الہدیٰ
اللہ کی تدبیر کامیاب ہوئی
آیت 50{وَمَکَرُوْا مَکْرًا وَّمَکَرْنَا مَکْرًا وَّہُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ(50)} ’’اور انہوں نے ایک چال چلی اور ہم نے بھی ایک تدبیر کی اور انہیں پتا بھی نہ چلا۔‘‘
آیت 51{فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ مَکْرِہِمْلا اَنَّا دَمَّرْنٰہُمْ وَقَوْمَہُمْ اَجْمَعِیْنَ(51)} ’’تو دیکھ لو کیا انجام ہوا ان کی چال کا ‘ ہم نے انہیں اور ان کی پوری قوم کو ہلاک کر ڈالا ۔‘‘
یعنی اس قوم پر عذابِ الٰہی ٹوٹ پڑا اور ان نو سرداروں سمیت تمام منکرین ہلاک ہو گئے۔
آیت 52{فَتِلْکَ بُیُوْتُہُمْ خَاوِیَۃً م بِمَا ظَلَمُوْاط} ’’تو یہ اُن کے گھر ہیں جو ویران پڑے ہیں‘ اس ظلم کے سبب جو انہوں نے کیا۔‘‘
{اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ(52)} ’’یقیناً اس میں نشانی ہے اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔‘‘
آیت 53{وَاَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَ(53)} ’’اورہم نے نجات دی اُن لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اور جنہوں نے تقویٰ کی روش اختیار کی تھی۔‘‘
درس حدیث
دوسروں کو نقصان پہنچانا
عَنْ أَبِی صِرْمَةَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اَللِہﷺ: ((مَنْ ضَارَّ مُسْلِمًا ضَارَّهُ اللهُ ، وَمَنْ شَاقَّ مُسْلِمًا شَقَّ اللهُ عَلَيْهِ )) (رواہ ابو دائود و الترمذی)
حضرت ابو صرمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے کسی مسلمان کو نقصان پہنچایا، اللہ اسے نقصان پہنچائے گا اور جس شخص نے کسی مسلمان کو مشقت میں ڈالا، اللہ اسے مشقت میں مبتلا کرے گا۔‘‘
تشریح: مسلمان بھائی کو کسی بھی طر ح تکلیف دینا جائز نہیں ہے۔ اسی حدیث میں مسلمان کو اذیت دینے، اسے نقصان پہنچانے اور اسے مشقت میں مبتلا کرنے کی حرمت کا ذکر ہے۔ یہ اذیت و نقصان چاہے اس کے بدن یا اہل خانہ سے متعلق ہو یا اس کے مال یا اولاد سے متعلق ہو۔ اور یہ کہ جس شخص نے مسلمان کو ضرر اور مشقت پہنچایا، اسے اللہ اس کے عمل ہی کے جنس سے بدلہ دے گا، چاہے یہ ضرر اسے کسی سود مند شے سے محروم کر کے دیا جائے یا پھر کسی بھی طریقے سے نقصان پہنچا کر ہو۔ معاملات میں تدلیس اور دھوکہ دہی سے کام لینا، عیوب کو چھپانا اور اپنے بھائی کی منگنی کے اوپر منگنی کرنا اسی ضرر رسانی کی صورتوں میں سے ہیں۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2024