(روداد اجتماع) تنظیم اسلامی کے سالانہ اجتماع 2023ء - مرتضی احمد اعوان

7 /

روداد اجتماع

مرکزی اجتماع گاہ بہاولپور میں منعقدہتنظیم اسلامی کے سالانہ اجتماع 2023ءکی مختصر روداد

 

تنظیم اسلامی کا سالانہ اجتماع17تا19نومبر2023 ء کو مرکزی اجتماع گاہ بہاولپور میں منعقد ہوا جس میںپاکستان بھر سے رفقاء نے شرکت کی۔پچھلے سال سیلاب کی وجہ سے مرکزی سالانہ اجتماع منعقد نہیں ہوسکا تھااور پانچ زونل اجتماعات بیک وقت ملک کے مختلف شہروں میں منعقد کیے گئے تھے ۔جمعرات کی رات سے رفقاء واحباب کے قافلے آنا شروع ہوگئے تھے اورجمعہ کے دن سے ہی اجتماع کاپنڈال فل ہوچکا تھا اوردوسرے دن توپنڈال کے باہر بھی انتظامات کرنے پڑے ۔ اجتماع کے انتظامات کی ذمہ داری جنوبی پنجاب کے رفقاء نے بہت عمدہ طریقے سے ادا کی۔ اجتماع کا پنڈال قرآنی آیات، احادیث مبارکہ اور علامہ اقبال کے اشعارپرمبنی ٹی بورڈز سے مزین کیا گیا تھا۔ سٹیج کے دونوںطرف بڑی SMD سکرینز نصب تھیں جن کی مدد سے مقررین کود ور سے دیکھاجاسکتا تھا۔ تنظیم کے مختلف حلقہ جات کے لیے علیحدہ علیحدہ رہائش گاہیں بنائی گئی تھیں۔ مکتبہ ہائے انجمانانِ خدام القرآن اور تنظیم اسلامی کے اسٹالز اجتماع گاہ کے اندر بنائے گئے تھے جبکہ باقی اسٹالز کا انتظام اجتماع گاہ سے باہر کیا گیا تھا۔ دوران پروگرام تمام اسٹالز بند ہوتے تھے۔ مقررین نے بہت عمدہ طریقے سے خطابات کر کے اپنے اپنے موضوعات کا حق ادا کیا۔ پنڈال میں نماز جمعہ ادا کی گئی۔مرکزی ناظم تعلیم و تربیت خورشید انجم نے اسرائیل اورحماس کی تاریخ کے موضوع پر خطاب جمعہ ارشاد فرمایا اور جمعہ کی نماز پڑھائی۔اس دفعہ سالانہ اجتماع کو چار سیشنز میں تقسیم کیا گیا تھا اورہرسیشن کا سٹیج سیکرٹری علیحدہ علیحدہ تھا۔پہلاسیشن(جمعہ عصرتاعشاء) کے سٹیج سیکرٹری سابق ناظم اعلیٰ اورسنیئر رفیق محترم عبدالرزاق تھے ۔ دوسرے سیشن (ہفتہ ، فجرتا ظہر)کے حلقہ اسلام آباد کے ناظم تربیت عامرنوید تھے ۔ تیسرے سیشن (ہفتہ ، عصرتاعشاء) کے صدر مرکزی انجمن خدام القرآن جھنگ عبداللہ اسماعیل (فرزند مختار حسین فاروقی ؒ) تھے جبکہ چوتھے سیشن (اتوار، فجر تاظہر)کے حلقہ کراچی جنوبی کے ناظم تربیت عامرخان تھے۔
جمعہ 17 نومبر2023 ء
افتتاحی کلمات… شجاع الدین شیخ (امیر تنظیم اسلامی)

اجتماع کا باقاعدہ آغاز نماز عصر کے بعد ہوا۔ امیرتنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ صاحب نے اپنے افتتاحی خطاب سے سالانہ اجتماع کاآغاز کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا ہے کہ یہ اُس کی نعمت ہے اور اُس کی توفیق سے ہم آج یہاں اکٹھے ہیں ۔ پھرتمام ذمہ داران، منتظمین، رفقاء، بہاولپور انتظامیہ اورریاستی ادارے وغیرہ جنہوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا ہے، وہ سب ہمارے شکریے کے مستحق ہیں ۔اس وقت عالمی وقومی منظر نامہ بالخصوص فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حالات اوراسرائیل کی سفاکیت ، امت مسلمہ کی بے بسی ، حکمرانوں کی بے حسی ہمارے سامنے ہے اورایسی صورت حال میں یہ اجتماع منعقد کرنا بہت اہم پیش رفت ہے ۔اس اجتماع سے ہمیں اپنے نصب العین و فکر کو تازہ کرنے ، ایک دوسرے کا تعارف اور دیدار، دینی علم کا حصول ، فکری ، اخلاقی و عملی تربیت، سمع وطاعت کی عملی مشق اور ایثارو قربانی کے مواقع ملیں گے۔ ہمیں کچھ آداب کا خیال رکھنا ہے کہ اذان کا جواب دینا ہے، نماز میں تکبیراولیٰ کے ساتھ حاضری، مسنون اذکار و دعائوں کا اہتمام، تلاوت کا معمول، تہجد، سلام کو عام کرنا، سونے، کھانے پینے اورمجلس کے مسنون آداب پر عمل کرنا ہے، مجلس کے اختتام پر دعا کے بعد اُٹھنا ہے۔ اجتماع کے شیڈول والا کتابچے کا مطالعہ کریں۔اس میں روز مرہ کے معمولات کے لیے دعائیں اور اذکار موجود ہیں۔
ہدایات… محمدناصربھٹیناظم سالانہ اجتماع نائب ناظم اعلیٰ وسطی پاکستان محمدناصر بھٹی نے رفقاء کوہدایات دیتے ہوئے کہا کہ آپ سب کو ہدایات والاکتابچہ مل چکاہوگا، اس کا مطالعہ ضرور کیجیے گا۔اجتماع کے دوران اپنے تمام معاملات کے لیے احکام باری تعالیٰ اور سنت ِرسولﷺ کوپیش نظر رکھیں ۔ایک دوسرے کے ساتھ سلام کو عام کریں ۔دوران پروگرام اپناموبائل فون بندرکھیں ۔اجتماع کے تمام پروگراموں میں پوری توجہ کے ساتھ شریک ہوں ۔
