(الہدیٰ) حضرت موسیٰ ؑ کی مصر واپسی اورصحرائے سینا میں نور نظر آنا - ادارہ

10 /
الہدیٰ
 حضرت موسیٰ      ؑکی مصر واپسی اورصحرائے سینا میں نور نظر آنا
 
آیت 29{فَلَمَّا قَضٰی مُوْسَی الْاَجَلَ وَسَارَ بِاَہْلِہٖٓ} ’’تو جب موسیٰ نے وہ مدّت پوری کر دی اور وہ اپنے گھر والوں کو لے کر چلا‘‘
یہ سوچ کر کہ آٹھ دس سال کا عرصہ بیت جانے کے بعد قتل والا معاملہ ٹھنڈا پڑ گیا ہو گا‘حضرت موسیٰ ؑ اپنے اہل و عیال کے ساتھ مصر کی طرف روانہ ہوئے۔
{اٰنَسَ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ نَارًاج} ’’تواُس نے طور پہاڑ کے ایک جانب ایک آگ دیکھی۔‘‘
{قَالَ لِاَہْلِہِ امْکُثُوْٓا} ’’اُس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم لوگ (یہیں) ٹھہرو‘‘
{اِنِّیْٓ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّیْٓ اٰتِیْکُمْ مِّنْہَا بِخَبَرٍ} ’’میں نے ایک آگ دیکھی ہے‘شاید میں وہاں سے تمہارے لیے کوئی خبر لے آئوں‘‘
ممکن ہے آگ کی جگہ پر موجود کسی شخص سے مجھے راستے کے بارے میں کچھ یقینی معلومات مل جائیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم بھٹک کر غلط راستے پر چل پڑے ہوں۔
{اَوْ جَذْوَۃٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّکُمْ تَصْطَلُوْنَ (29)} ’’یا اس آگ سے کوئی انگارا (ہی لے آئوں) تاکہ تم تاپ سکو۔‘‘
اگر وہاں سے مجھے کوئی انگارا وغیرہ مل گیا تو اس سے ہم آگ جلا کر اس سرد رات میں اپنے لیے گرمی حاصل کر سکیں گے۔
آیت 30{فَلَمَّآ اَتٰىہَا نُوْدِیَ مِنْ شَاطِیِٔ الْوَادِ الْاَیْمَنِ فِی الْبُقْعَۃِ الْمُبٰرَکَۃِ مِنَ الشَّجَرَۃِ }’’تو جب وہ وہاں پہنچا تو اُسے ندا دی گئی وادی کے دائیں کنارے سے‘با برکت جگہ میں ایک درخت سے‘‘
{اَنْ یّٰمُوْسٰٓی اِنِّیْٓ اَنَا اللہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ(30)} ’’کہ اے موسیٰ! مَیں ہی اللہ ہوں‘ تمام جہانوں کاپروردگار۔‘‘
 
درس حدیث
جنت میں داخلے سے روکنے والی چیزیں
 
عَنْ ثَوْبَانh قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ ((مَنْ مَاتَ وَ ہُوَ بَرِی       ٌٔ      مِنْ ثَلَاثٍ اَلْکِبْرِ وَالْغُلُولِ وَالدَّیْنِ دَخَلَ الْجَنَّۃَ))(رواہ الترمذی)
 حضرت ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ:ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص (یعنی بندہ مومن) تین باتوں سے بری ہوا وہ جنت میں داخل کر دیا جائے گا۔ تکبر سے‘ خیانت سے اور مقروض ہونے سے۔‘‘
واقعتا ًیہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ جن کے بارے میں مختلف مواقع پر رسول اللہﷺ نے بہت وعید سنائی۔ تکبر تو وہ بیماری ہے کہ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوا وہ جنت میں نہیں جائے گا ۔ تکبر یہ بھی ہے کہ حق کو جھٹلایا جائے اور لوگوں کو حقیر سمجھا جائے ۔ خیانت کے بارے میں بھی اتنی سخت وعید ہے کہ ایک موقع پر مال غنیمت سے کوئی معمولی چیز چھپانے پر آپﷺ نے ایک مسلمان کے بارے میں دوزخ کی وعید سنائی۔ جبکہ قرض کے بارے میں آپﷺ کا ارشاد ہے کہ شہید فی سبیل اللہ کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں سوائے قرض کے۔ اللہ تعالیٰ ہر بندہ مومن کو ان تین برائیوں سے بچائے۔ (آمین)