(خصوصی رپورٹ) رجوع الی القرآن کورس کی اختتامی تقریب - مرتضی احمد اعوان

9 /

مرکز دارالاسلام میں

رجوع الی القرآن کورس کی اختتامی تقریب

مرتضیٰ احمد اعوان


ٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖ15فروری2024ءکو مرکز تنظیم اسلامی میں رجو ع الی القرآن کورس کی اختتامی تقریب منعقد ہوئی جس میں امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ، نائب امیر اعجاز لطیف اور ناظم تعلیم وتربیت خورشید انجم کے علاوہ اساتذہ کرام،طلبہ اور دوسرے مہمانان گرامی شریک ہوئے۔ کورس کے کوآرڈی نیٹر مبشر عارف نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا ۔ کورس کے طالب علم ظفر اقبال بھٹی نے سورۃ آل عمران کی آیات(102تا110) کی تلاوت اور ترجمہ بیان کرنے کی سعادت حاصل کی ۔
رجوع الی القرآن کورس کامقصد
مدیر رجو ع الی القرآن کورس ملک شیر افگن نے کورس کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کورس کا آغاز با نی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد رحمۃ اللہ علیہ نے 1984ء میں قرآن اکیڈمی ماڈل ٹاؤن، لاہور سے کیا تھا جو آج اپنی آب و تاب کے ساتھ مرکز دارالاسلام میں 2020 ءسے جاری و ساری ہے اور اس وقت اس کے چوتھے بیج کی تقریب اسناد میںہم موجود ہیں۔ ہمارے جدید تعلیمی نظام میں دینی تعلیم اور دینی تعلیمی نظام میں جدید تعلیم کے موجود نہ ہونے سے جو خلا پیدا ہوا اس سے امت میں دین اور قرآن سے دوری پیدا ہوئی ۔اس کورس کا بنیادی مقصد اسی خلا کو دور کرنااور وہ افراد جن کے ہاتھوں میں معاشرے کی باگ ڈور ہوتی ہے ان کو قرآن وحدیث کاعلم سکھانا ہے تاکہ وہ معاشرے میں اپنا کردارادا کرسکیں اور معاشرے کو صحیح رخ پر ڈھال سکیں ۔ اب یہ کورس لاہور، کراچی، ملتان، فیصل آباد، اسلام آباد اور دوسرے مقامات پر بھی کروایا جا رہا ہے اور کورس کے فارغ التحصیل طلبہ معاشرے میں اپنی دنیوی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ دین کی نشر و اشاعت کے لیے بھی اپنے آپ کو کھپا رہے ہیں اور اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے لیے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
کورس کا نصاب
کورس کے کوآرڈینیٹر مبشر عارف نے کورس کے مضامین کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ دروس اللغۃ العربیہ (عربی گرائمر) کی تدریس میں نے کروائی ۔ منتخب نصاب ملک شیرا فگن نے پڑھایا۔ تجوید وفقہ العبادات کی تدریس مولانا تنویر کرتے تھے لیکن وہ پی ایچ ڈی کے سلسلے میں اسلام آباد چلے گئے ہیں چنانچہ اب مولانا خان بہادر ان مضامین کو پڑھاتے ہیں ۔حدیث و اصطلاحات حدیث کے استاد مولانا انجینئر محمود حماد ہیں ۔ ترجمہ قرآن (بیان القرآن) کے استاد شان ابراہیم ہیں ۔ یہ پانچ مضامین مستقل بنیادوں پر پڑھائے جاتے ہیں۔ اضافی محاضرات میں ختم نبوت کورس ڈاکٹر آصف اللہ نے کروایا۔ اسلام کا معاشی نظام ڈاکٹرسید عطاءا لرحمٰن عارف (ناظم اعلیٰ ،تنظیم اسلامی )نے پڑھایا۔ چار سو سالہ تجدیدی مساعی اور تصور اہل سنت والجماعت کے مضامین خورشید انجم (ناظم تعلیم وتربیت) پڑھاتے ہیں۔عقیدہ طحاویہ اور کلام اقبال محمود حماد نے پڑھانے کی سعادت حاصل کی ہے۔ سیرت النبی ﷺ اور اسلام اور سیکولرازم کے مضامین ملک شیرافگن نے پڑھائےاور تاریخ اسلا م میں نے طلباء کو پڑھائی ہے۔
طلبہ کے تاثرات
پچھلے سال کورس مکمل کرنے والے طلبہ نے اپنی سال بھر کی کارگزاری بیان کی۔
اعجاز احمد (سابق طالب علم):میں الیکٹریکل انجینئر ہوں اور بحریہ ٹائون لاہور میں سافٹ ویئر کا کام کرتا ہوں ۔اپنے آفس کی بیسمنٹ میں ہم نے عربی گرائمر کی کلاس شروع کی تدریس کے لیے عامر سہیل کو دعوت دی ۔ کلاس میں طلبہ وطالبات کی تعداد تقریباً 200 سے زیادہ تھی ۔ فرسٹ ٹائم خواتین کی جبکہ سیکنڈ ٹائم مردوں کی کلاس ہوتی تھی۔ بہت اچھی پذیرائی ملی اور لوگوں کا بہت اچھا فیڈ بیک رہا۔ الحمدللہ !ہم نے وہاں تنزیل اسلامک سنٹر کے نام سے ایک ادارہ بنایا ہوا ہے جہاں باقاعدہ کلاسز ہوتی ہیں ۔ہرپیر کومحمود حماد کی تدریس القرآن کے نام سے ایک کلاس ہوتی ہے جس میں تعلیم یافتہ لوگ بیٹھتے ہیں ۔ ختم نبوت کا دس دن کا ایک کورس ڈاکٹر آصف اللہ نے کروایا۔اس کے علاوہ سمرکیمپ لگایا جس میں تجوید کی کلاس ہوئی جس کی تدریس حسین عاکف نے کروائی ۔ 
محمد وسیم محمدی،جھنگ (سابق طالب علم ): پچھلے سال میں نے یہ کورس مکمل کیا تھا۔ اس کے بعد میں قرآن اکیڈمی جھنگ سے وابستہ ہوگیا۔وہاں فرسٹ ٹائم ویب سائٹ پر کام ہوتاہے ۔اس کے علاوہ 25 روزہ کلاس کے پروگرام، پھرسوئے حرم کورس اور اضافی محاضرات میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہا ہوں۔جھنگ شہر میں ماہانہ درس قرآن اور درس حدیث بھی دیتا ہوں ۔وہاں ایک سکول میں بھی تدریس کے فرائض سرانجام دے رہا ہوں۔
اس کے بعد اس سال کور س مکمل کرنے والے طلبہ نے اپنے تاثرات بیان کیے۔
محمد طاہر (سی آر کلاس):میں سب سے پہلے اللہ تبارک و تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ جس کے فضل سے آج کے اس پُرفتن دور میں قرآن اور صاحب قران نبی کریمﷺ سے تعلق استوار کرنے کا ہمیں موقع میسر آیا۔ اس کے بعد اس تحریک رجوع الی القران کے بانی ٔڈاکٹر اسرار احمدؒ کے لیے دعا گو ہوں کہ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ اس کے علاوہ اساتذہ کرام اور گھروالوں کا شکر یہ جن کے تعاون سے ہم یہ کورس مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ڈاکٹر اسرار احمدؒ فرماتے تھے کہ اللہ کے حضور میں حاضری ہو گی تو اللہ پوچھے گا کہ تم نے انگریزی ، سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کی لیکن تم میری کتاب نہ پڑھ سکے اور مجھ پر ایمان کا دعویٰ کرتے ہو۔ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگی میں اس کے لیے وقت نکالیں اور اپنی اولاد کو بھی اس فیلڈ میں لے کر آئیں اور عربی اور قرآن کو سیکھنے کی کوشش کریں۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے ۔
