الہدیٰ
کافروں کی دوبارہ زندہ کرنے کے بارے میں دلیل
آیت 67{وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا ئَ اِذَا کُنَّا تُرٰبًا وَّاٰبَآؤُنَآ اَئِنَّا لَمُخْرَجُوْنَ(67)} ’’اور یہ کافر کہتے ہیں کہ کیا جب ہم اور ہمارے آباء واَجداد مٹّی ہو جائیں گے تو کیا ہمیں پھر سے نکال لیا جائے گا؟‘‘
آیت 68{لَقَدْ وُعِدْنَا ہٰذَا نَحْنُ وَاٰبَآؤُنَا مِنْ قَبْلُ لا} ’’یہی وعدہ ہم سے بھی کیا گیا ہے اور اس سے پہلے ہمارے آباء و اَجداد سے بھی کیا گیا تھا۔‘‘
{اِنْ ہٰذَآ اِلَّآ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ(68)} ’’یہ کچھ نہیں مگر پہلے لوگوں کی کہانیاںہیں۔‘‘
آیت 69{قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُجْرِمِیْنَ(69)} ’’آپؐ کہیے کہ ذرا گھومو پھرو زمین میں اور دیکھ لو کہ کیسا انجام ہوا مجرم قوموںکا!‘‘
آیت 70{وَلَا تَحْزَنْ عَلَیْہِمْ وَلَا تَکُنْ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْکُرُوْنَ(70)} ’’(اے نبیﷺ!) آپ ان پر رنجیدہ نہ ہوں‘ اور جو چالیں یہ چل رہے ہیں ان پر دل تنگ نہ کریں۔‘‘
مکّہ کے ماحول میں چونکہ رسول اللہ ﷺکو شدید مخالفت اور دبائو کا سامنا تھا‘ اس لیے مکّی سورتوں میں یہ مضمون بار بار دہرایا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ حضور ﷺ کو بار بار تسلی دیتے ہیں کہ آپؐ مشرکین پروا نہ کریں اور نہ ہی ان کے بارے میں رنجیدہ ہوں۔یہ لوگ عذاب کے مستحق ہو چکے ہیں۔ ہماری تدابیر ان کی چالوں کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ ہماری قدرت کے سامنے ان کی سازشیں کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔
درس حدیث
وہم وگمان سےبڑھ کر رزق
عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَبَّاسٍi قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ ﷺ : ((مَنْ لَزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللهُ لَهُ مِنْ ضِيْقٍ مَخْرَجًا وَمِنْ کُلِّ ھَمٍّ فَرَجاً، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا یَحْتَسِبُ))( رَوَاهُ أَبُؤْ دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه)
’’حضرت عبد اللہ بن عباسi سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص پابندی کے ساتھ استغفار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہرغم سے نجات اور ہر مشکل سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کے وہم و خیال میں بھی نہ ہو۔‘‘
تشریح:اللہ رب العزت بڑا غفور و رحیم ہے لیکن اس کا عذاب بھی بہت سخت ہے، اس لیے انسان ہمیشہ گناہوں سے ڈرتا اور بچتا رہے۔ توبہ اور استغفار کرتا رہے۔ استغفار کرنے سے رزق میں برکت اور پریشانیوں سے نجات حاصل ہوئی ہے۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2024