حقیقت فتنہ ٔدجالجدید تحقیق…قسط (5)
رفیق چودھری
Realm of Supernatural
حقیقت اور دجالیت
فتنہ دجال کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے ہمیں Realm of Supernaturalکے تصور کے بارے میں جاننا ہوگا کہ اس کی اصل حقیقت کیا ہے اور لشکر دجال کی طرف سے اس کو جو رنگ دیاجارہا ہے اس میں کتنی صداقت ہے۔The Gaurdian کی یہ عبارت ان دونوں پہلوؤں کو مختصر ترین مگر جامع انداز میں واضح کرنے کے لیے بہت موزوں ہے :
"The word ''supernatural'' means beyond and above the natural. This is where God operates. It is the realm, where heaven and the earth intermingle; the realm of interaction between God and man. God wants His children to live and operate from this realm. He said to John, Come up hither and I will show you what must take place after now." (Rev.4:1) This was an invitation to the realm of the supernatural.ـ"
ترجمہ :’’ لفظ ’’سپرنیچرل‘ ‘کا مطلب ہے فطرت سے ماورا اور اس سے بالاتر۔ یہ وہ جگہ ہے جہاںسے’’ خدا‘‘ آپریٹ کرتا ہے (1)۔ یہ وہ دائرہ ہے جہاں’’ آسمان اور زمین‘‘ آپس میںتخلیط کرتے ہیں:خدا اور انسان کے درمیان’’ interaction ‘‘ کا دائرہ(2)۔ خُدا چاہتا ہے کہ اُس کے ’’بچے‘‘ اس Realm (دائرے)کے ذریعے زندہ رہیںاورآپریٹ کریں (3)۔ اس نے یوحنا سے کہا، یہاں اوپر آؤ اور میں تمہیں دکھاؤں گا کہ اب کے بعد کیا ہونا ہے (مکاشفہ 4:1)۔ یہ سپر نیچرل کے دائرے کی دعوت تھی(4)۔‘‘
دی گارڈین کی اس عبارت کا انتخاب ہم نے اس لیے کیا ہے کیونکہ اس میں دجالیت اور دجالی دین کے بنیادی تصورات کی جس مختصر ترین اور جامع انداز میں عکاسی کی گئی ہے اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔دی گارڈین کاLogo قدیم مصری Ankhاور Djedکا مجموعہ ہے اور یہ محض اتفاق نہیں کہ دی گارڈین کی اس عبارت کا عرق عین وہی مذہبی فلسفہ ہے جو قدیم مصر (فرعونوں) کے مذہبی تصورات کی بنیاد وں میں ملتا ہے ۔ جدید دور میں انہی مشرکانہ اور کفر پر مبنی تصورات اور عقائد کودجالی دین کی شکل میں پھیلانے کے لیے بائبل یا دیگر آسمانی کتابوں کے حوالہ جات کومحض ’’ لیپ ‘‘ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے حالانکہ دجالی دین کی بنیاد کسی بھی آسمانی کتاب پر ہرگز نہیں ، جیسا کہ میسنری خود تسلیم کرتی ہے۔ لہٰذا فتنہ دجال اکثر خوبصورت مذہبی لبادوں میں چھپا ہوا مہلک فریب ہے۔ یہاں بھی آپ دیکھئے کہ عین وہی شکل سامنے آرہی ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے ہم نے ترجمہ کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ گویا لشکر دجال کے" Realm of Supernatural ـ" کے تصور کو ہم چار نکات میں سمجھ سکتے ہیں ۔ پہلے اور چوتھے نکتہ کو ملا کر دیکھئے تو یہ بالکل ایک خوبصورت اور بے عیب مذہبی لبادہ ہے جو لوگوں کواپنی طرف لبھا رہا ہے :
’’ لفظ ’’سپرنیچرل‘ ‘کا مطلب ہے فطرت سے ماورا اور اس سے بالاتر۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے ’’ خدا ‘‘آپریٹ کرتا ہے(1)۔ اس نے یوحنا سے کہا، یہاں اوپر آؤ اور میں تمہیں دکھاؤں گا کہ اب کے بعد کیا ہونا ہے (مکاشفہ 4:1) ۔ یہ سپر نیچرل کے دائرے کی دعوت تھی(4)۔‘‘
