(الہدیٰ) قیامت کی نشانی دابۃ الارض جانور کا نکلنا - ادارہ

7 /

الہدیٰ

قیامت کی نشانی دابۃ الارض جانور کا نکلنا

آیت 82{وَاِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْہِمْ اَخْرَجْنَا لَہُمْ دَآبَّۃً مِّنَ الْاَرْضِ تُکَلِّمُہُمْ لا} ’’اور جب اُن پر ہماری بات واقع ہو جائے گی تو ہم
نکالیں گے ان کے لیے زمین سے ایک جانور جو اُن سے کلام کرے گا‘‘
{اَنَّ النَّاسَ کَانُوْا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوْقِنُوْنَ(82)} ’’کہ لوگ ہماری نشانیوں پر یقین نہیں رکھتے تھے۔‘‘
’’دابّۃ الارض‘‘ کا ظہور قیامت کی آخری علامات میں سے ہے۔ احادیث کے مطابق سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کے بعد کوہِ صفا
پھٹے گا اور اس میں سے یہ جانور برآمد ہو گا۔ واللہ اعلم!
آیت 83{وَیَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ فَوْجًا مِّمَّنْ یُّکَذِّبُ بِاٰیٰتِنَا فَہُمْ یُوْزَعُوْنَ(83)} ’’اور ذرا تصوّر کرو اُس دن کا جس دن ہم جمع کریں گے
ہر اُمّت میں سے ایک فوج اُن لوگوں میں سے جو ہماری آیات کو جھٹلایا کرتے تھے ‘ پھر ان کی درجہ بندی کی جائے گی۔‘‘
گویا ان مجرموں کے جرائم مختلف درجوں میں ہوں گے۔ ان میں سے کوئی انکار میں بہت زیادہ سخت تھا‘ کسی کی طبیعت میں کچھ نرمی کا پہلو تھا‘ کوئی تکذیب کے ساتھ ساتھ استہزاء کرنے کا مجرم بھی تھا۔ چنانچہ ان کے جرائم کی نوعیت اور کیفیت کے مطابق ان کی گروہ بندی کی جائے گی۔ یہ طریقہ انسانی فطرت اور طبیعت کے عین مطابق ہو گا کیونکہ سب انسان برابر نہیں۔ نہ تواہل ایمان سب کے سب برابر ہیں اورنہ کُفّار و مشرکین سب ایک جیسے ہیں۔ ؎
نہ ہر زن زن است و نہ ہر                                                       مَرد مَرد خدا پنج انگشت یکساں نہ کرد!

درس حدیث

قیامت کی 10 نشانیاں


عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيْدٍ ؓ أَطَّلَعَ النَّبِيُّ ﷺعَلَيْنَا وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ فَقَالَ مَا تَذَاكَرُوْنَ قَالُوْا نَذْكُرُ السَّاعَةَ۔ قَالَ:(( إِنَّهَا لَنْ تَقُوْمَ حَتّٰى تَرَوْنَ قَبْلَهَا عَشْرَ آيَاتٍ فَذَكَرَ الدَّخَانَ وَالدَّجَّالَ وَالدَّابَّةَ وَطُلُوْعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَنُزوْلَ عِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ صلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهٖ وَسَلَّمَ وَيَاْجُوْجَ وَمَاْجُوْجَ وَثَلَاثَ خُسُوْفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ بِجَزِيْرَةِ الْعَرَبِ وَآخِرُ ذٰلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْيَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلٰى مَحْشَرِ ھِمْ))(رواہ المسلم، کتاب ا لفتن)
حضرت حذیفہ ابن اسید ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ آپس میں قیامت کا ذکر کر رہے تھے کہ نبی کریمﷺ ہماری طرف آنکلے اور پوچھا:’’ تم لوگ کس چیز کا ذکر کر رہے ہو ؟‘‘ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا کہ ہم قیامت کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ تب آپ ﷺنے فرمایا :’’ یقینا ًقیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم اس سے پہلے دس نشانیوں کو نہ دیکھ لوگے ، پھر آپﷺ نے ان دس نشانیوں کو اس ترتیب سے ذکر فرمایا :1۔ دھواں 2 ۔ دجال 3۔ دابہ الارض4۔ سورج کا مغرب کی طرف سے نکلنا 5۔ حضرت عیسی ابن مریم ؑکا نازل ہونا6۔ یاجوج ماجوج کا ظاہر ہونا اور (چھٹی، ساتویں اور آٹھویں نشانی کے طور پر ، آپ ﷺنے تین خسوف کا (یعنی تين مقامات پر زمین کے دھنس جانے کا ) ذکر فرمایا۔ ایک تو مشرق کے علاقہ میں ، دوسرے مغرب کے علاقہ میں اور تیسرے جزیرہ عرب کے علاقہ اور دسویں نشانی ، جو سب کے بعد ظاہر ہوگی وہ آگ ہے جو یمن کی طرف سے نمودار ہوگی اور لوگوں کو ہانک کرحشر کے میدان کی طرف لے جائے گی۔‘‘