الہدیٰ
حضرت شعیب ؑ کا اپنی قوم کے ساتھ مکالمہ
آیت 186{وَمَآ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَاِنْ نَّظُنُّکَ لَمِنَ الْکٰذِبِیْنَ (186)}’’اور تم نہیں ہو مگر ہمارے ہی جیسے ایک انسان‘ اور
تمہارے بارے میں ہمارا گمانِ غالب ہے کہ تم جھوٹوں میں سے ہو۔‘‘
آیت 187{فَاَسْقِطْ عَلَیْنَا کِسَفًا مِّنَ السَّمَآئِ اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ(187)}’’تو گرا دو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا اگر تم سچّے ہو۔‘‘
آیت 188{قَالَ رَبِّیْٓ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ (188)} ’’اُس ؑنے جواب دیا کہ میرا رب خوب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔‘‘
میری دعوت پر تمہارے ایک ایک ردّ ِعمل سمیت تمہارے طرزِ عمل اور تمہارے تمام کرتوتوں سے میرا پروردگار خوب واقف ہے۔
آیت 189{فَکَذَّبُوْہُ فَاَخَذَہُمْ عَذَابُ یَوْمِ الظُّلَّۃِط} ’’تو انہوں نے اُس کو جھٹلا دیا‘ تو انہیں آپکڑا سائبان والے دن کے عذاب نے۔‘‘
یوں لگتا ہے جیسے اس قوم پر پہلے اوپر سے کوئی عذاب آیا تھا اور ان پر سائبان کی طرح چھا گیا تھا۔
{اِنَّہٗ کَانَ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ(189)} ’’یقیناً وہ ایک بڑے دن کا عذاب تھا۔‘‘
آیت 190{اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃًط وَمَا کَانَ اَکْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(190)} ’’یقیناً اس میں ایک بڑی نشانی ہے‘ لیکن ان کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں ہے۔‘‘
آیت 191{وَاِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ(191)} ’’اور (اے نبیﷺ!) آپ کا رب بہت زبردست ‘ نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
درس حدیث
کافر کو سلام کی ممانعت!
عَنْ اَنَسٍ ؓ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((اِذَاسَلَّمَ عَلَیْکُمْ اَھْلُ الْکِتَابِ فَقُوْلُوْا وَعَلَیْکُمْ)) (متفق علیہ)
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ اگر اہل کتاب (کافروں) میں سے کوئی تمہیں سلام کرے تو جواب میں صرف وعلیکم کہو!‘‘
تشریح: کافر کو جہاں مسلمانوں کی طرح سلام کرنا منع ہے‘ اسی طرح اپنی طرف سے کافر کے سلام میں پہل کرنا بھی منع ہے۔ سلام صرف دعا ہی نہیں‘ ایک اسلامی شعار بھی ہے جس کا کافروں سے کوئی واسطہ نہیں۔ اسی لئے ان کو سلام ممنوع ہے۔ ہاں ملا جلا مخلوط مجمع ہو کہ وہاں مسلمان بھی ہوں اور کافر بھی تو صریح الفاظِ سلام سے سلام کرنا بھی جائز ہے جبکہ نیت مسلمانوں کو سلام کرنے کی ہو!
tanzeemdigitallibrary.com © 2024