(الہدیٰ) حضرت موسیٰ ؑ کا نکاح - ادارہ

10 /
الہدیٰ
 حضرت موسیٰ ؑ  کا نکاح
 
 
آیت 27{قَالَ اِنِّیْٓ اُرِیْدُ اَنْ اُنْکِحَکَ اِحْدَی ابْنَتَیَّ ہٰتَیْنِ}’’اُس نے (موسیٰ  ؑسے) کہا کہ مَیں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دونوں بیٹیوں میں سے ایک کا نکاح تمہارے ساتھ کر دوں۔‘‘
چنانچہ شیخ ِمدین اپنی بیٹی کے مشورے کی روشنی میں جو ارادہ کر چکے تھے اس بارے میں انہوں نے حضرت موسیٰ ؑ کو اعتماد میں لینا چاہا کہ وہ اپنی ایک بیٹی ان کے نکاح میں دینا چاہتے ہیں۔
{عَلٰٓی اَنْ تَاْجُرَنِیْ ثَمٰنِیَ حِجَجٍ ج }’’اس شرط پر کہ تم آٹھ سال تک میری ملازمت کرو۔‘‘
ممکن ہے اُس وقت اس علاقے میں نکاح کے بدلے لڑکے سے معاوضہ لینے کا رواج ہو۔ بہر حال شیخ ِمدین نے حضرت موسیٰ ؑ سے کہا کہ اگروہ آٹھ سال تک ان کی خدمت کریں‘ان کی بھیڑ بکریاں چرائیں اور گھر کے دوسرے کام کاج کریں تو اس کے بدلے میں وہ اپنی ایک بیٹی ان کے نکاح میں دے دیں گے۔
{فَاِنْ اَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِنْدِکَ ج}’’پھر اگر تم دس سال پورے کر دو تو یہ تمہاری طرف سے (بطور احسان)ہے۔‘‘
یعنی اگر تم آٹھ سال کے بجائے دس سال پورے کر دو یہ تمہاری طرف سے ایک طرح کا احسان ہو گا۔
{وَمَآ اُرِیْدُ اَنْ اَشُقَّ عَلَیْکَ ط}’’اور مَیں تمہیں مشقت میں ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔‘‘
یعنی تمہیں اطمینان ہونا چاہیے کہ اس دوران میری طرف سے تم پر کوئی بے جا سختی نہیں کی جائے گی اور بہت بھاری کام کے باعث کسی بے جا مشقت میں نہیں ڈالا جائے گا۔
{سَتَجِدُ نِیْٓ  اِنْ شَآئَ  اللہُ  مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27)}’’ان شاء اللہ تم مجھے نیک آدمی پائو گے۔‘‘
معاملات کے سلسلے میںان شاء اللہ تم مجھے ایک راست باز اور کھرا آدمی پائو گے۔
 
درس حدیث
اسلام میں نکاح کی اہمیت
 
عَنْ عَبْدِاللّٰهِ بْنِ مَسْعُودٍ ؓ  قَالَ لَنَا رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ: ((يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ؛ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ  ))(صحیح بخاری)
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا: ’’ اے جوانو! تم میں سے جو نکاح کی طاقت رکھتا ہو وہ ضرور نکاح کر لے ، کیونکہ اسی سے نگاہ میں احتیاط آتی ہے اور شرم گاہ کی حفاظت ہوتی ہے او رجو حقوق زوجیت ادا کرنے پر قادر نہ ہو وہ روزے رکھے کیونکہ  روزہ شہوت توڑنے کا ذریعہ ہے ۔‘‘