ڈاکٹر آصف اللہ ( کورس کے طالب علم اور رکن مجلس احرار ):میں 2012ء میں قادیانیت چھوڑ کر مسلمان ہوا۔ مجھے دین کا علم سیکھنےاور غلبہ اسلام کی جدوجہد کا شوق تھا۔ چنانچہ میں نے قرآن مجید کے مختلف تراجم پڑھے ۔ میں قادیانیوں کے ساتھ اس لیے شامل ہوا کیونکہ وہ دعویٰ کرتے ہیںکہ اسلام کاغلبہ احمدیوں کے ذریعے ہوگا۔ وہ اس حوالے سے بہت سرگرم ہیں ۔ اور ہر قادیانی اپنامال، جان اور وقت اسی مقصد کے لیے لگا رہا ہے ۔ قادیانی چھوٹے چھوٹے کورسز کے ذریعے داعی تیار کررہے ہیں ۔ لیکن مسلمانوں میں ایسے لوگوں کا فقدان ہے کہ جوجدید تعلیم یافتہ اورداعیانہ اسلوب رکھتے ہوں۔ میرا شوق تھاکہ لوگوں کو بہترین داعی بنایا جائے ۔ 2017سے میں تنظیم اسلامی کے پروگراموں میں  شریک ہو رہا ہوں ۔تنظیم کے تربیتی نظام سے بہت متاثر ہوا۔ موجودہ فتنوں کے دور میں نوجوانوں کے سوالات کا جواب دینے کے لیے یہ کورس بہت عمدہ ہے ۔اساتذہ کا شکریہ کہ انہوں نے اتنی محبت وشفقت سے مجھے تعلیم دی جس کا میں متلاشی تھا۔
عبد الغنی شیخ (پوزیشن ہولڈر):میرا تعلق کراچی سے ہے اور کراچی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کررہا ہوں ۔2020ءسے ڈاکٹر اسرار احمدؒ کے بیانات سن رہا ہوں ۔ ڈاکٹر صاحب کی یہ بات میرے دل کو لگی اور اس نے مجھے یہ کورس کرنے پر مجبور کر دیاکہ میں نے 16سال دنیوی تعلیم کو دیے لیکن اللہ کے دین کو سمجھنے کے لیے کوئی وقت نہیں لگایا، کل جب میدان حشر میں رب کے حضور پیشی ہوگی اور اللہ رب العزت مجھ سے سوال کرے گا کہ عمریا اپنی جوانی کہاں گزار ی تومیں اللہ کو کیا جواب دوں گا۔ چنانچہ قران اکیڈمی کراچی میں داخلہ لیا۔ وہاں پر بہترین ماحول اور قابل اساتذہ کرام میسر تھے، لیکن پھر میں نے محسوس کیا کہ معاشی ذمہ داریوں کی وجہ سے میں اس کورس کوصحیح وقت نہیںدے پا رہا۔ پھر میں نے معاش کے معاملات بھائیوں کے حوالے کیے اور مرکز آ کر کورس میں داخلہ لیا۔ یہاںانتہائی قابل اور متقی اساتذہ کرام میسر آئے جنہوں نے ہمیں علم دین سکھانے کے ساتھ ساتھ ہمارے دلوں سے حب مال اور حب دنیا کو نکالا اور ہمیں اللہ کے بندے ہونے کا صحیح مطلب سمجھایا ، ہمارے اندر فرائض کی ادائیگی اور قرآن کے سمجھنے کا جذبہ پیدا کیا اور ہمیں اسلاف کے ساتھ جوڑا ۔ اور ہمارے اندر یہ فکر پیدا کی کہ دین مغلوب ہے اور اس کو غالب کرنے کے لیےاپنا تن، من، دھن لگانا ہے۔اس کے بعد طلبہ میں اسناد تقسیم کی گئیں۔
کلمات تشکر
