(الہدیٰ) قوم لوط کی سرکشی - ادارہ

9 /

الہدیٰ

قوم لوط کی سرکشی


آیت (160){کَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِنِ الْمُرْسَلِیْنَ(160)}’’(اسی طرح) جھٹلایا لوطؑ کی قوم نے بھی مرسلینؑ کو۔‘‘
آیت (161){اِذْ قَالَ لَہُمْ اَخُوْہُمْ لُوْطٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(161)}’’جب کہا اُن سے ان کے بھائی لوطؑ نے کہ کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟‘‘
آیت (162){اِنِّیْ لَکُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(162)}’’مَیں یقیناً تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ؑہوں۔‘‘
آیت (163){فَاتَّقُوا اللہَ وَاَطِیْعُوْنِ(163)}’’پس تم اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور میری اطاعت کرو۔‘‘
آیت (164){وَمَآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍج اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(164)}’’ اور میں تم سے اس پر کسی اُجرت کا طالب نہیں ہوں‘ نہیں ہے میری اُجرت مگر تمام جہانوں کے ربّ کے ذِمّے۔‘‘
آیت (165){اَتَاْتُوْنَ الذُّکْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِیْنَ(165)} ’’کیا تمام جہانوں میں تم ہی (شہوت کے لیے ) مَردوں کے پاس جاتے ہو؟‘‘
دنیا جہان میں ایک تم ہی ایسے لوگ ہو جو شہوت رانی کی غرض سے مَردوں کے پاس جاتے ہو۔ ورنہ انسانوں میں کوئی دوسری قوم یہ حرکت نہیں کرتی‘ بلکہ یہ کام تو جانور بھی نہیں کرتے۔

درس حدیث

لباس میں تواضع پر انعام و اکرام

عَنْ مُعَاذِ بْنِ اَنَسٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ : (( مَنْ تَرَکَ اللِّبَاسَ تَوَاضُعًا لِلّٰہِ وَھُوَ یَقْدِرُ عَلَیْہِ دَعَاہُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ عَلٰی رُؤُسِ الْخَلَائِقِ حَتّٰی یُخَیِّرَہُ مِنْ اَیِّ حُلَلِ الْاِیْمَانِ یَلْبَسُھَا))(رواہ الترمذی)
معاذ بن انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو بندہ بڑھیا لباس کی استطاعت کے باوجودازراہِ تواضع وانکساری اس کو استعمال نہ کرے (اور سادہ معمولی لباس ہی پہنے) تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن ساری مخلوقات کے سامنے بلا کر اختیار دے گا کہ وہ ایمان کے جوڑوں میں سے جو جوڑا بھی پسند کرے ، اس کو زیب تن کرے۔ ‘‘
تشریح : اچھا لباس میسر ہو تو پہننے کی ممانعت نہیں لیکن جو شخص تواضع اور انکساری کے جذبے کے تحت استطاعت کے باوجود معمولی لباس پہننے تاکہ دوسروں پر اس کی بڑائی نہ ظاہر ہو اور نہ کسی مفلس و نادار کا دل آزردہ ہو تو اُسے قیامت کے دن بہترین لباس سے نوازا جائے گا۔