(الہدیٰ) کس نے پیدا کیااور کون دوبارہ زندہ کرے گا - ادارہ

11 /

الہدیٰ

کس نے پیدا کیااور کون دوبارہ زندہ کرے گا۔

آیت 63{اَمَّنْ یَّہْدِیْکُمْ فِیْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَنْ یُّرْسِلُ الرِّیٰحَ بُشْرًا م بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِہٖط} ’’بھلا کون ہے جو تمہیں راستہ دکھاتا ہے خشکی اور سمندر کے اندھیروں میں ؟اور کون بھیجتا ہے ہوائوں کو بشارت دیتی ہوئی اپنے بارانِ رحمت کے آگے آگے؟‘‘
{ئَ اِلٰہٌ مَّعَ اللہِ ط تَعٰلَی اللہُ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ(63)} ’’کیا کوئی اور معبود بھی ہے اللہ کے ساتھ؟ بہت بلند و بالا ہے اللہ اُس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔‘‘
ٹھنڈی ہواکے جھونکے جو بادلوں کے آگے آگے بارانِ رحمت کی نوید بن کر چلتے ہیں‘ کیا انہیں چلانے اور بحر و بر کی تاریکیوں میں تم لوگوں کو درست راستے سجھانے میں اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کا بھی کوئی حصّہ ہے؟
آیت 64{اَمَّنْ یَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ وَمَنْ یَّرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ ط} ’’بھلا کون ہے جو ابتدا میں پیدا کرتا ہے مخلوق کو‘پھر اس کا اعادہ کرتاہے ؟اور کون ہے جو تم لوگوں کو رزق دتیا ہے آسمانوں اور زمین سے؟‘‘
{ئَ اِلٰہٌ مَّعَ اللہِ ط قُلْ ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(64)} ’’کیا کوئی اور معبود بھی ہے اللہ کے ساتھ؟ آپؐ کہیے کہ لائو اپنی دلیل‘ اگر تم سچے ہو؟‘‘

درس حدیث

تقویٰ اور حسن اخلاق


عُنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ؓ قَالَ قَالَ رَّسُوْلِ اللہِ ﷺ: (( اِتَّقِ اللّٰہَ حَیْثُمَا کُنْتَ‘ وَاَتْبِعِ السَّیِّئَۃَ الْحَسَنَۃَ تَمْحُھَا‘ وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ )) (رواۃ الترمذی)
حضرتمعاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’تم جہاں کہیں بھی ہو‘ اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھا کرو اور گناہ کے بعد نیکی کر لیا کرو‘ وہ نیکی اس گناہ کو مٹا ڈالے گی۔ اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آیا کرو۔‘‘
تشریح:اللہ تعالیٰ کی ناراضی سے بچنے اور اللہ کی رضا میں اپنی رضا سمو دینے کا نام تقویٰ ہے۔ تقویٰ تمام نیکیوں کی بنیاد ہے۔ اِس لئے حکم دیا گیا ہے کہ انسان جہاں کہیں بھی ہو (اور جس حال میں ہو) اللہ کا تقویٰ اختیار کرے کہ اس طرح وہ گناہوں سے بچا رہے گا۔ شیطان کا وار اُس پر اثر نہیں کرے گا۔ اگر کہیں غفلت میں مبتلا ہو کر اُس سے گناہ کا صدور ہو جائے تو فوراً نیکی کا کام کرے‘ اِس لئے کہ نیکیاں بہت سے صغیرہ گناہوں کو مٹا دیتی ہیں۔ دوسرے یہ کہ معاشرتی زندگی میں بندۂ مومن کی بہترین صفت حسن اخلاق ہے‘ سو حکم ہے اعلیٰ اخلاق کو اختیار کیا جائے۔