تمسک بالقرآن…پروفیسر فضل باسط

حلقہ خیبر پختونخوا کے ناظم تربیت پروفیسر فضل باسط نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمسک کامطلب ہے کہ کسی چیز سے جڑنا، اورہماری تنظیم کی اٹھان ہی اسی اصول پرہے کہ قرآن کے ساتھ جڑا جائے ۔انہوں نے قرآنی آیات اوراحادیث کی روشنی میں قرآن کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن سب سے بڑھ کر ہدایت کی کتاب ہے اس کو اپنانے سے قوموں کو عروج اورترک کرنے کی پاداش میں ذلیل وخوار کیا جائے گا۔قرآن کاعلم چوٹی کا علم ہے ۔ یہ اللہ کی رسی ہے ،یہ دلوں کے امراض کا تزکیہ کرتاہے ۔ قرآن فتنوں سے بچائو کا ذریعہ ہے ۔ ہمیں قرآن کے حقوق کو ادا کرنے کی بھرپور کوشش کرنا ہوگا۔ قرآن کتابِ انقلاب ہے اگر یہ ہمارے باطن میں انقلاب نہیں برپا کرتی توپھرظاہر میں  ہمارے اندر تبدیلی نہیں آئے گی ۔ ہماری تنظیم کی دعوت کی جڑ اور بنیاد قرآن حکیم ہے ،اس کو آگے پھیلانا ہماری ذمہ داری ہے ۔ قرآن عدل وقسط کاحکم دیتاہے ۔
مطالعہ ٔ حدیث… مجاہد امیننماز مغرب کے بعد’’اخوت رسولﷺ‘‘ کے موضوع پر معاون مرکزی شعبہ تعلیم وتربیت مجاہد امین نے حدیث کا مطالعہ کروایا۔ انہوں نے کہا کہ غلبہ دین کی جدوجہد محبت رسولﷺ کاتقاضا ہے ۔اس جدوجہد میں جان ومال کھپاناہے ۔آج دین مغلوب ہے توہمارے لیے موقع ہے کہ اس جدوجہد میں حصہ لے کر نصرت رسولﷺ اوراطاعت رسول ﷺ کے مرتبہ پرفائز ہوجائیں۔ہمیں موجودہ فتنوںکے دورمیں بھی اللہ اوراس کے رسولﷺ کی اطاعت پرکاربند ہونا ہوگا۔
رسول کاملﷺ…اعجاز لطیفنائب امیر تنظیم اسلامی اعجاز لطیف نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآن کریم میں رسول اللہﷺ کی ذات بابرکات کو ہمارے لیے نمونہ قرار دیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے لوگوںکی ہدایت کے لیے انبیاء ورسل بھیجے اورسب سے آخر میں نبی اکرمﷺ کو بھیجا۔آپﷺ کی سیرت کے تمام گوشے بالکل عیاں ہیں ۔ آپﷺ کی سیرت میں جامعیت ہے کہ ہرطبقے کے فرد کے لیے اس میں راہنمائی موجود ہے ۔انبیاء ورسل میں سے کسی نے پوری انسانیت کو مخاطب نہیں کیا بلکہ صرف رسول اللہﷺ نے یہ کام کیا۔ ازروئے الفاظ قرآنی:{وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ(107)}(الانبیاء)اللہ نے ہم پربہت بڑا احسان کیا کہ ہمیںرسول اللہﷺ کی امت میں پیدا فرمایا۔آپﷺ  کا اسوہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے ۔ رسول اللہﷺ کاانقلاب تعمیری انقلاب تھاجس کی گواہی ڈاکٹر مائیکل ہارٹ، ایم این رائے اور دوسرے غیرمسلموں نے بھی دی ۔رسول اللہﷺ  کے ہمہ گیر انقلاب کےمقابلے میں دوسرے انقلاب جزوی تھے ۔ قیامت سے قبل کل روئے ارضی پر آپﷺ کا دین قائم ہوگا۔اس کے لیے آپﷺ کے اسوہ کے مطابق جدوجہد کرنا ہم پرلازم ہے ۔
ڈاکٹر اسرارا حمدؒ:حیات وخدمات…ڈاکومنٹریاس دفعہ سالانہ اجتماع میں بانی ٔتنظیم اسلامی ڈاکٹر اسراراحمدؒکی پوری زندگی کی جدوجہد (ماہ وسال کے آئینہ میں) کوSMD سکرین پردکھایاگیا۔جس میں آپ کازمانہ طالب علمی، جماعت اسلامی میں شمولیت ،اختلاف کی بنیاد پر جماعت اسلامی سے علیحدگی، انجمن خدام القرآن اور تنظیم اسلامی کاقیام،تنظیم کے اجتماعات وغیرہ سب شامل تھے ۔ڈاکو منٹری مرکزی شعبہ سمع وبصر نے تیار کی ۔
زمانہ گواہ ہے …پینل گفتگونماز عشاء سے پہلے زمانہ گواہ ہے کا تجزیاتی پروگرام منعقد کیاگیا ۔ اس کے میزبان جناب آصف حمید (انچارج شعبہ سمع وبصرو سوشل میڈیاتنظیم اسلامی)تھے جبکہ مہمانوں میں مرکزی ناظم تعلیم و تربیت خورشید انجم، نائب ناظم نشرواشاعت رضاءا لحق، حلقہ کراچی وسطی کےنائب امیر ڈاکٹر انوار علی شامل تھے ۔ اس پروگرا م میں فلسطین کی موجودہ صورت حال،پاکستان اورافغانستان کے تعلقات،پاکستان کاکشمیر کے حوالےسے موقف اور ملکی حالات جیسے موضوعات زیربحث لائے گئے ۔اس پروگرام کی تفصیل ندائے خلافت کے اگلے شمارے میں شائع کی جائے گی ۔ ان شاء اللہ!
