(الہدیٰ) حضرت موسیٰ ؑ کی لڑکیوں کی مدد اور اللہ تعالیٰ سے دعا - ادارہ

10 /
الہدیٰ
 حضرت موسیٰ ؑ کی لڑکیوں کی مدد اور اللہ تعالیٰ سے دعا
 
 
آیت ۲۴{فَسَقٰی لَہُمَا ثُمَّ تَوَلّٰٓی اِلَی الظِّلِّ} ’’تو موسیٰ  ؑ نے ان دونوں کے لیے پانی پلا دیا‘ پھر سائے کی طرف پھر آیا‘‘
حضرت موسیٰ ؑ بہت توانا اور قوی تھے۔ ان کی مردانہ غیرت نے گوارا نہ کیا کہ وہ لڑکیاں یوں بے بسی کی تصویر بنی کھڑی رہیں۔ چنانچہ وہ کنویں کی طرف بڑھے اور سب چرواہوں کو پیچھے ہٹا کر ان کی بکریوں کو پانی پلانے کا انتظام کر دیا۔اس کے بعد وہ لڑکیاں اپنی بکریوں کو لے کر چلی گئیں اور آپؑ ایک درخت کے سائے میں جا کر بیٹھ گئے۔ تب آپ ؑنے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی:
{فَقَالَ رَبِّ اِنِّیْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ(24)} ’’تو اُس نے دعا کی : پروردگار! جو خیر بھی تُو میری جھولی میں ڈال دے‘ مَیں اس کا محتاج ہوں۔‘‘
یہ انتہائی عاجزی کی دعا ہے‘ ہم سب کو یہ دعا یاد کر لینی چاہیے۔ یہاں ’’فَقِیْر‘‘ کے لفظ سے حضرت موسیٰ d کی انتہائی احتیاج کی جو تصویر سامنے آتی ہے‘اس کو تھوڑی دیر کے لیے ذرا اپنے تصوّر میں لائیے! ناز و نعم میں پلا بڑھا ایک شخص جس کی پرورش شاہی محل میں ہوئی‘ اچانک اپنا سب کچھ چھوڑ کر خالی ہاتھ تن تنہا ‘جان بچا کر مصر سے نکلتا ہے ‘نہ معلوم کیسی کیسی مشکلات اور تکالیف اٹھا کر صحرائے سینا عبور کرتا ہے ‘پھر وہ ایک ایسے علاقے میں پہنچتا ہے جہاں اُس کا نہ کوئی شناسا ہے نہ پُرسانِ حال‘نہ سر چھپانے کی جگہ اور نہ روٹی روزی کا کوئی وسیلہ۔ گویا غربت اور محتاجی کی انتہا ہے!
 
درس حدیث
صلہ رحمی کی فضیلت
 
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ:(( مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ عَلَيْهِ فِي رِزْقِهِ، وَأَنْ يُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ))(رواہ البخاری)
سیدنا ابوہریرہ ؓ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’جس کسی کو یہ پسند ہے کہ اس کے رزق میں کشادگی و کشائش ہو اور عمردراز ملے تو اسے صلہ رحمی کرنی چاہیے۔‘‘
تشریح:ـصلہ رحمی سے مراد یہ ہے کہ اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا، ایک دوسرے کے دکھ، درد، خوشی اور غمی میں شریک ہونا، ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا۔ صلہ رحمی کے لیے ضروری نہیں کہ انسان مالی مدد ہی کرے بلکہ جس بھی طریقے سے انسان اپنے رشتے داروں کے کام آسکتا ہے مثلاً ان کے ساتھ حسن ِ سلوک سے پیش آنا، مشورہ دینا، کسی مشکل سے نکلنے کے لیے سہولت فراہم کرنا۔ یعنی ہر وہ طریقہ جس سے رشتے کو اچھے سے نبھایا جائے، ایک دوسرے کا خیال رکھا جائے، ایک دوسرے کے حقوق ادا کیے جائیں اسے اختیار کرنا صلہ رحمی کہلاتا ہے۔