یہاں پہلے نکتہ میں Realm of Supernatural (مافوق الفطرت کا دائرہ)کی تعریف ہے جو اپنی جگہ بالکل درست اور صحیح ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کا دائرہ ‘ فطرت کے قوانین اور سائنسی تفہیم سے بالا تر ہے ۔وہ کائنات کی ہر چیز کو اپنے گھیرے میں لیے ہوئے ہے اور خدا ہی کائنات کا نظام چلا رہا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے ۔ چوتھے نکتہ میں مافوق الفطرت کے دائرہ کے لیے بائبل سے یوحنا کی مثال دی گئی ہے کہ انہیں خدا نے آسمان پر بلایا ۔ ہمارے نزدیک چونکہ بائبل تحریف شدہ ہے اس لیے ہم اس واقعہ کی بجائے حضرت عیسیٰ ؑ کی مثال پیش کریں گے کہ انہیں آسمانوں پر زندہ اُٹھا لیا گیا ۔ یہ Realm of Supernaturalکا ایک مظہر ہے ۔ اسی طرح تمام انبیاء کرام ؓ کو جو معجزات عطا ہوئے وہ مافوق الفطرت کے دائرے کے مظاہر ہیں ۔ یہاں تک تو بات ٹھیک ہے ۔ اس میںتو کوئی شک نہیں ہے لیکن چونکہ لشکر دجال جادو کے لیے بھی سپر نیچرل کی اصطلاح استعمال کر رہا ہے (جیسا کہ ہم پیچھے پڑھ آئے ہیں ) اس لیے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ جادو کے Realm کو بھی خود آپریٹ کر رہا ہے ؟ اگرچہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر پتہ بھی نہیں ہلتا لیکن چونکہ یہ دنیا اللہ تعالیٰ نے انسانوں اور جنوں کی آزمائش کے لیے بنائی ہے اس لیے یہاں جنوں اور انسانوں کو کچھ اختیار بھی دیا ہے ۔فرمایا :
{ اِنَّا ہَدَیْنٰـہُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاکِرًا وَّاِمَّا کَفُوْرً(3)}(الدھر) ’’ہم نے اس کو راہ سجھا دی‘اب چاہے تو وہ شکر گزار بن کر رہے‘ چاہے ناشکرا ہوکر۔‘‘
آزمائش تبھی ممکن ہے جب راستہ دکھا کر پھر تھوڑا اختیار دیا جائے کہ بندہ اب کیا کرتاہے۔اللہ تعالیٰ نے جنات اور انسانوںکو دین فطرت(اچھائی اور برائی کی تمیز) دے کر پھر کچھ اختیار بھی دے دیا ۔ لیکن جنوں اور انسانوں میں سے بعض اس اختیار کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہیں اور برائی اور فتنہ کا سبب بنتے ہیں۔ اللہ چاہتا تو ہابیل کو قابیل کبھی قتل نہ کر پاتا لیکن چونکہ جنت اور جہنم کا فیصلہ اعمال پر ہونا ہے اس لیے اختیار دیا گیا اور اس اختیار کا غلط استعمال کرکے قابیل نے اپنے لیے جہنم کا دروازہ خود کھول لیا ۔ لہٰذا یہ اختیار آزمائش کے لیے ہے ، اسی لیے دنیا میں گنہگار بھی ہیں اور اللہ کے نیک بندے بھی ہیں،اچھائی بھی ہے اور برائی بھی ہے۔اسی طرح جادو بھی کفر اور شرک پر مبنی اتنی بڑی برائی ہے کہ بنی اسرائیل میں سامری جادوگر نے جب فتنہ پھیلایا تھا تو اللہ تعالیٰ کو یہ اس قدر ناگوار گزرا کہ جو بنی اسرائیلی اس فتنہ میں مبتلا ہوئے تھے اُن سب کو قتل کرنے کا حکم دیا تاکہ اس وقت کی مسلمان امت اس عظیم گناہ کی نحوست سے پاک ہو جائے اور آئندہ اس فتنہ عظیم میں مبتلا ہونے سے باز رہے ۔ اگر جادو اس قدر بڑا فتنہ ، سنگین جرم اور برائی ہے تو اللہ تعالیٰ اس میں کیوں ملوث ہوگا ؟ وہ تو ہر عیب سے پاک ہے ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کے لیے بھی یہ پسند نہیں کرتا کہ اُن پر کوئی جادوگر ہونے کا الزام لگائے ۔ فرمایا:
’’اور سلیمانؑ نے کبھی کفر نہیں کیا‘ بلکہ یہ تو شیاطین تھے جو کفر کرتے تھے‘ وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ ‘‘(البقرہ:102)