ہفتہ18نومبر2023ء
درس قرآن مجید…ڈاکٹر ضمیر اختر خان
دوسرے دن نماز فجر کے بعد حلقہ اسلام آباد کے امیر ڈاکٹر ضمیر اختر خان نے سورۃ الشوریٰ کی آیات 36 تا 43کا درس دیا۔ انہوں نےکہا کہ ان آیات میں اقامت دین کی جدوجہد کرنے والوں کے مطلوبہ اوصاف بیان ہوتے ہیں۔ اقامت دین کے فریضہ کے لیے التزام جماعت شرط ہے۔ اقامت دین کی جدوجہد کرنے والے آخرت کو ترجیح دیتے ہیں۔ دنیا متاع الغرور ہے اور آخرت اس سے بہتر ہے۔ اللہ نے آخرت کوادھار میں رکھا ہے۔ پھر اسباب پر نہیں بلکہ اللہ پر توکل کرنے والے کبائر سے اجتناب کرتے ہیں۔ بندہ مومن کو کبائر کے معاملے میں حساس ہونا چاہیے۔ لیکن ہم صرف چھوٹے چھوٹے معاملات میں حساس ہوتے ہیں۔ وہ نماز قائم کرتے ہیں کیونکہ اس کی حیثیت اجتماعیت میں نیوکلیس کی ہے۔ پھر وہ اجتماعی زندگی میں فیصلہ کرنے اور امور نمٹانے کے لیے باہمی مشاورت کرتے ہیں ۔ اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے مال خرچ کرتے ہیں۔ بدلہ لیتے ہیں۔ یعنی اقدام کے مرحلہ میں مسلح تصادم کرتے ہیں۔ آپﷺ نے اورصحابہؓ نے اس پر عمل بھی کیا۔ مظلوموں کو بدلہ لینے کا حق ہے۔ جب طاقت آئے تو انیٹ کا جواب پتھر سے دنیا ہے۔
رسول اللہﷺ کی گھریلو زندگی…شیرافگنناشتے کے بعدمرکزی شعبہ تعلیم و تربیت کے معاون خصوصی شیرافگن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھروالوں کی تربیت آج کےدور کا ایک بڑا مسئلہ ہے جس کے لیے ہم پریشان رہتے ہیں۔رسول اللہﷺ کی زندگی ہرلحاظ سے ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ آپﷺ اپنے گھروالوں سے سب سے بہترین تھے ۔دعوت دین کے دومحاذ ہیں ایک گھر اوردوسرا معاشرہ۔آغاز گھر سے ہونا چاہیے ۔رسول اللہﷺ نے سب سے پہلے گھر میں دعوت دی۔اسی لیے اولین ایمان لانے والے حضرت خدیجہؓ، آپﷺ کی بیٹیاںؓ اورچچازاد بھائیؓ تھے ۔ہم نے گھر میں مربی کا رول ادا کرنا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ  صحابہ کرامؓ کے مربی تھے ۔ ہمیں گھروالوں کے لیے نیچرل مربی بننا پڑے گا ورنہ ہمیں آرٹیفیشل مربی ڈھونڈنا پڑے گا۔پہلی چیزاپناکردار مضبو ط کرنا ہے۔ رسول اللہ ﷺکے کردار کی گواہی آپﷺ کے گھرسے آئی تھی ۔ہمیں تربیت کے لیے اپنے گھروالوںکووقت دینا پڑے گا۔ رسول اللہﷺ نے اپنے اوقات کو تین حصوںمیں تقسیم کیا تھا۔ ایک اللہ کے لیے ،دوسرا گھروالوں کے لیے اورتیسرااپنے نفس کے لیے ۔آپﷺ اپنے اوقات میں سے اللہ اور گھروالوں کاوقت کم نہیںکرتے تھے۔آج سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے نظریات بہت تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں ۔مادہ پرستانہ سوچ اورالحاد کے فتنے کو فروغ دیا جارہا ہے ۔ تنظیم نے ہمارے لیے گھریلو اسرے کا بہترین نظام بنایا ہے ہمیں اس پرعمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے ۔
