(الہدیٰ) حضرت سلیمان ؑ نے ملکہ بمع قوم کے شرک سے منع کیا - ادارہ

9 /

الہدیٰ

حضرت سلیمان ؑ نے ملکہ بمع قوم کے شرک سے منع کیا

آیت 43{وَصَدَّہَا مَا کَانَتْ تَّعْبُدُ مِنْ دُوْنِ اللہِ ط} ’’اور سلیمانؑ نے اُسے روک دیا (ا ُس سے) جس کو وہ پوجتی تھی اللہ کے سوا۔‘‘
{اِنَّہَا کَانَتْ مِنْ قَوْمٍ کٰفِرِیْنَ(43)} ’’وہ ایک کافر قوم میں سے تھی۔‘‘
آیت 44{قِیْلَ لَہَا ادْخُلِی الصَّرْحَ ج} ’’اُس سے کہا گیا کہ اب محل میں داخل ہو جائو!‘‘
{فَلَمَّا رَاَتْہُ حَسِبَتْہُ لُجَّۃً وَّکَشَفَتْ عَنْ سَاقَیْہَاط} ’’تو جب اُس نے اس (کے فرش) کو دیکھا تو اسے گہرا پانی سمجھا اور اپنی دونوں پنڈلیاں کھول دیں ۔‘‘
{قَالَ اِنَّہٗ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّنْ قَوَارِیْرَط} ’’سلیمانؑ نے کہا: یہ تو ایسا محل ہے جو مرصع ہے شیشوں سے۔‘‘
یعنی وہ شیشے کا چکنا فرش تھا اور ملکہ نے جب اس میں اپنا عکس دیکھاتو اسے پانی سمجھ کر پنڈلیوں سے کپڑا اوپر اٹھا لیا کہ شاید آگے جانے کے لیے اس پانی سے ہو کر گزرنا ہے۔ بہر حال حضر ت سلیمانd نے اسے اصل حقیقت سے آگاہ کیا۔ اس سے دراصل اسے احساس دلانا مقصود تھا کہ جو نعمتیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں دے رکھی ہیں‘ وہ تمہارے حاشیہ خیال میں بھی نہیں ہیں۔
{قَالَتْ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَاَسْلَمْتُ مَعَ سُلَیْمٰنَ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(44)} ’’اُس نے کہا: اے میرے پروردگار! یقیناً مَیں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اب مَیںنے سلیمانؑ کے ساتھ اللہ کی اطاعت اختیار کی ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔‘‘
حضرت سلیمان ؑ کا واقعہ یہاں پر اختتام پذیر ہوا ۔

درس محدث

تین باتوں کی نصیحت

عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍؓ قَالَ لقِیْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: فَقُلْتُ مَا النَّجَاۃُ؟ فَقَالَ:(( اَمْلِکْ عَلَیْکَ لِسَانِکَ وَلْیَسَعْکَ بَیْتُکَ وَابْکِ عَلیٰ خَطِیْئَتِکَ)) (رواہ احمد والترمذی)
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا‘ اور عرض کیا‘ کہ حضرت (مجھے بتا دیجئے کہ) نجات حاصل کرنے کا گُر کیا ہے؟ (اور نجات حاصل کرنے کے لئے مجھے کیا کیا کام کرنے چاہئیں؟) آپؐ نے ارشاد فرمایا: ’’ اپنی زبان پر قابو رکھو (وہ بے جا نہ چلے) اور چاہئے کہ تمہارے گھر میں تمہارے لئے گنجائش ہو‘ اور اپنے گناہوں پر اللہ کے حضور میں رویا کرو۔‘‘
تشریح:رسول اللہﷺ نے عقبہ بن عامر کے سوال پر نجات حاصل کرنے کا گُر بتایا اور تین باتوں کی نصیحت کی اول زبان پر قابو رکھو۔ زبان کا غیر محتاط استعمال انسان کو ذلیل و خوار کر دیتا ہے جبکہ حسن کلام کی تاثیر سے دشمن کو دوست بنایا جا سکتا ہے۔ جس نے اپنی زبان پر قابو پا لیا‘ اُس نے بہت بڑا کام کیا۔ دوم یہ کہ بندہ فارغ وقت ادھر ادھر گھومنے کی بجائے اپنے گھر میں گزارے تاکہ اپنے بیوی بچوں میں رہ کر گھرکے کام کاج کرے یا عبادت کرے۔ سوم یہ کہ اللہ تعالیٰ سے عاجزی‘ انکساری کے ساتھ رو رو کر اپنے گناہوں کی بخشش مانگے۔ جس کی خطائیں بخش دی گئیں وہ کامیاب ہوا۔ یہ کام نجات دلانے والے ہیں۔