اسلام آباد میں ’’بقائے پاکستان، نفاذ عدل اسلامی‘‘ کے عنوان کے تحت سیمینار
تنظیم اسلامی حلقہ اسلام آباد اور شمالی پنجاب کے زیر اہتمام ’’بقائے پاکستان، نفاذ عدل اسلام‘‘ کے عنوان کے تحت اسلام آباد میں ایک قومی سیمینار منعقد ہوا۔ سیمینار شام پانچ بجے سے لے کر رات ساڑھے آٹھ بجے تک جاری رہا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض جناب عامر نوید نے انجام دئیے۔ اس موقع پر تنظیم اسلامی حلقہ اسلام آباد کے امیر ڈاکٹر ضمیر اختر خان نے اپنے افتتاحی کلمات میں واضح کیا کہ اللہ کے عذاب کا پہلا کوڑا ہم پر سقوط ڈھاکہ کی شکل میں برسا لیکن آج بھی اگر ہم اسلام کے نام پر حاصل کیے جانے والے اس ملک میں ایک صالح اور عادلانہ معاشرہ تشکیل دینے میں ناکام ہوگئے تو اس ملک کی بقا کو سنگین خطرات لا حق ہوسکتے ہیں۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ وطن عزیز کو موجودہ سیاسی اور مالی بحرانوں سے نکالنے اور اس کی سالمیت اور بقا کا واحد حل اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ میں ہی مضمر ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے سیکرٹری، مشہور عالم دین اور محقق ڈاکٹر اکرام الحق نے کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم ابھی تک بحیثیت قوم اپنے لیے کسی سمت کا تعین نہیں کرسکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ملک میں عدل اجتماعی کے قیا م کےلیے سیرتِ نبویؐ سے راہنمائی حاصل کرنی ہوگی اور دیکھنا پڑے گا کہ حضورﷺ نے کن کن مراحل سے گزرکر اس معاشرے کی بنیاد رکھ دی جس نے دنیا کو عدل و انصاف کا مفہوم سمجھایا۔ انہوں نے کہا کہ آپﷺ کی تعلیمات ہمارے لیے مشعل راہ اور سرچشمہ ہدایت ہیں۔
فیصل آباد سے خصوصی طور پر اس سیمینار میں شرکت کےلیے آنے والے ڈاکٹر عبدالسمیع نے اپنے صدارتی خطبے میں تجویز پیش کی کہ یہ سب کچھ صرف اس وقت ممکن ہے جب نچلی سطح پر افراد کی تربیت کا بھرپور انتظام ہو۔ جب تک عوام میں اس فرسودہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا بھر پور احساس نہیں ہوگا، محض علامتی ہڑتالوں اورجلسے جلوس کرنے سے عدل اجتماعی کا قیام ممکن نہیں۔
مشہور عالم دین مفتی محمد طفیل انجم نے کہا کہ آج سے تقریباً پون صدی پہلے اس ملک کے قیام کےلیے لاکھوں لوگوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے، دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کی اور اپنا گھر بار چھوڑا۔ انہوں نے کہا حیرت کی بات ہے کہ آج 76 سال بعد بھی ہم لا الٰہ الا اللہ کے نام پر بنے اس ملک میں پاکستان کا مطلب کیا، کا مفہوم نہیں سمجھ سکے ہیں۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ قوم کے ان 76 سالوں کا جواب کون دےگا۔
مشہورصحافی، اینکر پرسن اور ریڈیو پاکستان اسلام آباد کے مذہبی امور کے منیجر میاں ثناء اللہ نے کہا کہ تمام نبیوں کی بعثت کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ وہ اللہ کی زمین پر ایک عادلانہ نظام قائم کریں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب اس قوم نے وقت کے نبی کی بات نہیں مانی وہ صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔ انہوں نے علمائے دین اور خصوصی طورپر مذہبی جماعتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ سارے مل کر اس ملک میں ریاست مدینہ کی طرز پر ایک صالح معاشرے کی تشکیل میں اپنا حصہ ڈالیں۔
مولانا خان بہادر نے مسلمانوں کے غیرت ایمانی کو للکارتے ہوئے کہا کہ ہم بجلی اور پٹرول کے بڑھتے نرخ پر احتجاج کےلیے سڑکوں پر تو آتے ہیں لیکن آج اس ملک میں اللہ اور اس کے رسول کے قانون کی جو دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، کیا ہم نے کبھی ایک دن بھی اس کے لیے احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا یہی وجہ ہے کہ آج ہم آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے غلام بن کر اپنے قومی اور دینی غیرت کو انہی مالی اداروں کے پاس گروی رکھ چکے ہیں۔
