(خصوصی مضمون) حقیقت فتنۂ دجال - محمد رفیق چودھری

9 /

حقیقت فتنہ دجالجدید تحقیق …قسط (4)

رفیق چودھری

جہاں احادیث میں دجال کی علامات واضح طور پر بیان ہوئی ہیں وہاں قرآن بھی سارے کا سارا دجالی تصورات اور عقائد کی جڑ سے بیخ کنی کرتاہے ۔ حضرت علی ؓ سے مشہور روایت ہے کہ اللہ کے آخری رسول ﷺ نے فرمایا : عنقریب ایک بہت بڑا فتنہ رونما ہوگا ۔ میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ! اس سے نکلنے کا راستہ کونسا ہوگا ۔ فرمایا : کتاب اللہ ۔‘‘ آج اکیسویں صدی میں بالکل ایسا لگتا ہے جیسا کہ یہ قرآن نازل ہی فتنہ دجال کے خلاف کیا گیا ہے ۔ فتنہ دجال کے ہر فتنے کا توڑ اس میں موجود ہے ۔ اسی لیے تو اس کو الفرقان بھی کہا گیا ہے ۔احادیث میں دجال کی جو علامات بیان ہوئی ہیں ان کی تفصیل بعد میں آئے گی۔ یہاں آپ دیکھئے کہ قرآن معجزہ اور جادو میں فرق کس طرح واضح کرتاہے ۔سورۃ الاعراف میںہم پڑھتے ہیں کہ حضرت موسیٰ ؑ اللہ کے حکم سے فرعون کے پاس گئے اور اسے دعوت حق پیش کی :
’’اور موسیٰ ؑنے کہا:اے فرعون! میں رسول ہوں تمام جہانوں کے رب کی طرف سے۔میں اس پر قائم ہوں کہ حق کے سوا کوئی بات اللہ سے منسوب نہ کروں۔ میں لے کر آیا ہوں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک کھلی نشانی‘ تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دو۔ اُس(فرعون) نے کہا :اچھا اگر تم (واقعی) کوئی نشانی لے کر آئے ہو تو اسے پیش کرو‘ اگر تم (اپنے دعوے میں) سچے ہو۔تو (موسیٰ ؑنے) اپنا عصا پھینکا‘ تو اسی وقت وہ ایک حقیقی اژدھا بن گیااور اپنا ہاتھ (گریبان سے) نکالا تو اچانک وہ تھا دیکھنے والوں کے لیے سفید (چمکدار)۔ فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہاکہ یہ تو واقعتا ًکوئی بہت ماہر جادو گر ہے۔‘‘(الاعراف:104تا 109)
فرعون اور اس کے درباری معجزہ اور جادو میں فرق نہیں سمجھ سکے اور انہوں نے ملک بھر سے ماہر جادوگروں کو بلا کر موسیٰ علیہ السلام کے دعویٰ کو غلط ثابت کرنا چاہا ۔ چنانچہ ایک بار پھر دربار سجا اور فرعون کے جادوگروں نے لاٹھیاں اور رسیاں دربار میں پھینکیں تو وہ بھی بظاہر سانپ بن گئیں جبکہ حقیقت میں اب کی بار ایک جادو تھا :
’’تو جب انہوں نے (اپنی لاٹھیوں کو )ڈالا تو لوگوںکی آنکھوں پر جادو کر دیا‘اور انہوں نے اُن (حاضرین) پر دہشت طاری کر دی اور ظاہر کر دیا بہت بڑا جادو۔‘‘(الاعراف:116)
گویا اپنے طور پر انہوں نے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ موسیٰ d جس کو معجزہ کہتے ہیں وہ ایک جادو ہے ۔ لیکن جہاں انسان کی تدبیر ختم ہوتی ہے وہاں سے اللہ تعالیٰ کی تدبیر شروع ہوتی ہے۔ فرمایا:
’’اورہم نے وحی کی موسیٰ کو کہ ڈالو اپنا عصا‘ تو دفعتہً وہ (اژدھا بن کر) نگلنے لگا ان سب کو جو وہ گھڑلائے تھے۔پس حق ظاہر ہو گیا اور جو کچھ وہ کر رہے تھے وہ باطل ہو کر رہ گیا۔تو یہ (جادوگر) اُسی وقت مغلوب ہو گئے اور وہ (فرعون اور اس کے سردار)ذلیل ہو کر رہ گئے اور جادوگر سجدے میں گرا دیے گئے۔وہ (فوراً) پکا ر اٹھے کہ ہم ایمان لے آئے تمام جہانوں کے رب پر۔موسی ؑ اورؑ ہارونؑ کے رب پر۔‘‘(الاعراف:117تا 122)