فریضہ اقامت دین: اسلاف کی نظر میں…مولانا خان بہادرمعاون مرکزی شعبہ تعلیم و تربیت مولانا خان بہادر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دعوت کا ہدف اورمرکز و محور فریضہ اقامت دین کی جدوجہد ہے ۔اس حوالے سے بہت غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں کہ کیا یہ صرف حضورﷺ کا فرض تھا یاعلماء کا یا حکمرانوں کا کام ہے اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمارے اسلاف میں اس کاذکر نہیں ملتا۔حالانکہ ہمارے اسلاف دین کو قائم کرنافرض سمجھتے تھے ۔قرآن کی آیت (ھوالذی ارسل رسولہ۔۔۔)(الصف:9)کی تشریح میں امام قرطبی ؒاور علامہ شبیراحمد عثمانیؒ فرماتے ہیں کہ یہ خطاب تمام مومنوں سے ہے کہ دین کوقائم کرناان پرفرض ہے ۔اسی طرح (ان اقیمواالدین)(الشوریٰ:13) والی آیت کے حوالے سے امام جریرطبریؒ فرماتے ہیں کہ تمام انبیاءؑ کوایک ہی وصیت کی گئی کہ اقامت دین پرعمل کروجوتم پرفرض کیاگیا ہے اوراختلاف نہ کرو۔مفتی محمد شفیع ؒ فرماتے ہیں کہ اقامت دین فرض ہے اورتفرق حرام ہے ۔ اقامت دین کے لیے اسلاف میں نصب امامت کی اصطلاح رائج تھی۔امام قرطبی ؒ کے مطابق امام کے تقرر کی فرضیت میں امت میں کوئی اختلاف نہیں ۔امام ابن تیمیہ ؒ کے مطابق ریاست وحکومت کاقیام دین کے اہم ترین فرائض میں ہے۔ شاہ ولی اللہ ؒ فرماتے ہیں کہ تمام فرائض اس وقت تک ادا نہیں ہوسکتے جب تک امام کاتقرر نہ ہو۔اسی طرح متکلمین میں علامہ ابن حزمؒ فرماتے ہیں کہ تمام اہل سنت کا اتفاق ہے کہ پوری امت پرایک امام کاتقرر فرض ہے تاکہ وہ ان کے مسائل کو شریعت کے مطابق حل کرے ۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ اللہ کی رضا حاصل ہوتوحقیقی ایمان حاصل کیا جائے اور اقامت دین کی جدوجہد کی جائے ۔
کلام اقبال…شیخ سلیمرفیق تنظیم شیخ سلیم نے بیداری امت،فلسطین کی آزادی اور طلوع اسلام کے موضوع پرکلام اقبال پیش کیا ۔
الحاد، مادہ پرستی اورتوحید…ڈاکٹرانوار علیحلقہ کراچی وسطی کے نائب امیر ڈاکٹر انوار علی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ الحاد گلوبل مسئلہ ہے اورآج نئی سے نئی شکل اختیار کرتا چلا جا رہا ہے ۔ہم ایمانی طاقت سے ہی اس فتنے کا رد کرسکتے ہیں ۔آج سوشل میڈیا کے ذریعے اس الحادی فکر کی تشہیر ہورہی ہے ۔ 2012ء میں دنیا کی 13فیصد آبادی ملحد ہوچکی تھی ۔ آج ایتھی اسٹ (ملحدوں کی) ایسوسی ایشن آف پاکستان وجود میں آچکی ہے اورپاکستان کے دس لاکھ نوجوان اس کے ساتھ جڑ چکے ہیں ۔ماضی میں الحاد جہالت پرمبنی تھی لیکن آج کا الحاد شعوری اور مدلل ہے ۔ الحاد کا رد کیسے ہو؟اس کے لیے ہمیں ایمان مضبوط کرنا ہوگااورقرآن سے جڑنا ہوگا۔اللہ کی قدرت کی نشانیوں پرغوروفکر کرو۔ اپنی اولادوں کو بھی قرآن سےجوڑواوران کی تربیت کرنی ہے ۔ اللہ تعا لیٰ طاقت نہیں بلکہ طاقتور ہستی ہے ۔ا للہ کےاذن سے ہی سب کچھ ہوتاہے ۔ اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کردواوراسی پرتوکل کرو۔ ہمیں اللہ پریقین ہے لیکن اس پرتوکل نہیں ہے تبھی توہمارا یہ حال ہے ۔
اس کے بعد چائے اورباہمی تعارف کے لیے وفقہ ہوا۔
امیرتنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ سے سوال وجواب کاسیشن

رفقاء نےامیرتنظیم اسلامی سےتنظیمی فکر،فلسطین کا مسئلہ ،جہاد،فلسطین کے مسئلہ پردینی جماعتوں کا کردار،اسرائیل کی پروڈکٹس کا بائیکاٹ،الیکشن میں ووٹ اورسیاسی جماعتوں سے تعلق کے حوالے سے سوالات کیے جن کا امیرتنظیم نے مدلل انداز میں جواب دیا ۔اس پروگرام کے میزبان آصف حمید نے بتایا کہ یہ سوال وجواب کی نشست امیرسے ملاقات پروگرام کا تسلسل ہے جواگلے ماہ دسمبرکی 15 تاریخ کو آن آئیر ہو گا اور ندائے خلافت میں بھی شائع ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ!