(رپورٹ: ڈاکٹر اشرف علی، ناظم نشر واشاعت، حلقہ اسلام آباد)
تنظیم اسلامی کے زیر ِاہتمام شیخوپورہ میں سیمینار
تنظیم اسلامی کے تحت جاری 11 اگست تا 3ستمبر مہم بعنوان ’’بقائے پاکستان : نفاذِ عدلِ اسلام‘‘ کے تحت لی گرینڈ مارکی، شیخوپورہ میں 18 اگست 2023 کو سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس کا دورانیہ شام00:7 بجے تا رات15:9 رہا۔ سیمینار کا عنوان تھا ’’پاکستان کے موجودہ حالات اور بچاؤ کا راستہ‘‘تھا۔سیمینار کا آغاز سورۃ الانفال کی آیات 24 سے 28 کی تلاوت سے اور نبی رحمت ﷺ کی مدحت سے کیا گیا ۔
سیمینار میں پہلا خطاب مہمان مقرر جناب پروفیسر حافظ عثمان خالد ، مدیر جامعہ محمدیہ شیخوپورہ نے کیا۔ انہوں نے قیام پاکستان کے پس منظر میں مسلمانان ہند کی لازوال قربانیوں اور تحریک پاکستان کے قائدین کی انتھک محنت ، جذبے اور ولولے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ قیام پاکستان کی تحریک میں جان اس وقت پڑی جب یہ نعرہ زبان زد عام ہوا کہ’’ پاکستان کا مطلب کیا: لاالٰہ الا اللہ‘‘ ۔ اس کے بعد انہوں نےفرمایا کہ ہم نے اپنے اسلاف کی قربانیوں کو عملاً فراموش کیا اور جس مقصد کے تحت پاکستان حاصل کیا گیا اس سے انحراف کیا گیا۔انہوں نے فرمایا کہ مدینہ طیبہ کا فارسی میں ترجمہ کیا جائے تو پاک ستان یعنی پاکستان بنتا ہے اور مدینہ طیبہ کے بعد یہ واحد ریاست ہے جو کلمہ کی بنیاد پر بنی۔ پھر انہوں نے سورۃ المائدہ کی آیت 45 کی روشنی میں واضح کیا کہ ہم نے اللہ کے نازل کردہ کلام کے مطابق فیصلے نہیں کیے اس لیے آج ہم ذلیل ورسوا ہیں۔انہوں نے حاضرین پر زور دیا کہ وہ قرآن کے ساتھ ایک زندہ تعلق قائم کریں اورصدرِ مجلس و امیر تنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ s سے گزارش کی کہ ہمیں کوئی لائحہ عمل بتائیں کہ موجودہ پستی سے نکلنے کا راستہ کیا ہے۔
اس کے بعد امیر محترم s نے خصوصی خطاب کا آغاز فرمایا۔انہوں نے پروفیسر حافظ عثمان خالد کے خطاب کی تحسین فرمائی اور اس بات کو آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا کہ پاکستان کی بنیاد رنگ ، زبان ، تاریخ اور جغرافیائی حدودنہیں بلکہ ہمیں ایک کرنے والی واحد شے کلمہ توحید ہے۔ انہوں نے بانی تنظیم اسلامی محترم جناب ڈاکٹر اسرار احمدm کی کتاب استحکام پاکستان کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس بات پر مفصل گفتگو اس کتاب میں دیکھی جا سکتی ہے۔ پاکستان سیاسی ، سماجی ، اقتصادی پستی کے ساتھ ساتھ افراد کے بلند کردار کی شدید کمی سے دوچار ہے۔ افراد کے سینے قرآن سے مزین نہیں جبکہ دشمن اور شیطانی قوتیں ہر میدان حملہ آور ہیں ۔ شیطان کی آلہ کار مغربی تہذیب ہمارے گھروں میں رخنہ ڈال رہی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد قرداد مقاصد کے بعد اسلام کے نفاذ کے حوالے تمام مسالک کے علماء کے متفقہ 22 نکات ایک انتہائی اہم پیش رفت تھی لیکن ہماری سیاسی قیادت کےساتھ ساتھ ہماری عسکری قیادت میں سے کوئی بھی اسلام کے ساتھ مخلص ثابت نہ ہوا۔ اقامت دین کی جدوجہد کے مناہج کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے امیر محترم صاحبs نے فرمایا کہ ڈاکٹر اسرار احمدm کا اجتہاد اور ہماری دیانت دارانہ رائے یہ ہے کہ پاکستان کے معروضی حالات میں پُر امن ، منظم ، غیر مسلح تحریک ہی بقائے پاکستان اور نفاذ عدل اسلام یعنی اقامت دین کے لیے موزوں ترین راستہ ہے۔ ہمیں اپنی انفرادی زندگی میں کتاب و سنت کو ترجیح دینا ہو گی اور اپنے آپ کو حقیقی ایمان کے قابل کرنا ہوگا ، دین کے کامل تصور کی دعوت دیتے ہوئے اللہ کے بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکالنے کی جدوجہد کرتے ہوئے اسلام کا نظام عدل اجتماعی قائم کرنے کی بھرپور کوشش کرنا ہوگی۔ اسی میں فرد کی نجات مضمر ہے اور اسی میں معاشرے کی حیات پنہاں ہے اور اسی کوشش سے ہم نسل انسانی کو ایک پُرامن ، مستحکم اور فلاح پر مبنی عالمی خلافت کا راستہ دکھا سکیں گے جوکہ نوشتہ تقدیر ہے اور جس کی بشارت رحمت کائنات ﷺ نے اپنی واضح احادیث میں ہمیں سنائی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری سعی و جہد کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ہمیں سیرت نبوی ﷺ کی روشنی میں انفرادی و اجتماعی زندگی میں اللہ کے کلمہ کو سر بلند کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ مسنون دُعا پر سیمینار کی تکمیل ہوئی۔
اِس موقع پر مرکزی انجمن خُدام القرآن لاہور کی جانب سے پچاس فیصد رعائتی قیمت پرڈاکٹر اسرار احمد ؒ کی کتب دستیاب تھیں۔ اور کم و بیش 1360 افراد جس میں 60 رفقاء، 950 مرد حضرات اور 350 خواتین نے شرکت کی۔ اللہ رب العالمین تمام رفقائے تنظیم اسلامی شیخوپورہ جنوبی و شمالی کی محنتوں کو اپنی شان کے مطابق قبول فرمائے اور جملہ خیر عطا فرمائے۔(رپورٹ: ثمر اقبال، رفیق تنظیم اسلامی، شیخوپورہ جنوبی)
امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ کا سیالکوٹ میں خطابتنظیم اسلامی کے زیر اہتمام 26اگست بروز ہفتہ ملک گیر مہم”بقائےپاکستان: نفاذِ عدلِ اسلام“ کے سلسلے میں امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ کا سیالکوٹ میں ایک خطاب رکھا گیا۔پروگرام کا آغاز نماز مغر ب کے بعد 30:7 مقامی میرج ہال ( ٹیولپ مارکی ) میں ہو ا۔پروگرام کا آغاز تلاوت قرآنِ پاک اور نعت رسول ﷺ سے ہوا ۔اس کے بعدامیر تنظیم نے ”بقائے پاکستان :نفاذِ عدلِ اسلام“ کے موضوع پر خطاب کیا۔امیر تنظیم اسلامی نے کہا کہ مسئلہ اب پاکستان کے استحکام کا نہیںہے بلکہ پاکستان کی بقاء کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عجیب بات ہے کہ موجودہ حکمران ہوں یا ان سے پہلے والے ہوںسب آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں یعنی اللہ اور اللہ کے رسولﷺ سے جنگ کرنے پرمتفق ہیں ۔جس کی وجہ سے ملکی معیشت کابیڑہ غرق ہوچکا ہے۔معاشرتی نظام تباہی کی طرف جا رہا ہے۔طلاق کی شرح دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے ۔ نکاح کو مشکل سے مشکل تر بنا دیا گیا ہے اورفحاشی عروج پر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حالات اب یہاں تک پہنچ چکےہیں کہ بجلی کے ٹیرف میں ظالمانہ اضافہ نے عوام کو زندہ درگور کر دیا ہے۔خود کشیاں بڑھ گئی ہیں اور لوگ بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے لیے گھریلو اشیا ء تک فروخت کرنے پرمجبور ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہم نے اسلام کے نام پر حاصل کیا مگر اُس وقت نام کا اسلام بھی کافی تھا یعنی ”مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ“ مگر اب اس کی بقاء اور استحکام کے لیے صرف نام کا نہیں بلکہ حقیقی اور عملی اسلام کو نافذکرنے کی ضرورت ہے۔ خرابی صرف اجتماعی معاملات میں نہیں بلکہ انفرادی معاملات میں بھی انتہا درجے کی ہے۔ انھوں نے کہا ضرورت اس امر کی ہے کہ سود،کرپشن اور جاگیر داروں کے مفادات پر مبنی معاشی نظام کو جڑ سے اُکھاڑا جائے اور ملک میں اسلام کے عادلانہ معاشی نظام کو نافذ کیا جائے تاکہ عوام کے بنیادی مسائل کو حل کیا جائے اور پاکستان کے قیام کے حقیقی مقصد کی جانب بھی پیش رفت ہوسکے۔
پروگرام میں تقریباً 400 مرد حضرات اور 50خواتین نے شرکت کی۔ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ رفقاء و احباب کی کوششوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاورہم سب کو ہدایت پر استقامت عطا فرمائے ۔آمین یا رب العالمین!
