(الہدیٰ) اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ کا قصور معاف کیا - ادارہ

8 /

الہدیٰ

اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ      ؑکا قصور معاف کیا
 
 
آیت 16{قَالَ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْ لِیْ فَغَفَرَ لَہٗ ط} ’’عرض کیا: اے میرے پروردگار! میں تو اپنی جان پر ظلم کر بیٹھا ہوں‘پس تُو مجھے بخش دے‘ تو اللہ نے اُسے بخش دیا۔‘‘
{اِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(16)}’’یقیناً وہی ہے بڑا بخشنے والا‘رحم فرمانے والا۔‘‘
آیت 17{قَالَ رَبِّ بِمَآ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَلَنْ اَکُوْنَ ظَہِیْرًا لِّلْمُجْرِمِیْنَ(17)} ’’اُس نے کہا: پروردگار! بسبب اس احسان کے جو تُو نے مجھ پر کیا ہے (میں عہد کرتا ہوں کہ) اب میں کبھی مددگار نہیں بنوں گا مجرموں کا۔‘‘
چونکہ تُو نے مجھے معاف فرما کر مجھ پر احسان فرمایا ہے‘لہٰذا میں عہد کرتا ہوں کہ میں آئندہ کبھی بھی کسی غلط کار شخص کا حمایتی نہیں بنوں گا۔
مفسرین نے لکھا ہے کہ اسی روز حضرت موسیٰdنے فرعون اور اس کی حکومت سے قطع تعلق کر لینے کا فیصلہ کر لیا‘ کیونکہ وہ ایک ظالم حکومت تھی اور اُس نے اللہ کی زمین پر ایک مجرمانہ نظام قائم کر رکھا تھا۔ (اضافہ از مرتّب)
 
درس الحدیث
روزہ دار گالی اورجھگڑے سے خود کو محفوظ رکھے
 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ hقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ:(( إذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَصْخَبْ، فَإِنْ شَاتَمَهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ: إنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ))(متفق علیہ)
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ نہ تو فحش بات کرے اور نہ شور و شغب کرے، اگر کوئی دوسرا اس کے ساتھ گالی گلوچ یا لڑائی جھگڑا کرے، تو وہ اس سے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔‘‘
تشریح:روزہ کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا اور تقویٰ کا حصول ہے۔ روزہ کی حالت میں جہاں آدمی کو حلال چیزوں سے اپنے آپ کو بچانے کا حکم ہے تو حرام چیزوں یعنی گالی گلوچ اور لڑائی جھگڑوں سے بچنا تو اور بھی ضروری ہے۔ اللہ اور رسول کی معصیت اجر و ثواب کو ختم کر دیتی ہے، جس کی بنا پر روزہ میں بھوک اور پیاس کے علاوہ کچھ نہیں بچتا۔ روزہ دار کو چاہیے کہ اپنے آپ کو ہر قسم کی معصیت سے بچا کر رکھے اور روزہ کو اس کی صحیح روح کے ساتھ رکھنے کی کوشش کرے۔