مطالعہ ٔ حدیث…سجاد سرورنمازعصر کے بعد اجتماع کے تیسرے سیشن کاآغاز ہوا۔نماز کے بعدمرکزی شعبہ تعلیم وتربیت کے معاون سجاد سرور نے ’’مفلس کون؟‘‘ کے موضوع پر حقوق العباد کے حوالے سے طویل حدیث کا درس دیتے ہوئے کہا کہ دین میں دوطرح کے حقوق ہیں ۔ ایک حقوق اللہ اور دوسرے حقوق العباد ۔ حقوق العباد کی اہمیت اس حدیث سے بالکل واضح ہوگئی اورہمارے لیے یہ فکروعمل کی بات ہے ۔اگر ہم نے دنیا میں کسی کے حقوق غصب کیے ہوں تویہ قیامت کے دن ہمارے لیے وبال جان بن جائیں گے ۔
فکر ِ اقبال…ڈاکٹر حافظ محمدمقصودحلقہ خیبرپختونخوا کی مقامی تنظیم مردان کے امیر ڈاکٹر حافظ محمدمقصود نے اپنے خطاب میں علامہ اقبال مرحوم کی مشہور نظم طلوع اسلام کے کچھ اشعار کامطالعہ کروایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ کلام اقبال کاکسی نہ کسی درجے میں فہم حاصل کریں ۔ اپنے مطالعہ کووسیع کریں تاکہ ہم علامہ اقبال کو سمجھ سکیں ۔یہ نظم علامہ نے1923ء میں لکھی تھی اوراس وقت مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا ہورہی تھی ۔علامہ فرماتے تھے کہ مغرب کے طوفان کی وجہ سے مسلمان حقیقی مسلمان بن چکا ہے اوراب اللہ تعالیٰ  مسلمانوں کودوبارہ ترقی دینا چاہتاہے ۔ مسلمان قائدین کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کو جگانے کی کوشش کریں ۔ کیونکہ مومن تومتحرک وجود کا نام ہے ۔ اقبال کہتے ہیں کہ اے مومن! اپنے اندر حرارت اورحرکت پیدا کرو۔ مومن کےپاس اعلیٰ نصب العین ہے جبکہ کافر کے پاس صرف دنیوی مقاصد ہیں ۔اگر اسی طرح مومن اٹھیں گے توان میں اتحاد ہوگااورآپس میں دشمنیاں ختم ہوجائیں گی ۔ فرنگی توخود اتحاد کی طرف گامزن ہے۔ تم متحد ہوجائواور اپنے اسلاف کاکردار پیدا کرو۔
دورِ فتن، سوشل میڈیا اور ہماری ذمہ داریاں…آصف حمیدمرکزی ناظم شعبہ سمع وبصر اور سوشل میڈیا آصف حمید نے کہا کہ فتنہ کا لفظی معنی: آزمائش اور امتحان ہے اور یہ قرآن میں کئی معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔ اگر انسان میں گناہوں کی کثرت ہو رہی ہے اور اللہ کی رحمت سے دوری ہو رہی ہے تو وہ انسان جان لے کر وہ فتنہ میں مبتلا ہے۔ ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ نے فجر سے مغرب تک خطبہ ارشاد فرمایا اور تمام فتنوں سے آگاہ کیا۔ ان فتنوں کی علامات میں وقت میں بے برکتی ہو جائے گی، علم کے باوجود عمل میں کمی ہوجائے گی، حلال و حرام کی تمیز ختم ہو جائے گی۔ آج سوشل میڈیا کے ذریعے کمائی عروج پر ہے حالانکہ وہاں اشتہارکیسے کیسے آ رہے ہیں۔ طلاق کی کثرت ہو جائے گی، تہمت لگانا عام ہو جائے گا، کمینے لوگوں کی عزت کی جائے گی، ( اداکار، فنکار وغیرہ)شریف لوگوں کا جینا محال ہو جائے گا۔ لوگوں کے لہجے اور مزاج تلخ ہو جائیں گے۔ گناہ زیادہ ہو جائیں گے، مرد عورتوں کی نقالی کرنے لگیں گے، LGBTQوغیرہ اورفیشن شوز میں یہ ٹرینڈ بن چکا ہے۔گانے والی عورتیں رکھی جائیں گی،وغیرہ۔ان فتنوں سے بچنے کے لیےہمیں فرائض کی پابندی ، سنتوں کا اہتمام کرنا ہے اور شرک و بدعتوں سےبچنا ہے۔ گھروںمیں تعلیم و تربیت خاص کر فکر آخرت کی تعلیم دینی ہے ،نظر کی حفاظت کرنی ہے اور اہل دین سے جڑنا ہے۔مسنون دعائوں کا اہتمام کریں۔ سورۃ الکہف سے خصوصی لگائو رکھیں ۔احتیاطی تدابیر میں طے کر لیں کہ ہم نے کوئی بری چیز شیئر نہیں کرنی صرف مستند چیز شیئر کریں۔ پھر سوشل میڈیا کے اوپر نفرت انگیز، شدت پسندی والے مواد والے گروپ کا حصہ نہ بنیں۔ گروپ ایسا ہو جس میں آپ جانتے ہوں کہ کون اس میں ہے۔ تصاویر کےمعاملےمیں احتیاط کریں بالخصوص فیملی کی تصاویر موبائل میں نہ رکھیں۔
مطالعہ ٔحدیث…عبد الرئوف

