ } ’’اور مَیں نے دیکھا اُس کو اور اُس کی قوم کو کہ وہ سجدہ کرتے ہیں سورج کو اللہ کو چھوڑ کر ‘‘
{وَزَیَّنَ لَہُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَہُمْ} ’’اور شیطان نے اُن کے لیے اُن کے اعمال کو مزین کر دیا ہے‘‘
{فَصَدَّہُمْ عَنِ السَّبِیْلِ فَہُمْ لَا یَہْتَدُوْنَ(24)} ’’اور انہیں روک دیا ہے سیدھے راستے سے‘ تو اب وہ راستہ نہیں پا رہے۔‘‘
شیطان نے انہیں گمراہ کر دیا ہے اور اب انہیں راہِ ہدایت کا شعور نہیں رہا۔
آیت 25{اَلَّا یَسْجُدُوْا لِلہِ الَّذِیْ یُخْرِجُ الْخَبْ ئَ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَیَعْلَمُ مَا تُخْفُوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ(25)} ’’ کہ وہ سجدہ نہیں کرتے اللہ کو ‘جو نکالتا ہے ہر چھپی چیز کو آسمانوں اور زمین میں سے اور وہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو۔‘‘
آیت 26{اَللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ(26)} ’’وہ اللہ کہ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور جو بہت بڑے عرش کا مالک ہے۔‘‘
درس حدیث
ہوشیار اور دور اندیش ا نسانعَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ عُمَرَ ؓ قَالَ رَجُلٌ: یَا نَبِیَّ اللہِ! مَنْ اَکْیَسُ النَّاسِ وَاَحْزَمُ النَّاسِ؟ قَالَ:(( اَکْثَرُھُمْ ذِکْرًا الِّلْمَوْتِ وَ اَکْثَرَھُمْ اِسْتِعْدَادًا اُولٰٓئِکَ الْاَکْیَاسُ ذَھَبُوْ بِشَرَفِ الدُّنْیَا وَکَرَامَۃِ الْاٰخِرَۃِ)) (رواہ الطبرانی )
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ ’’اے اللہ کے پیغمبر! بتلائیے کہ آدمیوں میں کون زیادہ ہوشیار اور دور اندیش ہے؟ آپ ؐ نے ارشاد فرمایا: ’’وہ جو موت کو زیادہ یاد کرتا ہے اور موت کے لیے زیادہ سے زیادہ تیار رہتا ہے جو لوگ ایسے ہیں وہی دانشمند اور ہوشیار ہیں، انہوں نے دنیا کی عزت بھی حاصل کی اور آخرت کا اعزاز واکرام بھی۔ ‘‘
تشریح: جب یہ حقیقت ہے کہ اصل زندگی آخرت ہی کی زندگی ہے، جس کے لیے کبھی فنا نہیں، تو اس میں کیا شبہ کہ دانشمند اور دور اندیش اللہ کے وہی بندے ہیں جو ہمیشہ موت کو پیش نظر رکھ کر اس کی تیاری کرتے رہتے ہیں، اور اس کے برعکس وہ لوگ بڑے ناعاقبت اندیش اور احمق ہیں جنہیں اپنے مرنے کا تو پورا یقین ہے لیکن وہ اس سے اور اس کی تیاریوں سے غافل رہ کر دنیا کی لذتوں میں مصروف اور منہمک رہتے ہیں۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2024