(الہدیٰ) حضرت موسیٰ ؑکے ہاتھوں قبطی کی موت - ادارہ

9 /

الہدیٰ

حضرت موسیٰ       ؑ کے ہاتھوں قبطی کی موت


آیت 14{وَلَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَاسْتَوٰٓی اٰتَیْنٰہُ حُکْمًا وَّعِلْمًاط} ’’اور جب موسیٰ ؑاپنی جوانی کو پہنچ گیا اور ہر لحاظ سے توانا ہوگیاتو ہم نے اُسے حکم اور علم عطا فرمایا۔‘‘
یعنی جب آپؑ کے ظاہری اور باطنی قویٰ پورے اعتدال کے ساتھ استوار ہو گئے اور آپؑ پختگی کی عمر کو پہنچ گئے تو آپؑ کو خصوصی علم و حکمت سے نوازا گیا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے نبوت مراد ہے‘ مگر عمومی رائے یہی ہے کہ نبوت آپؑ کو بعد میں ملی۔
{وَکَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(14)} ’’اور اسی طرح ہم بدلہ دیتے ہیں نیکو کاروں کو۔‘‘
آیت 15{وَدَخَلَ الْمَدِیْنَۃَ عَلٰی حِیْنِ غَفْلَۃٍ مِّنْ اَہْلِہَا} ’’اور (ایک روز) وہ شہر میں داخل ہوا ایسے وقت جبکہ اس کے باسی غفلت میں (پڑے سورہے) تھے‘‘
حضرت موسیٰd شاہی محل میں رہتے تھے اور عام طور پر شاہی محلات عام شہری آبادی سے الگ علاقے میں ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپؑ کے شہر میں آنے کا یہاں خصوصی انداز میں ذکر ہوا ہے۔ عَلٰی حِیْنِ غَفْلَۃٍ کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یا توآپؑ علی الصبح شہر میں آئے ہوں گے جب لوگ ابھی نیند سے بیدار نہیں ہوئے تھے یا پھر وہ دوپہر کو قیلولے کا وقت تھا۔
{فَوَجَدَ فِیْہَا رَجُلَیْنِ یَقْتَتِلٰنِ ز} ’’تو اُس نے وہاں پایا دو اشخاص کو آپس میں لڑتے ہوئے‘‘
{ہٰذَا مِنْ شِیْعَتِہٖ وَہٰذَا مِنْ عَدُوِّہٖج} ’’ایک اُس کی اپنی قوم میں سے تھا اور دوسرااُس کے دشمنوں میں سے۔‘‘
حضرت موسیٰ ؑ نے وہاں شہر میں ایک اسرائیلی اور ایک قبطی کو آپس میں لڑتے ہوئے دیکھا۔
{فَاسْتَغَاثَہُ الَّذِیْ مِنْ شِیْعَتِہٖ عَلَی الَّذِیْ مِنْ عَدُوِّہٖ لا} ’’تو مدد مانگی موسیٰ ؑسے اُس نے جو اُس کی قوم میں سے تھااُس کے خلاف جو اُس کی دشمن قوم سے تھا‘‘
{فَوَکَزَہٗ مُوْسٰی فَقَضٰی عَلَیْہِ ز} ’’تو موسیٰ ؑنے اُس کو ایک مکّارسید کیا اور اس کا کام تمام کر دیا‘‘
{قَالَ ہٰذَا مِنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ ط اِنَّہٗ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِیْنٌO} ’’(یہ دیکھتے ہی) وہ پکار اٹھا کہ یہ تو شیطان کا عمل ہے۔یقیناً وہ دشمن ہے ‘ کھلا گمراہ کرنے والا ۔‘‘
حضرت موسیٰ ؑ کی نیت تو قتل کرنے کی نہیں تھی لیکن اتفاق سے ضرب زیادہ شدید تھی اور وہ شخص مر گیا۔ یہ حرکت سرزد ہوتے ہی آپ ؑ کو فوراً احساس ہوا کہ یہ مجھ سے شیطانی کام صادر ہو گیا ہے۔ چنانچہ آپؑ نے فوراً اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا ۔

درس حدیث روزے کی فضیلتعَنْ اَبِیْ سَعِیْد الْخُدْرِیِّ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ : ((مَامِنْ عَبْدٍ یَّصُوْمُ یَوْمًا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اِلَّا بَاعَدَ اللّٰہُ بِذَالِکَ الْیَوْمِ وَجْھَہٗ عَنِ النَّارِ سَبْعِیْنَ خَرِیْفًا)) (متفق علیہ)
حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ کوئی بندہ ایسا نہیں کہ جو محض اللہ کے لیے ایک دن کا روزہ رکھے گا ، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس ایک دن کے روزہ کی وجہ سے اسے جہنم سے ستر سال کی مسافت کے بقدر دور کر دے گا۔ ‘‘