نماز مغرب کے بعد معاون مرکزی شعبہ تعلیم و تربیت عبد الرئوف نے’’اسلام اور ریاست‘‘ کے عنوان سے درس حدیث دیا ۔ انہوں نےکہا کہ اسلام اور ریاست دو جڑواں بھائی ہیں۔دونوں ایک دوسرے کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ۔ انسان کی زندگی میں ریاست کا کردار بہت اہم ہے۔ امام ڈھال ہوتا ہے جس سے تحفظ حاصل کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے دعامانگی کہ حکومت کو میرے لیے مدد گار بنا دے۔ ہمارے اسلاف نے خلافت کے ہوتے ہوئے بھی اس کی اہمیت کو واضح کیا۔ لیکن آج تو خلافت کا ادارہ نہیں اور باطل نظام منکر اعظم ہے۔ خلافت عثمانیہ کے بعد خلافت کو قائم کرنا فرض عین ہے۔ اور آج ہمارا یہی دعویٰ ہے اور اسی کے لیے ہم کوشاں ہیں۔
سنریھم ایٰتنا فی الافاق وفی انفسھم…شفیع محمد لاکھوامیرحلقہ حیدرآباد شفیع محمدلاکھو نے اپنے خطاب کوSMDسکرین پر پاور پوائنٹ کے ذریعے واضح کیا۔انہوں نے کہاکہ مغرب میں خدا بےزاری بہت بڑھ چکی ہے لیکن قرآن کی نشانیوں کی وجہ سے سائنس دان مجبور ہو رہے ہیں کہ خدا کومانا جائے اور اب وہ دوبارہ کتابیں لکھ رہے ہیں کہ خدا کو واپس لانا ہو گا۔ کائنات کی حقیقتیں اور مسلمانوں کی ایمان کی کیفیات کو دیکھ کر اب مغرب کے مصنفین قرآن کی طرف راغب اور متاثر ہو رہے ہیں۔ وہاں قرآن تیزی سے پھیل رہا ہے۔ میرے سامنے یہاں کا یوتھ ہے ۔ اولیاء الشیطان لوگوں کو قرآن سے دور کرنے کے لیے جال بُنتے ہیں۔ ایک انگریز نے خلافت عثمانیہ کے خاتمے پر کہا تھا کہ مسلمانوں کو قرآن سےدور کر دو۔ لیکن اس کا مقابلہ سعید نورسیؒ نے کیا اور برصغیر میں قرآن کو زندہ کرنے کے لیے شیخ الہندؒ نے تحریک شروع کی۔
ویڈیو پروگرام …بانی محترم ڈاکٹر اسرار احمدؒ

اس کے بعد بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمدؒ کاقرآن فورم کے تحت قرآن آڈیٹوریم میں کیا گیاخطاب بعنوان’’ یہود کے عزائم اور عالم اسلام‘‘ بذریعہ ویڈیو دکھایا گیا ۔ اس خطاب میں بانی محترم نےرسول اللہﷺ کی زندگی میں اورموجودہ دورمیں یہودکی سازشوں کوتفصیل سے بیان کیا ۔
اتوار 19 نومبر2023 ء
درس قرآن مجید………سلیم اختر

اتوار نماز فجر کے بعد اجتماع کے چوتھے اورآخری سیشن کا آغاز ہوا۔ ناظم دعوت حلقہ پنجاب جنوبی سلیم اختر نے درس قرآن دیا ۔ انہوں نے سورۃ المنافقون کے دوسرے رکوع کادرس دیتے ہوئے کہا کہ اس سورت میں منافقین کی نشانیوں کاتذکرہ ہے ۔یہ آیات اہل ایمان کی تربیت کے لیے بہت اہم ہیں کیونکہ اللہ نے مال اور اولاد کی محبت انسان میں رکھی ہے ۔ آج انسان مادیت کی طرف اور ایک خاص معیار زندگی کی طرف بھاگ رہا ہے ۔ان حالات میں اللہ کے ذکر کی بہت اہمیت ہے ورنہ نفاق کی بیماری پیدا ہونے کاخطرہ ہے ۔
ساتھیو!مشعلوں کوتیز کرو…انجینئر سیدنعمان اختر

نائب ناظم اعلیٰ جنوبی پاکستان انجینئرسیدنعمان اختر نے اپنے خطاب میں کہا کہ تنظیم کایہ قافلہ چار سوسالہ علمی وفکری اورتحریکی مساعی کاامین ہے ۔بانی تنظیم اسلامیؒ نے اپنا سب کچھ اس قافلے کے لیے لگادیا۔آج ہمیں نیکیوں کی طرف دوڑنا ہوگااو رگناہوں سے بچنا ہوگا۔ناشکری سے شکر کی طر ف اورجہالت سے علم کی طرف دوڑو۔اس قافلے کو تیز کرنے کے لیے داعی دین اپنے نفس کا محاسبہ کرتاہے ۔ ہم تعلق مع القرآن ، دورئہ ترجمہ قرآن ،رجوع الی القرآن جیسی تحریکیں اٹھا رہے ہیں لیکن ہمارا تعلق قرآن سے کتنا ہے ۔ ہمیں عاشق قرآن بننا ہوگا۔ہمارے سامنے مثال موجود ہے کہ فلسطین کے مظلوم مسلمان قرآن سے جڑے ہوئے ہیں تبھی وہ اسرائیلیوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ہمیں اپنی ذات میں داعی الی اللہ بننا ہے اورکردار کانمونہ لوگوں کے سامنے رکھنا ہے۔ ہمیں بدگمانی،فتنہ لہوولعب سے بچنا چاہیے۔ عجلت پسندی اور بے بنیاد تبدیلی کے نعروںمیں وقت صرف نہیں کرنا۔ ہم نے اس قافلے کی حفاظت کرنی ہے۔ آپ کی ترجیح اوّل کیاہے ؟ یہ آپ نے فیصلہ کرنا ہے ۔
