(الہدیٰ) قرآن کریم ایک عظیم الشان کتاب - ادارہ

9 /

الہدیٰ

قرآن کریم ایک عظیم الشان کتاب


آیت 192{وَاِنَّہٗ لَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(192)} ’’اور یقیناً یہ (قرآن) تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے نازل کردہ ہے۔‘‘
آیت 193{نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ(193)} ’’اُترے ہیں اسے لے کر روح الامین ؑ۔‘‘
’’الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ‘‘ (امانت دار روح) سے مراد جبریل ِامین ؑ ہیں۔
آیت 194{عَلٰی قَلْبِکَ لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِ رِیْنَ(194)} ’’آپؐ کے دل پر تا کہ آپؐ ہو جائیں خبردار کرنے والوں میں سے۔‘‘
حضوراکرمﷺ کی ذات میں اصل مہبط ِوحی آپؐ کا قلب ِمبارک تھا اور قلب ِمبارک کے اندر آپﷺ کی روح وحی کو قبول (receive)کرتی تھی۔بنیادی طور پر انسانی علم کی دو اقسام ہیں۔ ایک علم تو وہ ہے جو انسان کو اس کے حواسِ خمسہ کے ذریعے سےحاصل ہوتا ہے۔ یہ اکتسابی علم (Acquired knowledge)ہے۔ دوسرا علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے براہِ راست انسانی قلب یا روح پر نازل ہوتا ہے۔ اس Revealed knowledgeکی سب سے محفوظ اور مصدقہ صورت وحی کی ہے جو فرشتے کے ذریعے صرف انبیاء کرام ؑ پر نازل ہوتی تھی اور اسے شیاطین کی دخل اندازی سے مکمل طور پر محفوظ رکھا جاتا تھا۔ البتہ وحی کا دروازہ محمد رسول اللہﷺ کے بعد ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے۔ اس قسم کے براہِ راست علم (وہبی علم)کی جو صورتیں عام انسانوں کے لیے ممکن ہو سکتی ہیں ان میں الہام‘ القاء ‘ کشف‘ رؤیائے صادقہ (سچے خواب) وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن ان میں سے کسی ذریعے سے حاصل ہونے والا علم دین اور شریعت میں حُجّت نہیں بن سکتا۔ دین اور شریعت میں حُجّت صرف قرآن اور سُنّت ہی ہیں۔

درس حدیث 

وہ دُعا جو خصوصیت سے قبول ہوتی ہے

عَنْ اُمّ الدَّرْدَاءِ ؓ قَالَتْ: اِنَّ النَّبِیْ ﷺ کَانَ یَقُوْلُ: ((دَعْوَۃُ الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ لِاَخِیْہِ بِظَھْرِ الْغَیْبِ مُسْتَجَابَۃٌ عِنْدَ رَأسِہٖ مَلَکُ، مُوَکَّلٌ کُلَّمَا دَعَا لِاَخِیْہِ بِخَیْرٍ قَالَ الْمَلَکُ الْمُوَکَّلُ بِہٖ اٰمِیْنَ وَلَکَ بِمِثْلٍ))(رواہ مسلم )
حضرت ام الدرداء ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے: ’’کسی مسلمان کی اپنے بھائی کے لیے غائبانہ دُعا قبول ہوتی ہے۔ اس کے پاس ایک فرشتہ ہے جس کی یہ ڈیوتی ہے کہ جب وہ اپنے کسی بھائی کے لیے (غائبانہ) کوئی اچھی دعا کرے تو وہ فرشتہ کہتا ہے کہ: ’’تیری یہ دعا اللہ قبول کرے، اور تجھے بھی اسی طرح کا خیر عطا ہو(جیسے کہ تو نے اپنے بھائی کے لیے دعا کی ہے)۔‘‘