’’موسیؑ نے کہا کہ کیا تم لوگ حق کے بارے میں یہ کہہ رہے ہوجبکہ وہ تمہارے پاس آ پہنچا ہے۔کیا یہ جادو ہے؟ اور جادو گر تو کبھی فلاح نہیں پایاکرتے۔‘‘(یونس:77)
’’اور جادو گر کبھی کامیاب نہیں ہوا کرتا‘ چاہے کہیں سے بھی آئے۔‘‘(طٰہٰ:69)
تو (اے نبیﷺ!) آپ تذکیر کرتے رہیے‘ پس آپ اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون۔‘‘ (الطور:29)
معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے پیغمبر اس عیب سے پاک ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جادو بہت بڑا گناہ اور کفر ہے جس میں شیاطین ملوث ہیں ۔ لہٰذا اگر دجالی دین(بقول فری میسنری جس میں اللہ اور اس کے رسولوں کی تعلیمات کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے) میںجادو کو بھی Realm of Supernatural میں شمار کیا جاتا ہے اور ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ اس کو خدا آپریٹ کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ دجالی دین میںکوئی نہ کوئی بہت بڑا فریب اور دھوکہ ہے اور ان کا ’’ریلم آف سپر نیچرل‘‘ وہ نہیں ہے جس کا یہ بائبل سے حوالہ دیتے ہیں بلکہ یہ ابلیس اور اس کے لشکر کی جادوگری اور مکروفریب پر مبنی دائرہ ہےاور یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ یہ رب کائنات کا کفر کرکے کسی اور کو معبود بنائے ہوئے ہیں مگر دنیا کو دھوکہ دینے کے لیےاپنے جھوٹے معبودوں کو خدا کہتے ہیں۔ چنانچہ The Guardian کی مذکورہ عبارت کا انتخاب ہم نے اسی لیے کیا تاکہ قارئین کو اس فریب اور دجل کی حقیقت کو سمجھنے میں آسانی ہو ۔ اس عبارت کے پہلے اور آخری نکتہ میں اُس حقیقی Realm of Supernaturalکی بات کی گئی ہے جو اللہ کی قدرت کا دائرہ ہے جہاں معجزے رونما ہوتے ہیں لیکن دی گارڈین کی اس عبارت میںاس دلکش اور دلفریب لبادے کے اندر کیا چھپا ہوا ہے؟درمیان کے دو نکات ملاحظہ فرمائیے :
یہ وہ دائرہ ہے جہاں’’ آسمان اور زمین‘‘ آپس میں تخلیط کرتے ہیں:خدا اور انسان کے درمیان ’’interaction‘‘ کا دائرہ(2)۔ خُدا چاہتا ہے کہ اُس کے ’’بچے‘‘ اس Realm (دائرے) کے ذریعے زندہ رہیں اور (دنیا کو)آپریٹ کریں (3)۔
دجالیت کے خوبصورت مذہبی لبادے کے اندر چھپاہوا کوڑھ یہی ہے جو کہ فتنہ دجال کی حقیقی اساس ہے ۔ یہ سمجھئے کہ انہی دو نکات کے اندر فتنہ دجال کی وہ تمام کی تمام فکری بنیادیں پوشیدہ ہیں جن پر دجالی دین (نظام) کی پوری عمارت کھڑی ہے ۔ اللہ کے سچے دین کے سوا کہ جس کی بنیادیں اللہ کی طرف سے پیغمبروں پر نازل کردہ وحی پر مبنی ہیں باقی تمام کے تمام ادیان اور مذاہب جن کی بنیادیں انسانی فلسفہ پر ہیں ان کا ماخذ انہیں دو نکات کے اندر چھپا ہوا ہے ۔ یہ تصور دراصل جا کر مصر کی قدیم مشرکانہ اور بت پرستی تہذیب سے جڑتا ہے ۔ خود مصر میں یہ تصور کہاں سے آیا تھا یہ نہایت ہی دلچسپ تاریخی حقائق ہیں جن پر سے آگے چل کر ہم پردہ اُٹھائیں گے۔ یہاں مختصر انداز میں ان دونکات کے اندر چھپے ہوئے باطل فلسفوں کو ہم قارئین کے سامنے عیاں کرنے کی کوشش کریں گے کہ جن کی بنیاد پر ابلیس نے ہمیشہ انسانوں کی اکثریت کو گمراہ کیا اور آخری دور میں انہی وحی مخالف باطل فلسفوں کی بنیاد پر ایک فتنہ عظیم برپا ہے ۔ (جاری ہے)
tanzeemdigitallibrary.com © 2024