(الہدیٰ) اللہ تعالیٰ کی خالقیت مشرک بھی مانتے تھے - ادارہ

9 /

الہدیٰ

اللہ تعالیٰ کی خالقیت مشرک بھی مانتے تھے

آیت 61{اَمَّنْ جَعَلَ الْاَرْضَ قَرَارًا وَّجَعَلَ خِلٰلَہَآ اَنْہٰرًا وَّجَعَلَ لَہَا رَوَاسِیَ وَجَعَلَ بَیْنَ الْبَحْرَیْنِ حَاجِزًاط} ’’بھلا کس نے بنایا زمین کو ٹھہرنے کی جگہ اور رواں کر دیے اس کے اندر دریا (اور ندیاں)‘ اور بنائے اس کے لیے لنگر (پہاڑ) اور بنایا دو دریائوں کے درمیان پردہ؟‘‘
{ئَ اِلٰــہٌ مَّعَ اللہِ ط} ’’کیا کوئی اور معبود بھی ہے اللہ کے ساتھ؟‘‘
کیا کوئی ایسی دوسری ہستی تمہاری نظر میں ہے جو ان کاموں میں اللہ کے ساتھ شریک ہو؟
{بَلْ اَکْثَرُہُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(61)} ’’بلکہ ان کی اکثریت علم نہیں رکھتی۔‘‘
ان آیات کے مخاطبینِ اوّلین مشرکینِ مکّہ تھے ۔ مشرکینِ مکّہ اللہ تعالیٰ کو معبود بھی مانتے تھے اور اُس کو اِس کائنات کا خالق بھی تسلیم کرتے تھے۔ البتہ کچھ شخصیات (جن کے بت انہوں نے بنا رکھے تھے) کے بارے میں ان کا عقیدہ تھا کہ وہ اللہ کے لاڈلے‘ چہیتے اور مقربین ہیں اور وہ اللہ کے ہاں ان کی سفارش کریں گے۔
آیت 62{اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْٓئَ} ’’بھلا کون ہے جو سنتا ہے ایک مجبور و لاچار کو جب وہ اُس کو پکارتا ہے اور (اُس کی) تکلیف کو دور کرتا ہے؟‘‘
{وَیَجْعَلُکُمْ خُلَفَآئَ الْاَرْضِ ط} ’’اور جو تمہیں جانشین بناتا ہے زمین میں؟‘‘
کہ تمہاری ایک نسل کے بعد دوسری نسل اس کی جانشین بنتی ہے اور یہ سلسلہ غیر منقطع طریقے سے اللہ تعالیٰ قائم رکھے ہوئے ہے۔
{ئَ اِلٰہٌ مَّعَ اللہِ ط قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ(62)} ’’کیا کوئی اور معبود بھی ہے اللہ کے ساتھ( ان کاموں میں شریک)؟ بہت ہی کم نصیحت ہے جو تم لوگ حاصل کرتے ہو۔‘‘

درس حدیث 

مسلمانوں کی آپس میں محبت

عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ ؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ :(( مَثَلُ المُؤْمِنِينَ في تَوَادِّهِمْ وتَرَاحُمِهِمْ وتَعَاطُفِهِمْ، مَثَلُ الجَسَدِ إذا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى له سَائِرُ الجَسَدِ بالسَّهَرِ والحُمَّى))(متفق علیہ)
حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مومنوں کی آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت و مودت اور باہمی ہمدردی کی مثال جسم کی طرح ہے کہ جب اس کا کوئی عضو تکلیف میں ہوتا ہے تو سارا جسم اس تکلیف کو محسوس کرتا ہے بایں طور کہ نیند اڑ جاتی ہے اور پورا جسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔‘‘
تشریح:مومنوں کی باہم ایک دوسرے کے ساتھ شفقت اور ان کے باہمی تعلق و تعاون کی مثال ایسے ہی ہے جیسے جسم کا باقی اعضا کے ساتھ تعلق ہوتا ہے کہ اگر اس کا کوئی جصہ تکلیف میں مبتلا ہو تو وہ دیگر اعضا کو بھی اس تکلیف میں شریک ہونے کی دعوت دیتا ہے اور اس سے نیند اڑ جاتی ہے اور بخار ہو جاتا ہے۔