(الہدیٰ) اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ بندے - ادارہ

14 /

الہدیٰ

اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ بندے


آیت 59{قُلِ الْحَمْدُ لِلہِ وَسَلٰمٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی ط} ’’آپؑ کہہ دیجیے کہ کل حمد اور کل شکر اللہ کے لیے ہے‘ اور سلام ہے اُس کے ان بندوں پر جن کو اُس نے چُن لیا ہے۔‘‘
یعنی تمام انبیاء ورسل ؑ اللہ کے چُنے ہوئے لوگ تھے۔
{ئٰٓ اللہُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِکُوْنَ(59)} ’’کیا اللہ بہتر ہے یا وہ جن کو یہ شریک بناتے ہیں!‘‘
ذرا سوچوکہ اللہ کے مقابلے میں تمہارے ان معبودوں کی کیا حیثیت ہے ؟ تم لوگ خود تسلیم کرتے ہو کہ تمام اختیارات کا مالک اللہ ہی ہے۔ تو پھر ان بے اختیارمعبودوں کو تم کس حیثیت سے پوجتے ہو؟
آیت 60{اَمَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَاَنْزَلَ لَکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ مَآئً ج } ’’ بھلا کون ہے جس نے پید اکیا آسمانوں اور زمین کو اور آسمان سے تمہارے لیے پانی اتارا!‘‘
{فَاَنْبَتْنَا بِہٖ حَدَآئِقَ ذَاتَ بَہْجَۃٍج } ’’پھر اس کے ذریعے سے ہم نے پُررونق باغات اُگائے۔‘‘
{مَا کَانَ لَکُمْ اَنْ تُـنْبِتُوْا شَجَرَہَاط} ’’تمہارے لیے ممکن نہیں تھا کہ ان کے درختوں کو خود اُگا سکتے۔‘‘
کہ اللہ ہی ہوائوں کو چلاتا ہے ‘بارش برساتا ہے‘ موسموں کو سازگار بناتا ہے‘ اناج اگاتا ہے‘ غرض تمام امور اسی کے حکم اور اسی کی قدرت سے انجام پاتے ہیں۔ اللہ کی قدرتِ کاملہ کے بیان کا یہی انداز سورۃ الواقعہ میں بھی ملتا ہے۔
{ئَ اِلٰـــہٌ مَّعَ اللہِ ط} ’’کیا کوئی اور معبود بھی ہے اللہ کے ساتھ ؟‘‘
کیا ان سارے کاموں میں اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ بھی شریک ہے؟
{بَلْ ہُمْ قَوْمٌ یَّعْدِلُوْنَ(60)} ’’بلکہ یہ ایسے لوگ ہیں جو (حق سے) انحراف کر رہے ہیں۔‘‘

درس حدیث

مسلمان کسی مسلمان پر نہ خود ظلم کرے نہ کسی اور کو کرنے دے


عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؓ أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ، قَالَ:(( اَلْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللهُ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً فَرَّجَ اللهُ عَنْهُ بِھَا كُرْبَةً مِنْ كُرُبَاتِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)) (متفق علیہ)
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، پس اس پر ظلم نہ کرے اور نہ ظلم ہونے دے۔ جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا۔ جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرے، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مصیبت کو دور فرمائے گا۔ اور جو شخص کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کے عیب چھپائے گا۔‘‘