(رپورٹ: رانا محمد ضیاء الحسن ،ناظم نشرواشاعت حلقہ گوجرانوالہ)
سہ ماہی تربیتی اجتماع حلقہ سرگودھاحلقہ سرگودھا کے زیر اہتمام 6 اگست 2023ء کو نصف روزہ سہ ماہی تربیتی اجتماع کا انعقاد رفاہ کالج جوہر آباد میں کیا گیا۔ جس میں میانوالی ،جوہرآباد اور سرگودھا سے مجموعی طور پر 58رفقاءاور 8 احباب(25 ملتزم اور33 مبتدی)نے پروگرام میں شرکت کی۔ پروگرام کی تفصیل کچھ یوں ہے :
پروگرام کا آغاز صبح00:8 بجے رفقاء کی آدھا گھنٹہ انفرادی تلاوت سے ہوا۔
مولانا عامر صاحب نے سورۃ الفتح کی آیات 28 تا 29 کی روشنی میں انقلابی کارکنوں کے تکمیلی اوصاف کے موضوع پر درسِ قرآن حکیم دیا۔ انہوں نے رفقاء پر یہ بات واضع کی کہ ایک انقلابی کارکن کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے اندر وہ صفات پیدا کرنے کی کوشش کرے جو اللہ کے رسولﷺ کے ساتھیوں میں تھیں، تب ہی وہ اپنے انقلابی مشن میں کامیاب ہو سکتا ہے ۔درسِ حدیث کی ذمہ داری سرگودھا شرقی کے مقامی تنظیم کے امیر محمد گلباز نے ادا کی۔
میانوالی کے نقیب شفاء اللہ نے’’تنظیم اسلامی کا تاریخی پس ِمنظر‘‘ بیان کیا ۔
منفرد رفیق محترم ڈاکٹر شادی بیگ نے علامہ اقبال کی شاعری سے مزین ’’ اسلام کا انقلابی فکر اور علامہ اقبال‘‘ کے موضوع پر خطاب فرمایا ۔بعد میں چائے و باہمی ملاقات کا واقعہ ہوا ۔ وقفے کے بعد ناظم دعوت حلقہ جناب حمید اللہ نے سلائیڈز کے ذریعے نہایت خوبصورت انداز میں دورِ حاضر میں نفاذِ اسلام کے لیے فیصلہ کُن اور کامیاب منہج کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی ۔
بعد میں میانوالی کے مقامی امیر نور خان نے’’ رسولِ انقلابؐ کا طریقہ انقلاب (ﷺ)‘‘ کی روشنی میں عہدِ حاضر میں اسلامی ریا ست کے خدوخال قرآن و حدیث کی روشنی میں نہایت خوبصورتی سے بیان کیے۔
نقیب اسرہ میانوالی یاسر عرفات نے تنظیم اسلامی میں احسانِ اسلام کے تقاضے پر مذاکرہ کروایا۔ اختتامی کلمات میں امیر ِ حلقہ نے پروگرام میں شرکت کرنے والے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ربِ کائنات سے دُعا کی کہ وہ ہماری اس حاضری کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔امیر حلقہ نے اس بات پر زور دیا کہ جماعت کی اصل روح سمع و طاعت ہے اور اس کے ساتھ نماز میں خشوع و خضوع کی اہمیت کی طرف رفقاء کی توجہ دلائی اور اس کے بعد پروگرام کا مختصر خلاصہ بیان فرمایا۔ انہوں نے مقررین کی تحسین فرمائی ۔ اسلام کا مطالعہ اور اس پر عمل پیرا ہونے کے ہدف کو سامنے رکھنے کی تلقین کی۔ ساتھ ہی مسنون دُعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا ۔اللہ سبحانہُ وتعالیٰ شرکاء کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں منظور و مقبول فرمائے۔ آمین یا رب العالمین! (رپورٹ: ہارون شہزاد : ناظم نشرواشاعت حلقہ سرگودھا)
tanzeemdigitallibrary.com © 2024