تنظیم اسلامی کے ناظم تعلیم و تربیت خورشید انجم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل شکر اور کل سپاس اس ذات باری تعالیٰ کا ہےجس کی توفیق سے آج اس کورس کا چوتھا بیج مکمل ہو رہا ہے ۔ کوئی بھی نیک کام ہو اللہ تعالیٰ ہی ہمیں اس کی تکمیل کراتا ہے۔ایسے موقع پر بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمدؒفارسی کامصرعہ پڑھا کرتے تھے کہ شکر صد شکر کہ جمازہ بمنزل رسید!اس کورس کو شروع ہوئے چالیس سال ہوچکے ہیں اور یہ صدقہ جاریہ ہے اس شخص کے لیے جس نے یہ گلستان سجایا تھا اور اس کے مختلف پھول ہیں جو ابھی ہم نے دیکھے ہیں۔الحمدللہ! امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ اور نائب امیر اعجاز لطیف کا شکریہ جن کی طرف سے مستقل ایک مشفقانہ رہنمائی کا سلسلہ جاری رہا۔اس کے علاوہ اساتذہ کرام، معاونین شعبہ جات، طلبہ اور جوبھی مہمانان گرامی اس تقریب کے لیے تشریف لائے ہیں ، میں ان سب کا شعبہ تربیت اور مرکز تنظیم اسلامی کی جانب سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔ میری گزارش ہے کہ آپ لوگ یہاں سے سفیر بن کرجائیں اورلوگوں کو اس کورس میں شرکت کی دعوت دیں ۔ اگر آپ کی وجہ سے کوئی ایک آدمی ہدایت پر آگیا تو یہ آپ کے لیے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا۔ حدیث میں آتا ہے کہ خیر کی طرف دلالت کرنے والا ایسا ہے جیسے اس نے خود وہ فعل کیا۔ اور دوسری حدیث میںآتا ہے کہ اس کو ایسے ہی اجر ملے گا جیسے فاعل( کرنے والا) کو ملے گا۔
امیر تنظیم اسلامی کااختتامی خطاب
امیرتنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ نے اپنے خطاب میں پانچ نکات پر کلام کیا:
(1)ہم پر شکرواجب ہے
پہلی بات شکر کے تعلق سے ہے کہ ہم پر اللہ تعالیٰ اور اللہ کے بندوں کا شکر واجب ہے۔ سورۃ الاعراف کی آیت کاحوالہ بھی دیاگیاکہ :{الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ھَدٰىنَا لِھٰذَاقف وَمَاکُنَّا لِنَھْتَدِیَ لَـوْ لَآ اَنْ ھَدٰىنَا اللہُ ج }(الاعراف:43)’’ کل شکر اور کل تعریف اُس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں یہاں تک پہنچادیا‘ اور ہم یہاں تک نہیں پہنچ سکتے تھے اگر اللہ ہی نے ہمیں نہ پہنچا دیا ہوتا۔‘‘
یہ حمد کا کلمہ اہل جنت کی زبانوں پر ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اہل جنت میں شامل فرمائے ۔شکر کی تین اقسام ہیں:شکربالقلب(دل سے)، شکر باللسان (زبان سے)اور شکر بالجوارح (پورے وجود سے)۔رجوع الی القرآن کی تکمیل اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے جس کے لیے ہمیں اللہ تعالیٰ کاشکر ادا کرنا چاہیے ۔اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت’’ نعمت ہدایت‘‘ ہے جس کی دعا ہم نماز کی ہر رکعت میں کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے اسی ہدایت سے ہمیں جوڑا ہے ۔ ہم جتنا شکر کریں گے اس کے تقاضے پور ے کرنے کی اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے گا۔ پھر قرآن حکیم کی نعمت ہے جس کے تقاضوں پر عمل کرنا،اس کے احکام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کرنااوراس کوپورے عالم میں پھیلانے کی جدوجہد کرنا وغیرہ ۔یعنی دوسروں کو اس نعمت میں شریک کرنے کی کوشش کرنی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے ۔
