(الہدیٰ) حضرت صالح ؑ اور ان کی قوم ثمود - ادارہ

7 /

الہدیٰ

حضرت صالح ؑ اور ان کی قوم ثمود

آیت45{وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰی ثَمُوْدَ اَخَاہُمْ صٰلِحًا اَنِ اعْبُدُوا اللہَ فَاِذَا ہُمْ فَرِیْقٰنِ یَخْتَصِمُوْنَ(45)} ’’اور ہم نے بھیجا تھا قومِ ثمود کی طرف اُن کے بھائی صالح ؑکو کہ تم اللہ کی بندگی کرو ‘تو اس پر وہ لوگ دو گروہ بن کر آپس میں جھگڑنے لگے۔‘‘
آیت 46{قَالَ یٰقَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّیِّئَۃِ قَبْلَ الْحَسَنَۃِج} ’’اُس ؑ نے کہا: اے میری قوم کے لوگو! تم کیوں جلدی مچاتے ہو بُرائی کے لیے ‘بھلائی سے پہلے؟‘‘
تم لوگ اللہ سے خیر مانگنے کے بجائے عذاب مانگنے میں کیوں جلدی مچا رہے ہو؟ سورۃ الاعراف میں ان کا یہ قول نقل ہو چکا ہے : {یٰصٰلِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَـآ اِنْ کُنْتَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ(77)} ’’ اے صالح! لے آئو ہم پر وہ عذاب جس کی تم ہمیں دھمکی دے رہے ہو اگر تم واقعی رسولوں میں سے ہو!‘‘
{لَوْلَا تَسْتَغْفِرُوْنَ اللہَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ(46)} ’’تم لوگ اللہ سے مغفرت کیوں نہیں مانگتے ‘ تاکہ تم پر رحم کیا جائے!‘‘
آیت 47{قَالُوا اطَّیَّرْنَا بِکَ وَبِمَنْ مَّعَکَ ط} ’’انہوں نے کہا کہ ہم منحوس سمجھتے ہیں تم کو اور تمہارے ساتھیوں کو۔‘‘
ہمیں خدشہ ہے کہ آپ لوگوں کی نحوست کی وجہ سے ہم کسی آفت میں گرفتار نہ ہو جائیں۔
{قَالَ طٰٓئِرُکُمْ عِنْدَ اللہِ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُوْنَ(47)} ’’اُس نے کہا کہ تمہاری نحوست کا معاملہ اللہ کے اختیار میں ہے‘ بلکہ تم ایسے لوگ ہو جو آزمائے جا رہے ہو۔‘‘

درس حدیث

یہ دنیا مسرت کی جاہ نہیں

عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ:((لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا اَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیْلاً وَلَبَکَیْتُمْ کَثِیْراً))(بخاری ،کتاب الرقاق)
حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ اگر تم ان باتوں کو جان لو جو مجھے معلوم ہیں تو بہت تھوڑا ہنسو اور کثرت سے روتے رہو۔‘‘
تشریح: انسان کی ظاہر بین آنکھ ان حقائق کا ادراک نہیں کر سکتی جن کا تعلق اعمال کی جزا اور سزا سے ہے اور وہ یہ بھی نہیں جانتا کہ موت کی سختی کیسی ہے؟ برزخ میں کیا صورت حال پیش آئے گی اور قیامت کے دن کن مصائب سے دوچار ہونا پڑے گا۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ ان سب چیزوں کو میں تو اچھی طرح جانتا ہوں لیکن تم نہیں جانتے، اگر میری طرح تمہیں بھی ان حقائق کا علم ہوتا تو تم تھوڑا ہنستے اور بہت روتے۔یہ امر واقعہ ہے کہ اللہ کی نافرمانی اور گناہوں کی سزا اگر ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں تو غم کے مارے چہروں پر اُداسی چھا جائے، ہولناک مستقبل کے خوف سے ہنسی کیسے آئے گی؟دہشت زدہ انسان کورونے کے سوا چارہ نہیں۔