فرعون کے جادوگر چونکہ جادو کی حدود اورحقیقت سے واقف تھے اس لیے انہیں فوراً معلوم ہو گیا کہ حضرت موسیٰ ؑ کے عصا کا اژدھا بن جاناجادو نہیں تھا بلکہ یہ خالصتاً اللہ کی قدرت کا معاملہ تھا اس لیے وہ فوراً ایمان لے آئے اور اس کے فوراً بعد اللہ نے انہیں سجدے کی توفیق دی تاکہ فرعون اور اس کی قوم پر حجت قائم ہو جائے۔ معلوم ہوا کہ معجزہ اور جادو میں بڑا واضح فرق ہے لیکن عام آدمی کے لیے اس فرق کو سمجھنا آسان نہیں ہے اس لیے دجالی قوتیں ، ان کی فورسز اور جماعتیں انسانوں کی اس کمزوری سے فائدہ اُٹھا کر انہیں دجالی نظام کے چنگل میں آسانی سے پھنسا لیتی ہے ۔ عام انسان کے لیے اس فتنہ سے بچنا آسان نہیں ہے جب تک کہ وہ علوم وحی سے رہنمائی اور ہدایت حاصل نہ کرے ۔ یہی وجہ ہے کہ دجالی فورسز ہر ممکن کوشش کررہی ہیں کہ لوگوں کو علوم وحی سے دور کر دیا جائے ۔ کیونکہ علوم وحی (اللہ کی کتابیں اور رسولوں کی تعلیمات ) ہی وہ واحد ذریعہ ہیں جو معجزہ اور جادو میں فرق واضح کرسکتے ہیں ۔ خصوصاً قرآن مجید الفرقان ہے کیونکہ یہ حق اور باطل کے درمیان فرق واضح کرتا ہے ۔ جیسا کہ فرمایا :
’’تو جب انہوں نے (اپنی لاٹھیوں کو )ڈالا تو لوگوںکی آنکھوں پر جادو کر دیا‘اور انہوں نے اُن (حاضرین) پر دہشت طاری کر دی اورظاہر کر دیا بہت بڑا جادو۔‘‘(الاعراف:116)
اور جادو کیا ہے اس کی وضاحت بھی ہمیں قرآن و حدیث سے مل جاتی ہے :
’’اور سلیمانؑ نے کبھی کفر نہیں کیا‘ بلکہ یہ تو شیاطین تھے جو کفر کرتے تھے‘ وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ ‘‘ (البقرہ:102)
اسی طرح احادیث میں بھی جادو کے کفر اور شرک ہونے کو واضح طورپر بیان کیا گیا ہے اور یہ بھی کہ یہ شیطان کا پھیلایا ہوا علم ہے اور شیاطین ہی اس کی پشت پناہی کرتے ہیں(آگے مکمل تفصیل آئے گی)۔ لیکن جب اللہ کی کتابوں اور اللہ کے پیغمبروں کی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا جائے گاجیسا کہ رفتہ رفتہ نصاب سے بھی قرآنی تعلیمات کو نکالا جارہا ہے … اور …اللہ کے دین کے مقابلے میں ایک ایسا دین گھڑ لیا جائے گا جواللہ اور اس کے رسولوں کی تعلیمات سے انکار اور مخالفت پر مبنی ہوگا اور جس کی پشت پناہی شیاطین کرتے ہیں تو یہ کیوں بتایا جائے گا کہ معجزہ اور جادو الگ الگ ہیں ؟ … بلکہ اس دجالی دین میں تو یہی باور کرایا جائے گا کہ معجزہ اور جادو ایک ہی اصل کی چیز ہیں اور اس کے لیے ان دونوں کو کوئی کامن نام دیا جائے گا۔ چنانچہ آپ دیکھیں گے کہ لشکر ابلیس آج کی دنیا میں جس دین کو عالمی دین کے طور پر پھیلا رہا ہے اس میں معجزہ اور جادوکی تعریف کے لیے ایک ہی اصطلاح استعمال کی جارہی ہے۔ آپ دنیا کا کوئی بھی ایسا ٹی وی پروگرام ، فلم ، ڈراما ، کارٹون دیکھ لیں یا کوئی بھی ایسا ناول پڑھ لیں جس میں جادو ، جادوگروں یا نام نہاد روحوں (شیاطین ) کا کردار شامل ہو وہاں ان کے لیے سپر نیچرل کی اصطلاح ہی استعمال ہو رہی ہوگی۔ یہ سب ذہن سازی اس لیے ہے تاکہ رفتہ رفتہ یہ تصور لوگوں کے ذہنوں میں بیٹھ جائے کہ معجزہ اور جادودونوں Realm of Supernturalکے مظاہر ہیںاور اس طرح بالآخر لوگ دجالوں کے جادو کو بھی معجزہ سمجھ کر فتنہ دجال کا شکار ہوجائیں ۔ یعنی تہہ در تہہ دجل کے اندر کس قدر مکروفریب اور ابلیسیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے ۔ آئیے اس بڑے دجل کی کچھ مزید تہوں کو کھول کر دیکھتے ہیں ۔ (جاری ہے )