(2)رمضان اور قرآن
ابھی رمضان آنے والا ہے جو قرآن حکیم کے لیے سجایا گیا ہے ۔کورس سے فارغ ہونے والے طلبہ کے لیے یہ مہینہ دوسروں سے مختلف ہونا چاہیے کیونکہ انہوں نے عربی گرائمر سیکھی ہے اور پھر قرآن و احادیث کاعلم حاصل کیا ہے ۔رمضان میں ان کے لیے دورئہ ترجمہ قرآن ، دروس قرآن، دروس احادیث، نمازتراویح میں تلاوت وغیرہ کے ذریعے قرآن کو سیکھنے کے بہترین مواقع ہوں گے وہ اس سے ضرور استفادہ کریں ۔
(3) کورس کے عملی پہلو 
بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمدؒ نے جب رجوع الی القران کورس کا آغاز کیا تھا تو یقیناً وہ پہلو بھی تھا کہ جدید تعلیم یافتہ لوگوں کو دین پڑھایا جائے تاکہ یہ لوگ معاشرے میں دعوت دین اور اقامت دین کی جدوجہد کریں۔ دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ ہم پر دین کا جامع تصور واضح ہواور ہمارے اندر دینی ذمہ داریاںادا کرنے کا جذبہ پیدا ہو اور اس کی کوئی عملی شکل بھی اجتماعی طور پر ہمارے سامنے ہو۔ جیسے کہ بتایاگیاکہ اس کورس کے 17طلبہ تنظیم اسلامی میں شامل ہوئےہیں۔ اب انہیں عملی ذمہ داریاں ادا کرنے کی فکر کرنی چاہیے ۔ اس کورس کی جان منتخب نصاب ہے یعنی ایسی فکر بیدار ہونی چاہیے کہ دینی تقاضوں کو ادا کرنے کی تڑپ اور جذبہ ہمارے اندر پیدا ہو۔
(4)حاملین قرآن
آج کرپشن، مسلمانوں کی پستی، امت کازوال سب کچھ نظرآتا ہے لیکن معاشرے میں چلتے پھرتے قرآن نظر نہیں آتے۔حالانکہ رسول اللہ ﷺکی حدیث ہے کہ اللہ اس قرآن کی بدولت قوموں کوعروج عطا فرمائے گاا وراس کو ترک کردینے کی وجہ سے قوموں کو زوال سے دوچار کرے گا۔روحانی اعتبار سے کچھ لوگ مردہ ہوتے ہیں مگر اللہ انہیں قرآن اور ہدایت کانور عطا فرماتا ہے اور وہ اس کو لے کر معاشرے میں چلنا پھرنا شروع کردیں  اوران کے کردار گواہی دیں کہ یہ قرآن والے ہیں تو پھر اللہ اس امت کو بھی عروج عطا کرے گا ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو یہ نور عطا فرمائے ۔
(5)کورس کے داعی بنیں
سب نے دعوت دی ہے میں بھی دعوت دیتا ہوں ۔خاص طور پر طلبہ اس کورس کے داعی بن کر یہاں سے جائیں ۔اپنے قریبی لوگوں کو دعوت دیں اور ان کے لیے دعا بھی کریں ۔اللہ کے رسولﷺ تو دشمنوں کے لیے بھی دعا کرتے تھے ۔خواتین کا انتظام بھی یہاں موجود ہے جو آپ کی دعوت کے قریب ہے اس کو لے کر آئیں ۔ یقیناً مشقتیں ہیں  لیکن اس میں اجر بھی زیادہ ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے ۔
آخر میں امیر تنظیم اسلامی کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ 
ژژژ