(الہدیٰ) قومِ لوط ؑپر عذاب - ادارہ

9 /

الہدیٰ

قومِ لوط ؑپر عذاب


آیت 172{ثُمَّ دَمَّرْنَا الْاٰخَرِیْنَ(172)}’’پھر ہم نے اُٹھا کر پٹخ دیا باقیوں کو۔‘‘
یعنی اس کی بستیاں اُلٹ دیں۔
آیت 173{وَاَمْطَرْنَا عَلَیْہِمْ مَّطَرًاج فَسَآئَ مَطَرُ الْمُنْذَرِیْنَ(173)}’’اور ہم نے برسائی ان پر ایک بارش‘ تو بہت ہی بُری تھی وہ بارش جو اُن لوگوں پر برسی جنہیں خبردار کر دیا گیا تھا۔‘‘
اور قومِ لوط علیہ السلام پر آسمان سے پتھروں کا برساؤ کیا، سو ڈھیر ہو کر رہ گئے۔
آیت 174{اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃًط وَمَا کَانَ اَکْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(174)}’’یقیناً اس میں ایک بڑی نشانی ہے‘ لیکن ان کی اکثریت ماننے والی نہیں ہے۔‘‘
آیت 175{وَاِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ(175)}’’اور یقیناً آپؐ کا رب بہت زبردست ہے‘ نہایت رحم کرنے والا۔‘‘

درس حدیث

نجات کے تین راستے

عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:(( ثَلٰثٌ مُنْجِیَاتٌ وَثَلٰثٌ مُھْلِکَاتٌ فَاَمَّا الْمُنْجِیَاتُ فَتَقْوَی اللّٰہِ فِی السِرِّ وَالْعَلَانِیَۃِ وَالْقَوْلُ بِالْحَقِّ فِی الرَّضَا وَالسَّخَطِ وَالْقَصْدُ فِی الْغِنَا وَالْفَقْرِ وَاَمَّا الْمُھْلِکَاتُ فَھَوًی مَتَّبَعٌ وَشُحٌّ مُطَاعٌ وَاِعْجَابُ الْمَرْئِ بِنَفْسِہٖ وَھِیَ اَشَدُّھُنَّ))(رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’تین چیزیں ہیں جو نجات دلانے والی ہیں‘ اور تین ہی چیزیں ہیں جو ہلاک کر دینے والی ہیں۔ پس نجات دلانے والی تین چیزیں تو یہ ہیں: ایک‘ اللہ کا خوف خلوت میں اور جلوت میں اور دوسرے حق بات کہنا خوشی میں اور غصہ میں‘ اور تیسرے میانہ روی خوشحالی میں اور تنگدستی میں۔ اور ہلاک کرنے والی تین چیزیں یہ ہیں : ایک وہ خواہش نفس جس کی پیروی کی جائے‘ دوسرے وہ بخل جس کی اطاعت کی جائے (یعنی اس کے تقاضے پر چلا جائے) اور تیسرے آدمی کی خود پسندی کی عادت‘ اور یہ ان سب میں زیادہ سخت ہے۔‘‘