انقلابی تربیت کے عناصر سہ گانہ…ڈاکٹر محمدالیاسامیرتنظیم اسلامی کراچی جنوبی ڈاکٹر محمدالیاس نے کہا کہ ہمیں منہج انقلاب نبوی کے سات مراحل پرکام کرناہے ۔ رسول اللہ ﷺکی زندگی کے تین ادوار ہیں :آغاز وحی سے پہلے ،مکی دور اورمدنی دور ۔آپﷺ نے تین کام مستقل کیے :دعوت ،تنظیم اور تربیت۔ تربیت ایک مستقل سنت ہے ۔ کچے لوگ یہ کام نہیں کرسکتے ۔قرآن کے ذریعے تزکیہ کرنا ہے ۔ پہلے اپنی تربیت کرنی ہے پھراولاد اورمعاشرے کی کرنی ہے ۔ پہلے اپنے آپ کو تونمونہ بنائو۔ رسول اللہﷺ کا طریقہ تربیت خانقاہی نہیں بلکہ انقلابی تھاجس سے صرف فرد نہیں  بلکہ پورا معاشرہ اچھا ہوتا تھا۔سورۃ الفتح کی آخری آیت کی روشنی میں ہمیں اپنے اندر صحابہؓجیسی صفات پیدا کرنے کی کوشش کرنی ہے ۔تمسک بالقرآن، قیام اللیل کے ساتھ صبرواستقامت جیسی صفات پیدا کرنے کی کوشش کریں ۔
قرآن کی فریاد…شفیق بیگ چغتائی

بزرگ رفیق تنظیم شفیق بیگ چغتائی نے علامہ ماہرا لقادری ؒ کی نظم قرآن کی فریاد ترنم سے پڑھ کرسنائی۔
قرآن اورجہاد…خورشید انجممرکزی ناظم تعلیم و تربیت خورشید انجم نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب قرآن نازل ہورہا تھا توا س نے عرب میں ہلچل مچا دی تھی اور لوگوں کو اندھیروں سے نکال کرایمان اوریقین کی روشنی میں لے آیا۔ اس وقت لوگوںکاتزکیہ، تصفیہ، تعلیم اورتربیت سارے کا م قرآن سے ہوتے تھے ۔چنانچہ قرآن سے صحابہ کرامؓ کی فکر،سوچ، اقدار، امیدیں، خلوت وجلوت حتیٰ کہ پوری کائنات بدل گئی اور ان کے لیے دنیا ایک مسافر خانہ بن گئی ۔ دور نبوتؐ اور خلفائے راشدینؓ کے دورمیں قرآن اورجہاد کواولین حیثیت حاصل تھی لیکن جب ملوکیت کاقیام وجود میں آیاتوپھر قرآن، جہاد، ایمان وغیرہ کی حیثیت ثانوی ہوگئی ۔ چنانچہ قرآن کتاب ایمان کی جگہ قانون کی کتاب اور حصول ثواب وبرکت کا باعث بن گیا ۔ اورجہاد کے ساتھ توزیادہ ظلم ہواکہ اس کے پورے پیکج(ایمان، دعوت وتبلیغ اور اقامت دین) کوٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا ۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے جہاد کومنسوخ کرنے کافتویٰ دیا اورمسلمانوں کی عظیم اکثریت کے نزدیک جہاد قتال کے ہم معنی سمجھا جانے لگا۔ہمیں دوبارہ صحابہ کرامj والے جذبے کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے ۔
ہم کہاں کھڑے ہیں ؟ ……ڈاکٹر سید عطاء الرحمٰن عارف

ناظم اعلیٰ ڈاکٹر سیدعطاء الرحمٰن عارف نے تنظیم اسلامی کی موجودہ پیش رفت کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کل رفقاء کی تعدا د 9800ہے جس میں2862ملتزم اور6938مبتد ی رفقاء ہیں ۔ رفیقات کی تعداد 1896 ہے۔کل حلقہ جات کی تعداد 20ہے ۔146مقامی تناظیم ہیں ۔کل اسرہ جات کی تعداد763ہے ۔ 763حلقہ قرآنی قائم ہیں۔ رواں سال18 مبتدی تربیتی کورس اور11 ملتزم تربیتی کورس منعقد ہوئے۔ تنظیم میں271 مدرسین ہیں۔فاضلین درس نظامی 225،پی ایچ ڈی ہولڈر77 ، ایم فل ایم اے 211،چارٹرڈاکائونٹنٹ146، انجینئرز206، وکلاء 102، ماسٹرز1303، ڈاکٹرز277 اور گریجوائیٹ 409 ہیں۔
ناظمہ عُلیا کا پیغام… ڈاکٹر عارف رشیدمرکزی انجمن خدام القرآن ،لاہور کے صدرڈاکٹر عارف رشید نے ناظمہ عُلیا (اپنی والدہ)کاپیغام پڑھ کرسنایا۔ ناظمہ عُلیا نے فلسطین کے مسلمانوں پرمظالم اورامت مسلمہ کی بے بسی پر افسوس کااظہارکیا اور کہا کہ مسلمان وہن کی بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں شہادت کی موت کی تڑپ عطا فرمائے ۔ انہو ںنے کہا کہ امیرتنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ کے لیے میرے دل سے دعائیں نکلتی ہیں ۔ وہ اپنے حصے کا کام کررہے ہیں ۔ رفقاء ان کو سنیں اوردوسروں تک ان کا پیغام پہنچائیں ۔رفقا اپناجائزہ لیں کہ دجالی فتنے کی کون کون سی بلائیں ان کے گھروں میں داخل ہوچکی ہیں خاص طور پر موبائل کافتنہ توسب کے پاس پہنچ چکا ہے ۔ بچوں کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کریں اورکھیل کود سے نکلیں ۔ بچوں میں دینی حمیت پیدا کریں اوران کو سیرت النبی ﷺ اور تاریخ اسلام کی نامور شخصیات کی سیرت کامطالعہ کروائیں۔قرآن کو اپنے اندر راسخ کرنے کی کوشش کریں ۔ اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ۔آپ کی حیثیت گھروں میں قوام کی ہے ۔ اگر آپ لوگ نرم رویہ اختیار کریں گے توخواتین بھی تنظیمی اجتماعات میں شریک ہوں گی ۔
