عربی کا عالمی دن اور کلیۃ القرآن
ریاض اسماعیل (پرنسپل کلیۃ القرآن)
اقوام متحدہ کی چھ سرکاری زبانوں میں عربی زبان کو 18 دسمبر 1973ء کو شامل کیا گیا تھا ۔ اور یہ دن عربی کے عالمی دن (World Arabic Day) کے طور پر منایا جاتا ہے ۔
کلیۃ القرآن میں عربی زبان کے عالمی دن کے حوالے سے دو پروگرام ترتیب دئیے گئے ۔ جن میں پہلا پروگرام قرآن آڈیٹوریم میں منعقد ہوا ۔ اس پروگرام کے مہمان خصوصی بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے ڈین اور عربی ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حافظ عبد الرحیم تشریف لائے ۔ طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ ایک بھرپور نشست منعقد ہو گئی ۔ آپ نے عربی زبان کی اہمیت اور طلبہ کے اعلیٰ کردار پر نہایت عمدہ طریقے سے روشنی ڈالی ۔ آپ نے طلبہ کو متوجہ کیا کہ پاکستان کی اعلیٰ ملازمتوں پر جدید تعلیم یافتہ لوگوں کا قبضہ ہے جو ایمان اور یقین کی کیفیت سے سرے سے خالی ہیں اور وہ لالچ اور حرص کی بنیاد پر نوکریاں کرتے ہیں ۔ اور لوٹ کھسوٹ کا ایک بازار گرم کر کے رکھا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے اس طرف آئیں ۔ انہوں نے ادارے کی بانی ڈاکٹر اسرار احمد ؒ کی قرآنی خدمات کو بھی خراج تحسین پیش کیا ۔ جن کی کوشش سے جدید تعلیم یافتہ لوگ دین کی طرف متوجہ ہوئے ہیں ۔
چند دن کے وقفے سےدوسرا پروگرام بھی کلیۃ القرآن میں منعقد کیا گیا ۔ اس پروگرام کے مہمان خصوصی پنجاب یونیورسٹی لاہور کے عربی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر حامد اشرف ہمدانی تھے ۔ جبکہ دیگر مہمانوں میں مفتی سید عبد العظیم ترمذی نمایاں تھے ۔ پروگرام کی صدارت ڈاکٹر ابصار احمد صاحب نے کی۔ کلیۃ القرآن کے پرنسپل ریاض اسماعیل نے ادارے کا تعارف اور استقبالیہ کلمات ادا کیے ۔ اس پروگرام میں اساتذہ اور طلبہ کی بھر پور حاضری دیکھنے میں آئی۔
پروفیسر ڈاکٹر حامد اشرف ہمدانی صاحب نے عربی زبان کے فروغ کے لیے ڈاکٹر اسرار احمد ؒ کی کاوشوں کو سراہا اور فرمایا کہ عربی زبان صرف ایک زبان نہیں ہے بلکہ اس کے اندر کئی علوم ہیں ۔ نیز اللہ تعالیٰ نے قرآن کے ساتھ عربی لفظ کی تصریح فرمائی ۔ اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ قُرْءٰنًا عَرَبِیًّا۔ اور رسول کریم ﷺ نے تذکرہ کے ساتھ لسان کی صفت بیان فرمایا ۔ بلسان عربی میں ہمارے لیے اتنی بات کافی ہے کہ یہ قرآن کی زبان ہے ۔ مسلمانوں کے لیے عربی زبان کا ہر دن عالمی ہے ۔ البتہ اس کا آغاز جب ہوا کہ مراکش اور سعودی عرب کی طرف سے اقوام متحدہ کے 190 اجلاس دسمبر 1973 ء میں تجویز پیش کی گئی کہ عربی زبان کو عالمی زبان کا درجہ دے دیا جائے اور اس پر بحث کے بعد چھٹی عالمی زبان کا درجہ دے دیا گیا۔
انہوں نے فرمایا کہ ہر مسلمان کوعربی سیکھنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے کیونکہ اس لیے کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی کو براہ راست جاننے میں جو لطف ہے وہ ترجمہ سے حاصل نہیں ہوتا ہے ۔ آخر میں ڈاکٹر صاحب نے انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا ۔
مفتی عبد العظیم صاحب نے عربی زبان کی اہمیت اور ضرورت پر گفتگو فرمائی ۔ فرمایا ہم گرامر میں تو مہارت حاصل کر لیتے ہیں اور صرف و نحو کی بڑی کتابیں پڑھ لیتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ مہارت حاصل نہیں ہوتی اس کی وجہ یہ ہے کہ عربی زبان پڑھانے والے اساتذہ کی کمی ہوتی ہے یا طلبہ کو مشق نہیں کروائی جاتی ہے ۔
انہوں نے فرمایا کہ آپ نے فرمایا قرآن پاک کی بلاغت و اعجاز و محاسن للبلاغہ ، مرادفات و متقاربات اور اللہ تعالیٰ کے احکام کو سمجھنے کے لیے عربی زبان اساس ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت ڈاکٹر اسرار احمد ؒ مفسر قرآن بھی تھے اور عربی زبان کے معلم اور داعی بھی تھے ۔ اور عربی کے لیے انہوں نے ایک تحریک شروع کی تھی۔ہماری خواہش اور امید ہے کہ یہ سلسلہ بلا انقطاع تسلسل کے ساتھ چلتا رہے گا ۔ اور ہماری طرف سے ہر ممکنہ تعاون حاضر ہے ۔
آخر میں ڈاکٹر ابصار احمد صاحب کےصدارتی خطبے پر اس پروگرام کا اختتام ہوا ۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2024