(الہدیٰ) حضرت لوط ؑ کی دعوت - ادارہ

8 /

الہدیٰ

حضرت لوط ؑکی دعوت


آیت 54{وَلُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖٓ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَۃَ وَاَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ(54)} ’’اور لوط ؑ کو بھی (ہم نے بھیجا) جب اُس نے اپنی قوم سے کہا کہ کیا تم فحش کام کرتے ہو اور تم دیکھتے بھی ہو!‘‘
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ علی الاعلان اپنی مجالس کے اندر ایسی فحش حرکات کا ارتکاب کرتے تھے۔
آیت 55{اَئِنَّکُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَہْوَۃً مِّنْ دُ وْنِ النِّسَآئِ ط بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تَجْہَلُوْنَ(55)} ’’کیا تم مَردوں کا رخ کرتے ہو شہوت رانی کے لیے عورتوں کو چھوڑ کر! بلکہ تم بڑے ہی جاہل لوگ ہو۔‘‘
آیت 56{فَمَا کَانَ جَوَابَ قَوْمِہٖٓ اِلَّآ اَنْ قَالُوْٓا اَخْرِجُوْٓا اٰلَ لُوْطٍ مِّنْ قَرْیَتِکُمْ ج اِنَّہُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَہَّرُوْنَ(56)} ’’تو اُس ؑکی قوم کا کوئی جواب نہیں تھا مگر یہ کہ انہوں نے کہا: نکال باہر کرو لوط کے گھر والوں کو اپنے شہر سے۔ یہ لوگ بڑے پاکباز بنتے ہیں!‘‘
آیت 57{فَاَنْجَیْنٰہُ وَاَہْلَہٗٓ اِلَّا امْرَاَتَہٗ ز قَدَّرْنٰہَا مِنَ الْغٰبِرِیْنَ(57)} ’’تو ہم نے نجات دی اُس ؑکو اور اُس ؑکے گھر والوں کو سوائے اُس کی بیوی کے ‘ جس کے بارے میں ہم نے طے کر دیا تھا کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہوگی۔‘‘
آیت 58{وَاَمْطَرْنَا عَلَیْہِمْ مَّطَرًاج فَسَآئَ مَطَرُ الْمُنْذَرِیْنَ(58)} ’’اور ان کے اوپر ہم نے ایک بارش برسائی‘ تو بہت ہی بُری بارش
تھی جو اُن لوگوں پر برسائی گئی جن کو خبردار کر دیا گیا تھا۔‘‘ یعنی ان پر پتھروں کی بارش برسائی گئی اور ان کی بستیوں کو تہ و بالا کردیا گیا۔
یہاں پر اس سورت کا انباء الرسل کا حصّہ بھی اختتام پذیر ہوا۔ اب اس کے بعد کچھ حصّہ التّذکیر بآلاء اللہ پر مشتمل ہے اور یہ اس سورت کا بالکل منفرد انداز ہے۔

درس حدیث

توکل کا ثمر


عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: (( لَوْ اَنَّــکُمْ تَتَوَکَّلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ حَقَّ تَوَکُّلِہِ لَرَزَقَکُمْ کَمَا یَرْزُقُ الطَّیْرَ، تَغْدُوْ خِمَاصًا وَتَرُوْحُ بِطَانًا)) (مسند احمد)
حضرت عمر ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اگر تم اللہ پر بھروسا کرو جیسا کہ بھروسا کرنے کا حق ہے تو وہ تم کو اس طرح رزق دے گا جیسے پرندوں کو دیتا ہے کہ صبح کو خالی پیٹ جاتے ہیں اور شام کو شکم سیر واپس آتے ہیں۔‘‘
تشریح: جس طرح پرندے صبح کے وقت خالی پیٹ رزق کی تلاش میں نکلتے ہیں اور شام کو فرحاں و شاداں اپنے گھونسلوں کو لوٹتے ہیں، اِسی طرح مسلمانوں کو حکم ہوتا ہے کہ وہ زندگی کے ہر میدان میں محنت و مشقت سے کام لیں مگر بھروسا اللہ تعالیٰ پر کریں تو ان کی کامیابی یقینی ہو جائے گی۔ امن کی حالت ہو یا جنگ کی کیفیت، صحت و سلامتی ہو یا مرض اور شفا، ان کا بھروسا صرف اور صرف خالق کائنات پر ہونا چاہیے۔