اختتامی خطاب…امیرتنظیم اسلامیامیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ نے اپنے اختتامی خطاب میںفرمایاکہ آج میں پانچ باتوں پرگفتگو کروں گا۔
(1) سب سے پہلے اللہ کاشکرا دا کرنا ہے اور ہم سب کو دورکعت شکرانے کےنفل ادا کرنے چاہیے ۔ گھرجاکر بیوی بچوں کابھی شکریہ ادا کریں۔ حلقہ پنجاب جنوبی اور سکیورٹی والے رفقاء بھی شکریہ کے مستحق ہیں جن کی انتھک محنتوں سے یہ اجتماع منعقد ہوا۔ہم بہاولپور کی انتظامیہ اورحساس اداروں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزائے خیر عطا کرے ۔
(2) بانی محترم ؒ کی سنت کو سامنے رکھتے ہوئےمیں کچھ آیات کا تحفہ پیش کرنا چاہتا ہوں ۔پہلی آیت سورۃ التوبہ کی 111 ہے جس میں اللہ تعالیٰ کےساتھ سودے کاتذکرہ ہے۔حالانکہ سودے کی ضرورت ہمیںہے اللہ کو نہیں ہے لیکن اللہ تعالیٰ مختلف پیرایوں میں اپنے بندوں کو ترغیب وتشویق دلاتاہے کہ اگر تم میرے دین کی جدوجہد کرو گے تومیں تمہیں بدلے میں جنت عطا کروں گا۔ اللہ تعالیٰ کی جنت سستی نہیں ہے اس کے لیے اپنی جان لگانی پڑتی ہے ۔ امام زین العابدینؒ کہتے ہیں کہ میری جان کوئی حقیر شے نہیں ہےکہ اسے کم ترجگہوں پر استعمال کروںبلکہ اس کو کھپا کراللہ تعالیٰ کی جنت خریدی جاسکتی ہے۔ دوسری آیت سورۃ الانفال کی آیت17 ہے جس میں رسول اللہﷺ کی آزمائشوں اورتکالیف کا ذکر ہے اور ہمارے پیش نظر آپﷺ کا اسوہ ہے ۔آج ہم قرآن کے ذریعہ سےحضورﷺ کے اسوہ کو اپنےگھروںمیں رائج کریں۔پھر ہمیں گھروں میں  کردار کانمونہ بننا ہوگا ورنہ قول وفعل کاتضاد کامعاملہ ہوجائے گا جس کے حوالے سورۃ الصف کی آیات 2،3میں سخت الفاظ آئے ہیں ۔امام زین العابدینؒ کا ہی قول ہے کہ تم جوکہتے ہو مجھے سنائی نہیں دیتا اورجو تم کرتے ہو وہ مجھے دکھائی دیتاہے ۔
(3) اس اجتماع میں سینکڑوں احباب موجود ہیں ۔ ان سے میں کہوں گاکہ اسلام مکمل دین ہے اور ہم سب کے اوپر تین فرائض عائد ہوتے ہیں :
1۔خود دین پرعمل کرنا۔ 2۔دوسروں تک اس دین کو پہنچانا اور 3۔دین کے نظام کو قائم کرنے کی جدوجہد کرنا۔
یہی تنظیم کی بنیادی دعوت ہے ۔جوڈاکٹر اسرارا حمدؒاورتنظیم اسلامی سے محبت کرتے ہیں، وہ آگے بڑھیں اورتنظیم میں شامل ہوں ۔
(4) کچھ اہداف دے رہا ہوں :
1۔ایک سال میںہرمبتدی رفیق دواحباب جبکہ ملتزم رفیق چار کو زیر دعوت رکھے اوراگلے سالانہ اجتماع میں لے کر آئے ۔
2۔گھریلواسرے کااہتمام کریں اور حلقہ قرآنی میں خود اوراحباب کو شریک کریں ۔
3۔تنظیمی اجتماعات میں سوفیصد شرکت کااہتمام کریں ۔
4۔بانی محترم ؒ کا ویڈیو خطاب نجات کی راہ(شکاگو) کوسننے کا اہتمام کریں ۔ 
(5) عالمی وملکی حالات اور مستقبل کا منظر نامہ کے حوالے سے کہوں گاکہ اسرائیل بھی کہتا ہے کہ پاکستان اُس کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔لیکن پاکستان کے اپنے حالات دگرگوں ہیں جس کی وجہ اللہ سے بے وفائی ہے ۔لیکن افغان طالبان اورحماس کی جہاد ی کوششیں ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں ۔بہرحال اس مملکت میں ہم نے اسلام کے نفاذ کے لیے ہرطریقہ آزما لیا ہے اب صرف تحریک کا راستہ بچا ہے ۔ ایک پُرامن، منظم انقلابی تحریک چلانے کی ضرورت ہے ۔ اب علماء بھی ا س کو تسلیم کرتے ہیں کہ یہی طریقہ اقرب الی السنہ ہے ۔بہرحال جدوجہد کا عزم اور رخصتوں سے چھٹکارا اورقرآن سے جڑنا یہ کریں گے توان شااللہ کل حضورﷺ کی شفاعت اوراصل کامیابی ملے گی۔
بیعت مسنونہاس کے بعد بیعت مسنونہ کا اہتمام کیا گیا۔ نئے شامل ہونے والے رفقاء نے امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ حفظہ اللہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ اس دوران پنڈال میں موجود تمام رفقاء نے بھی امیر محترم کے ساتھ بیعت کے الفاظ دہرائے۔آخر میں امیرمحترم نے اختتامی دعاکروائی ۔ ظظظ