الہدیٰ
ملکہ ٔ سبا کا وزیروں سے مشورہ
آیت 31 {اَلَّا تَعْلُوْا عَلَیَّ وَاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ(31)} ’’یہ کہ میرے مقابلے میں تم لوگ سرکشی نہ کرو اور مطیع ہو کر میرے پاس حاضر ہوجائو۔‘‘
آیت 32 {قَالَتْ یٰٓــاَیُّہَا الْمَلَؤُا اَفْتُوْنِیْ فِیْٓ اَمْرِیْج مَا کُنْتُ قَاطِعَۃً اَمْرًا حَتّٰی تَشْہَدُوْنِ(32)} ’’اُس نے کہا :
اے سردارو! میرے اس معاملے میں آپ لوگ مجھے مشورہ دیں۔ مَیں کسی معاملے میں بھی حتمی فیصلہ نہیں کرتی جب تک آپ لوگ موجود نہ ہوں۔‘‘
آیت 33{قَالُوْا نَحْنُ اُولُوْا قُوَّۃٍ وَّاُولُوْا بَاْسٍ شَدِیْدٍلا} ’’انہوں نے کہا :ہم طاقتور بھی ہیں اور زبردست جنگی صلاحیت والے بھی‘‘
{وَّالْاَمْرُ اِلَیْکِ فَانْظُرِیْ مَاذَا تَاْمُرِیْنَ(33)} ’’اور فیصلے کا اختیار تو آپ ہی کے پاس ہے‘ چنانچہ آپ خود دیکھ لیں کہ کیا حکم دیتی ہیں۔‘‘
درس حدیث
احکام الٰہی پر عمل
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: (( اِنَّـکُمْ فِیْ زَمَانٍ مَنْ تَرَکَ مِنْکُمْ عُشْرَمَا اُمِرَ بِہٖ ھَلَکَ، ثُمَّ یَأْتِیْ زَمَانٌ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ بِعُشْرِمَا اُمِرَبِہٖ نَجَا)) (رواہ الترمذی)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (صحابہ کرامؓ سے) فرمایا: ’’تم اِس وقت ایسے زمانے میں ہو کہ جو کوئی اِس زمانے میں احکام الٰہی کے (بڑے حصہ پر عمل کرے، صرف) دسویں حصہ پر عمل ترک کردے تو وہ ہلاک ہو جائے گا (اس کی خیرنہیں) اور بعد میں ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ جو کوئی اُس زمانہ میں احکام الٰہی کے صرف دسویں حصہ پر عمل کرلے تو وہ نجات کا مستحق ہوگا۔‘‘
تشریح: اس حدیث سے عہد رسالت اور مابعد کے فرق کا پتہ چلتا ہے۔ عہد نبویﷺ میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا چرچا اتنی شدت اور کثرت کے ساتھ تھا کہ ذرا سی لغزش بھی ہلاکت و تباہی کا باعث بن سکتی تھی لیکن زمانہ آخر میں جب داعیان دین اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنے والوں میں اضمحلال پیدا ہو جائے گا تو اس وقت اتنا فرق ہو جائے گا کہ اگر کوئی آدمی احکام کے دسویں حصہ پر بھی عمل کرے تو یہ اس کی نجات کے لیے کافی ہو گا۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2024